وقت اجل اور کھسرے
انسانی زندگی کی سب سے ٹھوس حقیقت موت ہے، ہرکس وناکس کو اس کا ذائقہ چکھنا پڑتا ہے۔ انسانی زندگی کی سب سے اہم حقیقت کی حثیت سے اس موضوع کے حوالے سے بہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور بہت کچھ لکھا جائے گا۔ جس طرح ہر انسان کو یقین ہے کہ وہ ایک دن فانی دنیا کو چھوڑ کر چلا جائے گا۔ اسی طرح اس کا اس بات پر ایمان بھی ہے کہ موت انسان کو مطلع کرکے اس کی روح قبض نہیں کرتی۔موت کس وقت کس حالت میں آئے گی اس کے متعلق حضرت انسان کچھ نہیں جانتا۔ لیکن حضرت انسان کی ایک صنف جسے کھسرا کہہ کر پکارا جاتا ہے کو جاننے والے اس کے اس دعوی کے متعلق ضرور جانتے ہونگے کہ کھسرے کواپنی موت کا پتہ چل جاتا ہے کہ وہ بہت جلد دنیا سے رخصت ہونے والا ہے؟ کھسروں کا کہنا ہے کہ موت کا وقت قریب آنے سے قبل کھسرے کے پیٹ میں ناف کے مقام پر درد کا آغاز ہوتا ہے جو بتدریج پورے جسم میں پھیل جاتا ہے۔ جب کبھی کسی کھسرے کے ناف کے قریب درد ہوتو ہمارا ایمان ہے کہ اب اس کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں۔ اور آج تک ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا کہ کسی کھسرے کی ناف سے درد کا آغاز ہو اور وہ جانبر ہوگیا ہو۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ ناف میں درد شروع ہونے کے بعد اس امر کی یقین نہیں کیا جاسکتا کہ وہ کتنی دیرتک زندہ رہے گا؟لیکن اگر کسی کھسرے کو ایسا درد شروع ہوتو پھر ایک دو دن تو بہت ذیادہ اور بعض اوقات چند گھنٹوں میں زندگی کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔کھسروں کے اس دعوی کو جھٹلانے والے کے لئے ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ البتہ ماہرین میڈیکل سائنس، حکیم اور سیانے لوگ اس معاملہ پر کسی قسم کی تحقیق کریں تو انسانی زندگی کے حوالے سے کسی بڑی تبدیلی کا قبل ازوقت پتہ چلانا ممکن ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ موت کے وقت کے حوالے سے کسی بڑی تبدیلی کا قبل ازوقت پتہ چلانا ممکن ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ موت کے وقت کے حوالے سے یہ دعوی پیدائشی کھسروں نے کیا ہے۔ جبکہ دونمبر کھسروں نے اس بابت بات چیت کرنے سے انکارکردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موت کا وقت، طے ہے تو پھر ہم کیوں مغزماری کرتے پھریں۔ پیدائشی کھسروں سے پوچھا گیا کہ درد کا آغاز اچانک یا کسی مخصوص خوراک کے کھانے سے ہوتا ہے؟ کھسروں کا کہنا تھا کہ آپ جانتے ہوں گے کہ پیدائشی کھسرے چاول نہیں کھاتے۔ اگر کوئی کھسرا چاول کھائے بھی تو صرف چکھنے کی حدتک۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ چاول کھانے سے کھسرے کی ناف میں درد کا آغاز ہوتا ہے۔ اسی لئے کھسرے چاول کے قریب نہیں جاتے۔ آگے اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ کس بناء پر درد شروع ہوتا ہے ہماری زندگی میں ظاہراََ یہی ایک سبب ہے اگر کسی کھسرے کے پیٹ میں ناف کے مقام پر درد کا آغاز ہوتو کھسرا فوراََاپنے گرو یا پسندیدہ سہیلی کو اس کے متعلق آگاہ کرتا ہے۔ جس کے بعد جنگل میں آگ کی طرح یہ خبر کھسروں کی برادری مین پھیل جائے گی۔ جبکہ دردزہ کھسرے کی سہیلیاں اپنے رسم ورواج کے مطابق اس کی چارپائی کے اردگرد کھڑے ہو کر آنسو بہاتے ہوئے اس کی زندگی اور صحت یابی کے دعا کرتے ہیں۔ جبکہ گرو یا سنئیر کھسرے اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ درد کا آغاز کس مقام سے ہوا ہے۔ اگر درد واقعی ناف سے ہوتو پھر وہ ہونے والے مردے
کے کفن دفن کا انتظام شروع کردیتے ہیں۔ اگر درد کسی اور مقام سے شروع ہو تو مریض کو مرض کی نوعیت کے مطابق دوا دارو کرکے درد کی شدت کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اگر گرو اس درد میں مبتلاہوجائے تو وہ اپنے تمام چیلوں کو اکٹھا کرکے اپنے بعد پارٹی کی ذمہ داری سنبھالنے والے چیلے کو اپنے ہاتھوں سے گرو کا علامتی نشان سونپتے ہوئے گھر کی چابی اور مال و اسباب کے علاوہ لین دین سے آگاہ کرتا ہے۔ لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ گرو کواتنی باتیں کرنے کا موقع ملے۔ یہاں اس امر کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ گرو کا علامتی نشان گروکے مرنے کے بعد اس کا جانشین کسی سنئیر گرو کے ذریعے پاؤں یا ہاتھ بندھواتا ہے (جانشینی کی رسم کا ذکر ہم اگلی کسی تحریر میں کریں گے) کھسروں کے نزدیک ان کی موت کے عام آدمی کے علم میں نہ آنے کی اصل وجہ یہی ہے۔
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP