دیتے ہیں یہ بازی گردھوکہ کیسے کیسے بمعہ تصاویر۔۔۔مزیدپڑھیں
بیروزگارنوجوان ملازمت نہ ملنے کی وجہ ہیجڑوں کا روپ دھارنے لگے۔۔۔مزید پڑھیں
کھسروں کے روپ میں بہروپیوں نے بازاروں میں خواتین کو تنگ کرنا شروع کردیا۔۔۔ مزید پڑھیں
ہری پور خواجہ سراکو اغواکرنے کی کوشش میں ناکامی پر گولی ماردی۔۔۔ مزید پڑھیں
کھسرے یا ہیجڑے ایک مسترد مخلوق
انسانی نسل کی افزائش وترقی کے ارتقائی سفر میں مختلف تاریخی موڑ آتے ہیں، ایک وقت تھا جب مادری برتری کے نظام کے تحت بچہ اپنی ماں سے جانا جاتا تھا اور تب معاشرے میں عورت کو وہی درجہ حاصل تھا جو خاندان کے سربراہ کا ہونا چاہیے۔ پھر وہ دور بھی آیا جب عورت گھر کی چاردیواری میں قید ہوگئی اور اس کی تمام سابقہ ذمہ داریاں اپنے کاندھوں پر اٹھا کر مرد نے اپنی بالادستی کو یقینی بنانے والے نظام کی ابتدا کی جو ہنوز جاری ہے۔ ان ادوار میں اور اس دوران وقوع پذیر ہونے والے تمام واقعات پر سینکڑوں کیا ہزاردوں کتب دستیاب ہیں۔ لیکن ایک طبقہ بھی انسانی نسل میں ابتدائے آفرینش سے ہی موجود ہے جسے ہمیشہ سے مستردکیا گیا ہے۔ تاریخ کے کسی بھی دور میں اس کے وجود کو تسلیم کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے۔ بلکہ اکثر وبیشتر تو اسے نظرانداز یا ذلیل ورسوا کرنے کو ایک تفریحی سرگرمی تصورکیا گیا ہے۔ یہ وہ طبقہ ہ جو عورت ہونے کے اعزاز سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ، مرد ہونے کے وقار سے بھی ناآشنا ہے ایک عام اصطلاح میں ہم اس طبقہ کے رکن کو کھسرا یا ہیجڑا کہتے ہیں۔ ہیجڑایا کھسرا، مرد اور عورت کے درمیان ایک ایسی تیسری مخلوق ہے جو تخلیق کے عمل اور اس کی علت جیسے اوصاف کی حامل نہیں ہوسکتی۔ یوں تو تیسری نسل کو دنیا بھر میں کمتر مقام دیا گیا ہے لیکن پاکستان میں تو خاص طور پر یہ مخلوق مرد وزن پر مشتمل سماج مین شودر کی حثیت پاچکی ہے۔ کہنے والے جو بھی کہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہیجڑہ مجموعمی طور پر ان عام معاشرتی مراعات سے کبھی مکمل طور پر فیضاب نہیں ہوسکا جو ایک آذاد پاکستانی شہری ہونے کی حثیت سے اس کا حق ہیں۔ ایسا کیوں ہوا؟ اس سوال کا جواب تو آپ یقینا اس انہی کالموں میں ڈھونڈیں گے مگر ہم اتنا عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ وطن عزیز میں دیمک، مرغبانی، آبی مخلوقات، حشرات الارض اور بندروں کی اقسام پر تو سرکاری اشاعتی ادارے بھی پوری پوری کتابیں اور کالم لکھوا ڈالتے ہیں اور بعد میں فخر سے شائع بھی کرتے ہیں لیکن کیا کبھی کسی نے اتنی ہمت کی کہ ایک کتاب ان لوگوں کے لئے بھی لکھے اور شائع کرے سیف الرحمن رانا صاحب نے ایک کتاب ان پرلکھی ہے۔ جنہیں ہمارے معاشرے کے ہر فرد کی طرح قلمکاروں نے بھی نظرانداز کررکھا ہے۔ اگر اس سوال کا جواب نفی میں ہے اور یقینا ایسا ہئی ہے تو پھر کیا یہ سمجھنا درست ہوگا کہ اس حوالے سے بھی ہیجڑوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایاگیا ہے؟
ہم ان کالموں میں ہیجڑوں کی پیدائش، ان کی خودوضح کردہ زبان، تربیت وپرورش، تحصیل فن، اقسام، نجی زندگی، معاشرتی سرگرمیاں، سماجی مقام، قانونی حثیت، جنسی بے راہ وروی اور تنظیمی طریقہ کار کو موضوع بنائیں گے اور بھرپورکوشش کریں گے کہ ہیجڑوں / کھسروں کی نجی اور سماجی زندگی زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی جائے۔
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP