کھسرے اور خیرخیرات - Haripur Today

Breaking

Friday, 8 January 2021

کھسرے اور خیرخیرات

 



  مزید اس حوالے سے پڑھنے کے لئے یہاں پر کلک کریں

 

کھسرے اور خیرخیرات

خیر خیرات اور نیک مقاصد کے لئے رقم خرچ کرنا ہماری معاشرتی زندگی کا جزو لاینفک ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستانی قوم سالانہ 50ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم اللہ کی خوشنودی کے حصول کے لئے غریبوں میں تقسیم کرتی ہے۔ واضح رہے کہ اس خیرات میں زکوۃ اور عشر کی مد میں دی جانے والی رقم شامل نہیں ہے۔ جس طرح پوری قوم اللہ کی راہ میں رقم خرچ کرتی ہے، کیا کھسرے بھی نیک مقاصد کے لئے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرتے ہیں؟اس سوال کے جواب میں کھسروں کی اکثریت نے خاموشی پراکتفا کیا۔ جبکہ ایک کھسرے نے کہا کہ ایسا سوال پوچھ کر آپ ہماری آخرت کو خراب کرنا چاہتے ہیں؟ ہم اللہ کی راہ میں کچھ خرچ کریں یا نہیں آپ کا مطلب؟ جبکہ ایک کھسرے شہناز کا کہنا تھا کہ ہمیں گناہ گار جان کر کوئی چندہ وغیرہ نہیں لینا چاہتا۔ اور اگر ہم کسی کو چندہ دینا چاہیں توکوئی قبول نہیں کرتا۔ اس کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ ہمارے محلے کی مسجد کے امام صاحب نے سپیکر پر محلے والوں سے چندہ مانگا۔ امام صاحب کی اپیل پر میں چندہ دینے کے لئے مسجد گیا تو انہوں نے انتہائی درشتی سے جھڑکتے ہوئے چندہ لینے سے انکار کردیا۔

تمام ترکوششوں کے باوجود ہم کسی حاضر سروس کھسرے کی زبان سے اس سوال کا جواب حاصل نہ کرپائے۔ البتہ ایک ریٹائرڈ سروس کھسرے نے اس سوال کے جواب میں بتایا ہ پیدائشی ہیجڑے تو کچھ نہ کچھ رقم یا مال خدا کی راہ میں فی سبیل اللہ ضرورخرچ کرتے ہیں۔ پیدائشی کھسرے اپنے قریبی عزیز رشتہ داروں کو ایسی رقم کا اصل حقدار سمجھتے ہیں۔ جبکہ دونمبروں کھسروں سے نیکی کے مقاصد کے لئے رقم خرچ کرنے کی توقع رکھنا انتہائی فضول سوچ ہوگی۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ اگر کوئی دونمبر کھسرا دوہری زندگی گزارتے ہوئے بال بچوں والا ہے تو وہ اپنے بیوی، بچوں اور رشتہ داروں کی نظروں میں سرخرو ہونے کے لئے زکوۃ، فطرانہ، صدقہ، خیرات، گیارہویں شریف کے ختم کے علاو مساجد، مدارس، فقرا، غرباء اور دیگر مقاصد کے لئے چندہ وغیرہ ضرور دے گا۔ ویسے نیتوں کا حال اللہ تعالی بہتر جانتا ہے۔ لیکن میں ضرور یہ کہنا چاہوں گا کہ اس قسم کے مقاصد کے لئے دونمبر کھسرا برضا ورغبت رقم خرچ نہیں کرتا۔ پیدائشی ہیجڑوں کی جانب سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کا انحصار آمدن کے تناسب سے ہوتا ہے۔

میو ہسپتال لاہور کے میڈیکل سوشل ویلیفئیر آفیسر محمد نعیم بھٹی کا کہنا ہے کہ میری اٹھارہ سالہ مدت ملازمت کے دوران آج تک ایسااتفاق نہیں ہوا کہ کسی کھسرے نے کسی قسم کا چندہ یا عطیہ دیا ہو۔ لیکن ساتھ ہی یہ کہنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ انہوں نے کبھی علاج معالجے کے لئے بھی رجوع نہیں کیا۔ اگر کھسرا زکوۃ، چندہ یا عطیہ وغیرہ نہیں دیتا تو پھرایسی رقم سے علاج نہ کروا کر وہ

 اصول پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں اگر ہر شہری اس قسم کی اصول پسندی کا مظاہرہ کرے تو مسائل خود بخود حل ہوجائیں۔

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages