طوائف اور کھسرا
کھسرے نے حالات کے جبر کے تحت عورت کا روپ دھارا، عورت کے روپ میں پیدائشی نامرد ہیجڑوں نے ناچ گانے اور مستانہ اداؤں کو نیا رخ عطاء کیا۔ کھسرے نے عورت سے متاثر ہوکر عورت کا روپ تو بھرلیا، لیکن یہ بات ایک تلخ حقیقت کے طور پر ہمارے سامنے ہے کہ آج کا کھسرا ہیرامنڈی میں بیٹھی طوائف کی نقل کررہا ہے جبکہ ماضی کا کھسرا شریف گھرانوں کی عورتوں کی نقل کرکے خوشی محسوس کرتا تھا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ طوائف بہرحال عورت ہے جبکہ کھسرا بہرحال دونمبر عورت کا مقام بھی نہیں رکھتا ہے۔ اگر آج لاہور میں بیٹھی طوائف ہیرامنڈی کی باسی کہلا کر خوشی محسوس کرتی ہے تو طوائف کے ہمسائے میں آج کے کھسروں نے ڈائمنڈ مارکیٹ کے طور پر اپنی دنیا بسالی ہے۔ عورت رات کوناچ رہی ہے تو کھسرا راتوں کو جاگ کر معاشرے کو تباہ کررہا ہے۔ ہیرا منڈی میں بیٹھی طوائف اور کھسرے کے باہمی میل جول پرانا نہیں ہے۔ طوائفون کے بقول آج کا کھسرا ہم سے بہتر رقاص، میک اپ آرٹسٹ، لباس اور دورجدید کے فیشن کو سمجھنے والاہے۔ وہ اس سلسلے میں رجحانات اور طورطریقوں کو سمجھنے میں ہماری مددکرتے ہیں۔ جبکہ کھسروں کا کہنا ہے کہ ہم ہیرامنڈی کی طوائف سے ناز وادا، بول چال، بیٹھنے اٹھنے کا ڈھنگ سیکھ رہے ہیں۔ کھسروں کے بقول ہیرامنڈی میں بیٹھنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہم ذیادہ سے ذیادہ مال اکھٹا کرسکتے ہیں۔ ہیرا منڈی میں ہر طوائف کے گھر کسی نہ کسی کھسرے کا آنا جانا ہے۔ اور ان گھروں میں آنے والے کھسرے لڑکیوں کو رقص، میک اپ، فیشن، لباس کے چناؤ اور مرد کی نفسیاتی کمزوریوں سے آگاہ کرتے ہیں، ہیرامنڈی کی طوائفیں کھسروں کی بے حد عزت کرتے ہوئے انہیں وہ مقام دیتی ہیں جس کا عام زندگی میں سوچنا بھی محال ہے
ہمارے معاشرے کا یہ حیران کن موڑ ہے کہ برائی کے علمبردار دونوں صورتوں میں ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ نیکی کی علمبردار قوتیں باہم برسرِ پیکار ہیں۔ لاہور اور کراچی میں کھسرے ہیرامنڈیوں کے باسی بن چکے ہیں جبکہ دوسرے شہروں میں صورتحال اتنی بری نہیں ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ان شہروں میں بھی موجود بدکار عورتیں اور کھسرے آپس میں باہمی رابطے کے ضرور قائل ہوچکے ہیں۔ کھسرے کے حوالے سے یہ بات قابل غور ہے کہ کھسرے طوائفوں کو گاہک پھنسا کردیتے ہیں یعنی کھسرے عورت کے دلال بن چکے ہیں طوائف یا ہیرا منڈی کا کوئی اور باسی یہ حثیت تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہیرامنڈی میں آباد ۰۲ کھسرے ایسے ہیں جو عورت کی دلالی کررہے ہیں بدلے میں وہ ایسی عورتوں کے ساتھ چند لمحات گزار کر اپنے مردانہ جذبات کو ٹھنڈاکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP