پیدائشی کھسرے اور کھسری - Haripur Today

Breaking

Saturday 25 December 2021

پیدائشی کھسرے اور کھسری

 



پیدائشی کھسرے اور کھسری

پیدائشی کھسرے شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر ودھائی اور ویل لے کر گزربسر کرتے ہیں، کسی پیدائشی کھسرے کی شادی کے متعلق کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ازدواجی زندگی کے حوالے سے لکھنا کچھ ممکن نہیں۔ ان کھسروں کے متعلق تحقیق سے یہ امر سامنے آیا کہ پیدائشی کھسرے مرد سے جنسی تعلقات قائم کرنے کے شدید مخالف ہیں۔ مردوں سے جنسی تعلقات قائم کرنا دور کی بات، پیدائشی کھسرے اپنے مخصوص خول میں بند زندگی گزارتے ہوئے کسی عام شخص سے دوستی کرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ اگر کوئی شخص ان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہے تو یہ لوگ سختی سے منع کردیتے ہیں۔ پیدائشی ہیجڑوے اپنی پوشیدہ زندگی کے متعلق گفتگو کرنے سے احتراز کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر کھسرے کی نجی زندگی عام ہوگئی تو پھر ان کا تقدس بحال نہیں رہے گا۔ لیکن ساتھ ہی انہیں یہ بھی احساس ہے کہ دو نمبر کھسروں کی وجہ سے انہیں پسندیدہ نظروں سے نہیں دیکھا جاتا۔ اسی لئے وہ زنانوں کو کبھی کھسرا کہہ کر نہیں پکارتے۔ خواجہ سرا یا کھسرے کے لفظ کو وہ اپنے لئے مخصوص سمجھتے ہیں۔ اگر آپ ان کے سامنے دو نمبر کھسروں کا تذکرہ کریں تو ان کا غصہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اسی غصے کی حالت میں وہ ان کے متعلق جو حیرت انگیز انکشافات کرتے ہین انہیں سن کر انسان پریشا ن ہوجاتا ہے۔

پیدائشی ہیجڑوں کو اس چیز پر فخر ہے کہ ان کے آبا واجداد بادشاہوں کے حرم کی نگرانی جیسا اہم فریضہ سرانجام دیتے تھے۔ ان کے نزدیک شاہی حرم کی قربت کا نتیجہ ہے کہ آج پیدائشی ہیجڑاعورت کا روپ لیے پھر رہا ہے۔ ایک پیدائشی کھسرے کا کہنا ہے کہ شاہی حرم کی حفاظت کا فریضہ ان کھسروں کو سونپا جاتا جو صاحب کردار اور برائی سے نفرت کرتے۔ اگر کھسرا صاحب کردار نہ ہوتا تو پھر یہ ممکن نہیں تھا کہ ہمیں شاہی حرم کی حفاظت کے لئے خواجہ سرا مقرر کیا جاتا۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کھسرے ایک گھر کیسے تشکیل دیتے ہیں۔ اس کے متعلق پیدائشی کھسروں کا کہنا ہے کہ گھر سے مراد میاں بیوی والا گھر نہیں بلکہ ایسا گھر جہاں ماں اپنی بچیوں کو چھپائے بیٹھی ہے۔ چھپانے کا لفظ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کہ کھسروں کا کہنا ہے کہ ہمیں زمانہ اپنے سے الگ کردیتا ہے۔ تو پھر ہم ایک ایسا آشیانہ بناتے ہیں جہاں ہم جیسے مظلوموں کو چاردیواری کے اندر سرچھپانے کی جگہ دستیاب ہوتی ہے۔ اس قسم کی چاردیواری کے اندر بسیرا کرنے والامرد کھسرا عورت کا سوانگ رچانے کو باعث فخر سمجھتا ہے۔ اس گھر میں اصل اہمیت اس فرد کو حاصل ہوگی جو ماں کے روپ میں جلوہ گر ہے، کھسرے ایسی ماں کو زمانے کے سامنے گرو اور گھر کی چاردیواری میں امی یا ماں کہہ کر پکارتے ہیں۔ ماں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے آگے ذکر ہوگا اس مقام پر کھسروں کی زندگی کا اجمالی تعارف پیش کیا جارہا ہے۔

پیدائشی کھسرے کے گھر میں سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے گروہ یا پارٹی میں کسی اصلی عورت کا سایہ تک برداشت نہیں کرتے۔ البتہ اپنے گھر سے باہر ماں، بہن اور دیگر عزیز رشتہ دار عورتوں سے علیک سلیک کو برا تصور نہیں کرتے۔ پیدائشی ہیجڑوں کی عورت سے نفرت کا سبب کیا ہے؟ اس کے متعلق خود کھسرے بھی کچھ نہیں جانتے۔ حالانکہ عورت کی نقل کرنا ان کے لئے عین ثواب ہے۔ ماضی قریب میں پیدائشی کھسرے آبادی سے دور اپنا آشیانہ بناتے تھے۔جبکہ موجودہ دور میں یہ صورتحال یکسر تبدیل ہوچکی ہے۔ پیسے کی کمی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے کھسرے آبادی سے دور رہائش اختیار نہیں رکھتے۔ لیکن اگر ان کے پاس پیسہ ہوتو پھر وہ آبادی سے الگ تھلگ رہائش اختیار کرنے کو ترجیع دیتے ہیں۔

پیدائشی کھسروں کے حوالے سے عام آدمی سے دوری، دوستی سے گریزاور عورت سے نفرت جیسے اہم پہلوؤں کی موجودگی کے باعث یہ امر انتہائی حیران کن ہے کہ کئی پیدائشی ہیجڑوں نے اپنے اپنے گرو کی اجازت سے مختلف گھروں میں بطور خانساماں نوکری اختیار کرلی ہے۔ اس متضاد رویے کے حوالے سے کھسروں نے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ البتہ کھسروں کو قریب سے جاننے والے ایک صاحب نے اس کی وجہ یہ قرار دی ہے کہ پیدائشی ہیجڑے کی مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے شدید نفرت ان کا پیٹ نہیں بھرتی۔ اور پاپی پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے کھسرا گھروں میں نوکری کرنے پر مجبور ہے۔ اگر اسے اس امر کی ضمانت مل جائے کہ وہ بھوکا نہیں مرے گا تو وہ کسی کے ہاں نوکری قطعا نہ کرے۔

کھسروں کی مردوں سے شادی کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ایک کھسرے نے بتایا کہ ماضی میں لوگ رقص اور دیگر کئی وجوہات کی بناء پر کھسروں کو اپنے قریب رکھتے تھے۔ کھسرے کی اپنے مالک سے وفاداری کسی شک و شبے سے بالاتر ہوتی تھی۔ کھسرے کی وفاداری سے متاثر ہوکر مالک ہر حالت میں کھسرے کے تمام جائز اخراجات کو پورا کرتا۔ بدے میں کھسرے کی زندگی میں صرف مالک کے حکم کی اطاعت ہی سب کچھ قرار پاتی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس تصورکوشادی کا رنگ مل گیا۔ مالک سے طے پانے والا معاہدہ شادی ہر گز نہیں بلکہ خدمات کا معاوضہ قرار دیا جانا چاہئے۔ لیکن بدقسمتی سے کھسرے کی اس حثیت سے دو نمبر کھسروں نے فائدہ اٹھا کر جنسی بے راہروی کے لئے شادی رچانا شروع کردی۔ دو نمبر کھسروں کی زندگی بطور کھسرے کا آغاز کب ہوا؟ اس کے متعلق کچھ کہنا مناسب نہیں۔کیونکہ تاریخ یا لوک روائیتیں اس سلسلے میں مکمل خاموش ہیں۔ لیکن اصلی کھسرے کے ساتھ ساتھ دو نمبر کھسرے کا وجود روزاول سے چلا آرہا ہے۔دو نمبر کھسرے کی معاشرت کو ایک نمبر کھسرے کی معاشرت سے ملانے والے ایسے لوگ ذمہ دار قرار دئیے جائیں گے جو ہم جنس پرستی کے ذریعے اپنی شہوت پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دونمبر کھسرے کی شادی کی رسم کو تمام کھسروں کی زندگی کا لازمی حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ حالانکہ پیدائشی ہیجڑوں کے حوالے سے اس قسم کی شادی کی آ پ کو کوئی مثال نہیں ملے گی۔ کھسروں کا یہ دعوی ہمارے

نزدیک اس لئے درست ہے کہ ہماری تمام تر کوشش اور تحقیق کے باجود ایسا کوئی سراغ نہیں ملا کہ کوئی پیدائشی کھسرا کسی مرد کے ساتھ زندگی گزار رہا ہو۔ البتہ دو نمبر کھسروں کی اکثریت نے گریہ، پارک اور عاشق پال رکھے ہیں۔ ایک پیدائشی کھسرے کا کہنا ہے کہ مالک اور ملازم کھسرے کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی باقاعدہ رسم ہوتی تھی۔ کیونکہ اس زمانے میں کھسروں کے متعلق مشہور تھا کہ پیدائشی طور پر مردانہ صلاحیتوں سے محروم ہونے کے باوجود یہ لوگ اعلی درجے کے شہسوار، تیرانداز اور جنگی مہارت رکھنے کے علاوہ صاحب کردار ہیں۔ ہمارے انہی اوصاف کی بناء پر کوئی بادشاہ یاامیر آدمی ہماری خدمات اپنے لئے طلب کرتا تو عام آدمی کو اس کی اطلاع دینے کے لیے دستاربندی کی باقاعدہ رسم ہوتی۔ اس رسم کو شادی قرار دینا یا تصورکرنا انتہائی معیوب ہے۔ اور جب تک زمانہ اصل اور نقل کی تمیز نہیں کرے گا۔ کھسرے کی زندگی یونہی اسرار بنی رہے گی۔ویسے بھی گھر گھر جاکرروٹی مانگنے والا فرد ایسی حرکت کا تصور بھی نہیں کرسکتا کہ لوگ اسے اس کے برے کردار کی وجہ سے خود سے دور کردیں۔ البتہ اتنا ضرور کہ پیدائشی کھسرے اپنی ایسی کھسری سہیلی کی شادی ضرور کرتے ہیں جو پیدائشی طور پر ہیجڑی عورت ہو۔ کھسروں کے ہاں ایسی لڑکیاں پائی جاتی ہیں جو قدرتی طور پر معذور پیدا ہوئیں۔ ان لڑکیوں کی شادی کی شرعی حثیت کیا ہے۔ اس کے متعلق تو علمائے کرام ہی بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں۔ لیکن ایسی لڑکی شادی کھسروں کے نزدیک شرعی عمل تصور کیا جاتا ہے۔ پیدائشی کھسری کی شادی کے موقع پر کھسرے دل کے تمام ارمان پورے کرتے ہیں۔ اس قسم کی شادی میں کھسرے ہیجڑی کے ساتھ شادی کرنے والے مرد سے تمام معاملات پیشگی طے کرتے ہیں کہ وہ عورت کی ذمہ داری کس حدتک پوری کرے گا۔ شادی کی رسم کو کھسروں کے ہاں بہت تقدس حاصل ہے کیونکہ پیدائشی کھسری عورت بازار انسان کی انتہائی کمیاب صنف ہے اور جس کھسرے کے ہاں اس قسم کی پیدائشی کھسری پائی جائے اسے انتہائی خوش قسمت گروتصور کیاجاتا ہے۔ پاک پتن شہر میں جنرل بس سٹینڈ کے قریب ایک پیدائشی ہیجڑی عورت رہائش پذیر تھی۔ اس عورت سے لوگوں کی محبت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ جس طرف سے گزرتی لوگ اسے اُٹھ کر سلام کرنے کے علاوہ اس سے اپنے لئے دعا بھی کرواتے۔ حیرت کی بات ہے کہ اس ہیجڑی عورت کا کھسروں کی زندگی سے کوئی باقاعدہ تعلق نہیں تھا۔ البتہ کھسرے اسے ضرور سلام کرنے کو حاضر ہوتے۔ یہ خاتون زندہ ہیں یا نہیں اس کے متعلق معلومات دستیاب نہ ہوسکیں۔ البتہ جس کھسرے نے اس خاتون کے متعلق بتایا وہ اس عورت کا بہت بڑا عقیدت مند تھا۔ حضرت بابا فرید گنج شکر ؒ کے عرس کے موقع پر ملک کے طول وعرض سے آنے والے کھسرے اس عورت کی ضرور زیارت کرتے۔ یہ عورت اپنے آبائی گھر میں اپنے دیگر بہن بھائیوں کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔ موجودہ دور میں سرگودھا کے رقاص کھسرے نیناں کے متعلق مشہور ہے کہ وہ پیدائشی ہیجڑی عورت ہے۔ اول الذکر خاتون اور نیناں میں یہ فرق صرف اتنا ہے کہ نیناں اپنے والدین کا گھر چھوڑ کر سرگودھا

کے معروف کھسرے مظہری کے رہائش پذیر ہے۔ نیناں کے حسن کے چرچے کھسروں کی برادری میں بہت کم وقت میں مشہور ہوئے۔ جبکہ اول الذکر خاتون کی شرافت اور پارسائی نے اس کے حسن کو گہنا دیا۔ سرگودھا کی پیدائشی ہیجڑی عورت کوتو کھسروں نے حاصل کرلیا۔ لیکن پاک پتن کی عورت کو کھسرے حاصل کیوں نہ کرسکے۔ اس کے متعلق کھسرے کا کہنا تھا ک یہ معمہ میرے سمجھنے کا ہے نہ سمجھانے کا، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس خاتون کو اس کے والدین سے حاصل کرنے کے لیئے کھسروں نے ہاتھ پاؤں کیوں نہیں مارے۔ حالانکہ اس کے متعلق یہ کھسرے تو کیا عام شہریوں کو بھی علم تھا کہ موصوفہ پیدائشی ہیجڑی ہے۔

کھسرے معاشرے میں معزز کیوں؟ اس کے متعلق پیدائشی کھسروں کا کہنا ہے ”صرف کھسرے“ معزز نہیں ہوتے بلکہ ہر وہ شخص معزز ہے جو اوصاف حمیدہ کا مالک ہو۔ویسے بھی ایمان کی شرط ہے کہ تم میں سے بہتر وہ متقی اور پرہیزگار ہو۔ اپنی ذات میں تقویٰ پیدا کنے اور دوسروں کو اس کی دعوت دینے والا ہر مرد اور عورت نہ صرف معزز بلکہ ولی کے مقام پر فائز ہوجاتے ہیں۔ یہی صورتحال ہم پر صادق آتی ہے۔ ہر کھسرا برا نہیں۔ کچھ کھسرے بہت نیک اور پارسا ہیں۔ انہیں عام شخص نہیں پہچان سکتا۔ آپ کھسرے کو اس لئے برا کہتے ہیں کہ آپ کے سامنے واہ ناچتا ہے۔ آپ کے اردگرد موجود دو نمبر کھسرے جنسی بے راہروی کے فروغ کا باعث ہیں۔ ناچنے والا کھسرا  اور بدی پھیلانے والا کھسرا شاید نیک اور پارسا نہ ہولیکن وہ بھی تو کھسراہی ہے۔ جو حرم کعبہ یعنی اللہ تعالیٰ کے گھر کی صفائی ستھرائی اور حجاج کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ اللہ کے گھر میں کوئی ایسا انسان بسیرا کرسکے گا جس کے اخلاق اور کردار کی کوئی ضمانت نہیں۔ ہر گز ایسا نہیں ہوسکتا۔ اب یہ الگ معاملہ ہے کہ ان چھے اور صاحب کردار کھسروں سے دُعا کروانے والے دوسرے کھسروں سے بھی دعائیں کروائیں۔ عورت کا روپ دھارنے والا کھسرا بھی شاید صاحب کردار نہ ہو۔ کیونکہ اپنی اصل کو چھپانے والا بہرحال اچھا انسان تصور نہیں کیا جاتا ہے۔ پیدائشی کھسروں کی زندگی میں احساس کمتری یا برتری دونوں بھرپورانداز میں پائے جاتے ہیں۔ احساس کمتری میں مبتلا کھسروں کی اللہ سے یہ شکائیت عام ہے کہ اس نے ہمیں مکمل مرد یا عورت کے روپ میں کیوں پیدا نہیں کیا؟ اور جب یہ شکائیت لبوں پر آئے تو پھر وہ اپنا موازنہ عام افراد کے ساتھ ضرور کرتے ہیں۔ مثلا اگر کسی کھسرے پر عورت بننے کا جذنہ ذہنی طور پر حاوی ہوچکا ہوتو پھر وہ اپنے گردوپیش میں موجود حسین سے حسین عورت سے حسد محسوس کرتے ہوئے اس کے ساتھ اپنی نفرت کا بھرپور اظہار کرے گا۔ نفرت کا اظہار عام افراد کے سامنے نہیں کیا جائے گا۔ بلکہ یہ ان کی نجی محفلوں میں زیربحث آنے والا سب سے اہم موضوع قرار پائے گا۔ کھسرے جب کسی عورت کے حسن سے جل کر اسے ہدف تنقید بنائیں تو ان کی انداز گفتگو دیکھنے اور سننے سے تعلق رکھتا ہے۔ احساس برترتری میں مبتلا کھسرے برملا اس امر کا ظہار کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں مردانہ یا زنانہ جنسی صلاحیت سے محروم کرکے ان پر احسان عظیم کیا۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ دنیا میں برائی کی جڑ انسانی نفس (جنس)ہے ہم اس صلاحیت سے محروم ہیں۔ لہذا دنیامیں پچاس فیصد سے زائد گناہوں سے اللہ نے ہمیں خود بخود بچا لیا۔ باقی گناہوں سے ہم اس لئے بچ جائیں گے کہ معاشرے نے ہمیں بطور مکمل انسان قبول نہیں کیا۔ اس لئے حقوق العباد نبھانا ہماری ذمہ داری نہیں۔ جہاں تک انسان کے مذہبی معاملات کا تعلق ہے تو پیدائشی کھسروں کی اکثریت نماز، روزہ، حج، زکوۃ اور دیگر احکامات پر بھرپور طریقہ سے عمل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ دینی احکامات پر عمل پیرا کھسرے احساس برتری کا شکار ہو کر اپنے آپ کو دوسروں سے الگ اور منفرد شخصیت تصور کرتے ہوئے عام انسانوں سے میل ملاپ بڑھانے سے گریز کرتے ہیں۔

پیدائشی کھسرے گھر کی چاردیواری میں کسی اجنبی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔ البتہ اتناضرور ہے کہ اگر آپ بطور مہمان ان کے ہاں جائیں تو مخصوص نشست گاہ میں بیٹھا کر تفصیلا گفتگو کرتے ہوئے خاطر مدارت ضرورکریں گے۔ لیکن اس

 کے لئے شرط ہے کہ آپ کی گفتگو کا موضوع ان کی نجی زندگی نہ ہو۔ جونہی آپ ان کی پوشیدہ زندگی کے بارے میں بات چیت کریں گے تو کھسرے فورا گریز یا تعاون نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو جائیں گے۔ پیدائشی کھسروں کے اصل حالات جاننے کے سلسلہ میں یہی چیز ہمارے لئے سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوئی۔ لیکن اس کے باوجود ہم مسلسل کھسروں کے ڈیروں پر ان سے جاکرملتے رہے۔ باتوں ہی باتوں اور ان کے طرزعمل سے جو چیز سامنے آئی قارئین کی خدمت میں پیش کردی گئی۔ 

کھسروں/ ہیجڑوں کے بارے میں مزید پڑھنے کے لئے یہاں پر کلک کریں

 

کھسرے کی تعریف" مزید پڑھنے کے لئے یہاں پر کلک کریں

 

چودھراہٹ سے ڈھولک تک مزید پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں

 

وقت اجل اور کھسرے۔۔۔ مزید پڑھنےکے لئے یہاں پر کلک کریں

طوائف اور کھسرے۔۔۔۔ مزید پڑھنے کے لئے یہاں پر کلک کریں

کھسرے اور خیرخیرات۔۔۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں

کھسروں کی پوشیدہ زندگی۔۔۔مزید پڑھنے کے لئے یہاں پر کلک کریں

کھسرے کی بددعا ۔۔۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں

کھسرے یا ہیجڑے،ایک مسترد مخلوق۔۔۔ مزید پڑھنے کے لئے یہاں پر کلک کریں

میں شہزاد سے شہزادی کیسی بنی؟۔۔۔ مزید پڑھنے کے لئے یہاں پرکلک کریں

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages