شادیاں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟ حصہ سوئم - Haripur Today

Breaking

Saturday, 10 October 2020

شادیاں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟ حصہ سوئم

 

 


 

شادیاں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟       حصہ سوئم

شادیاں کیوں ناکام ہوتی ہیں کا حصہ سوئم پیش خدمت ہے امید ہے کہ قارئین کرام کو پسند آیا ہوگا، اُسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے کچھ واقعات کا ذکر کرتے ہیں۔

کم عمری میں امریکہ آیا، ریاست ہیوسٹن اپنے ایک دوست کے ہاں گیا، ہم لوگ سکول میں اکھٹے پڑھتے تھے، دوست نے امریکہ آکر محنت مزدوری کرکے گروسری سٹور خرید لیا اور وہ خوشحالی کے دن گزار رہا تھا، اس ملک کی فربہ لڑکیاں احساس کمتری اور ڈپریشن کا شکار ہیں،ان کو باآسانی کوئی بوائے فرینڈ نہیں ملتا، ایک موٹی تازی امریکی لڑکی سے ملاقات ہوگئی، اس نے دوسری ملاقات پر شادی کی خواہش ظاہر کردی، دوست نے بھی اپنی مجبوریوں کے تحت کڑوا گھونٹ بھرلیا، شادی ہوگئی، ایک سال کے بعد ان کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی، کاروبار میں برکت ہوئی، بیوی نام کی عیسائی تھی اور دوست کو بھی اسلام سے خاص لگاؤ نہ تھا، پینے پلانے کی لت بھی تھی، ایک روز سٹور سے واپسی پر اس کی گاڑی کسی ٹرک سے ٹکرا گئی، ٹرک والے نے شراب پی رکھی تھی، دوست ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوگیا، اس کی نعش کو پاکستان لے جانے والا کوئی نہ تھا، میرے پاس لیگل ویزہ نہیں تھا، بیوی کو کیا پرواہ تھی اس نے امریکی قبرستان میں دفن کروا دیا، سٹور پر کام کرنے لگی، میرا اس کے ہاں اکثر آنا جانا رہتا تھا، بچی کو دیکھ کر دُکھ ہوتا۔

میں نے دوست کی بیوہ سے شادی کرلی، بچی کو باپ کا سہارا اور مجھے امریکہ کا سہارا مل گیا، سٹور سنبھال لیا، اچھی آمدنی ہونے لگی، تمام بہن بھائیوں اور والدین کو امریکہ بلا لیا، بیوی کے سائز سے گھر والے خائف تھے، ماں نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں درزی کو بہو کا سوٹ سلوانے کے لئے اس کا ناپ دیا تو درزی نے بہو کی قمیض میز پر پھیلا کر کہا، باجی! آپ نے تو میم کے متعلق میرا تصور ہی برباد کردیا ہے، ماں کو اب ہر حال میں اسی بہو کے ساتھ گزارا کرنا تھا، ہم نے وہ ریاست چھوڑ دی، دوسرے شہر میں سب میری سوتیلی لڑکی کو میری بیٹی سمجھتی تھی، دس سالہ شادی میں مزید چار بچوں کا باپ بن گیا، سگریٹ نوشی اور بے دینی میں وقت گزرا، والدین کی خواہش پر کبھی کبھار بچوں کو مسجد لے جاتا، ایک جمعہ کے خطبہ نے مجھے موت کی حقیقت بتادی اور میں دین کی طرف پلٹ گیا،میری زندگی کے اس رخ کے ساتھ ہی میری بیوی بھی اپنے مذہب کی جانب پلٹ گئی، اور یوں اختلافات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا، میں مسجد جاتا اور وہ گرجا گھر، بچے تذبذب کا شکار تھے،سوتیلی لڑکی کو معلوم تھا میں اس کا سگا باپ نہیں ہوں، اس نے ماں کا ساتھ دیا، ایک بیٹی کے دل میں سوراخ تھا، اس ملک کے احسانات میں سے سب سے بڑا احسان بچوں کی دیکھ بھال ہے میری بیٹی کا مفت علاج ہونے لگا۔

بیوی کو گھرداری اور بچی کے مرض سے بیزاری ہونے لگی، سگریٹ نوشی کی رسیاء تمام دن سگریٹ اور ٹی وی میں غرق رہتی، والدین نے بھرپور میرا ساتھ دیا، ان حالات میں طلاق کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، وہ بچے لے کر اپنے والدین کے پاس ہیوسٹن چلی گئی، مجھے بچوں کے دین اور جدائی کے غم نے نڈھال کردیا، تاہم امریکہ کے قانون کے مطابق اُن کو ماہانہ خرچہ دیتا رہا۔ والدین نے دوسری شادی کا مشورہ دیا، چالیس سال کی عمر میں پاکستان جاکر بیس برس کی خوبصورت لڑکی سے شادی نے مجھے زندگی کی حقیقت آشکار کردی۔ مگر اولاد کی تباہی اور جدائی نے مجھے نفسیاتی مریض بنا دیا، دوسری بیوی بھی میرے بچوں کی واپسی سے خوف ذدہ ہے، آج کاروبار ہے، بیوی ہے، اللہ نے اس سے بھی ایک بیٹا عطاء کررکھا ہے مگر سب کچھ کے ہوتے ہوئے میری ذات مجھ سے جدا ہے مسجد جا کرروتا ہوں، روزحشر یہی اولاد میرا دامن چاک کرے گی، میرا صدقہ جاریہ میری تباہی بن چکا ہے۔ جس طرح کسی عورت سے چار چیزوں کی بنیاد پر شادی کی جاتی ہے اسی طرح کسی مرد سے بھی انہیں چار چیزوں کی بنیاد پرشادی کی جاتی ہے کسی شخص کو اگر اپنے لخت جگر کا رشتہ کرنا ہوتو کسی دیندار مردسے کرے، کیونکہ دیندار شخص عورت کی عزت کرتا ہے اور اس کے دکھوں میں کمی کرنے والا ہے، لیکن بے دین شخص اپنی بیوی کو عزت دینا تو درکناراسے انسان سمجھنے کی بھی ہمت نہیں کرے گا، اس سے بداخلاقی کرے گا، اس سے بھاری اورمشکل کام لے گا اسے ذلیل کرے گا، اس لئے لڑکی کا سرپرست اپنی لڑکی سے احسان کرتے ہوئے دیندار اور محبت وشفقت کرنے والے شخص سے کرے ورنہ عورت مشکل میں گرجاتی ہے، اگر خاوند بے دین، بے عقل، مشرک وغیرہ ہوگا تو و ہ بیوی کو پریشان کرے گا، اگر کسی موقع پر بیوی سے غلطی ہو جائے گی تو اسے معافی نہیں ملے گی چاہے عورت اس کی کتنی ہمدرد ہی کیوں نہ ہو،

اس سے اگلے حصہ یعنی حصہ چہارم میں تاریخ کے اوراق سے ایک اور واقعہ پیش کریں گے اسے پڑھیں اور سوچیں کہ آپ کی بیٹی کا رشتہ کسی سنگ دل اور بے رحم مردسے تو نہیں ہوگیا

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages