نیا عیسوی سال اور ہم ۔ تحریرنعیم اشرف - Haripur Today

Breaking

Sunday, 26 December 2021

نیا عیسوی سال اور ہم ۔ تحریرنعیم اشرف


 

چند دن بعد نئے سال  2022 کا نیا دن ہمارا استقبال کر رہا ہوگا، نئے سال سے واضح ہیکہ پچھلے بارہ مہینے ختم ہو گئے، اب آنے والے ان بارہ مہینوں کا آغاز ہو رہا ہے جنکے مجموعہ کو سال کہا جاتا ہے۔ نیا سال درحقیقت کلینڈر کی ابتداء کا دن ہے، چونکہ ہمارے دور میں انگریزی کیلنڈر کے حساب سے شب و روز کے تسلسل کو سمجھا اور جانا جاتا ہے اور اسی کلینڈر پر عمل کیا جاتا ہے، اس لئے یکم جنوری ہمارے یہاں نئے سال کے آغاز کا جشن منایا جاتا ہے جبکہ بہت سی قومیں ایسی بھی ہیں جو یکم جنوری کو سال کا آغاز نہیں سمجھتیں اور انگریزی کلینڈر کے مطابق عمل بھی نہیں کرتیں، مثلا ایران و چین میں سالوں کی الگ ہی بنیاد ہے، اسی طرح اسلام میں سال کا آغاز محرم سے ہوتا ہے۔ عام طور پر ہمارے یہاں ہند و پاک میں نئے  عیسوی سال کی آمد پر خوشیاں منائی جاتی ہیں، لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں، خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں اور کچھ جگہوں پر رقص و سرود کی شامیں سجتی ہیں اور جنوری سے نئے سال کا آغاز کرتے ہیں. بہرحال سال آئیں یا جائیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا. ہم سب کی قسمت کا چرخہ اسی طرح ہی چلتا رہے گا۔ہمارے مقدر بدلیں گے نہ ہی ہماری رویش، بس بدلے گا تو صرف ایک ہندسہ یہ غلط ہے کہ ہم پچھلے سال سے سیکھتے ہیں، اب سالوں سے ہم نے سیکھنا چھوڑ دیا ہے اور اب ہم صرف اور صرف چلنا جانتے ہیں، ان راہوں پر جو ہمارے لئے پہلے سے ہی متعین ہیں. مثلاً کرپشن  ملاوٹ، دو نمبری، ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کی، کلمہ پڑھ کرغلط بیانی کرنے کی،غریبوں اور یتیموں کے حقوق سلب کرنے کی، دکھاوے کے لیے اپنا سب کچھ لٹانے کی، ایمانداری کی بجائے بے ایمانی پر ہی ٹھان لینے کی ہم نئی راہیں تلاش نہیں کرتے وقت ہمیں جس طرف لے جانا چاہتا. ہے ہم اسی طرف ہی چل پڑتے ہیں۔ہم تو بس تماشبین بن کر رہ گئے ہیں. نئے سال پر جشن منا کر، فائر کھول کر اپنی کھوکھلی خوشی، انا اور دکھاوے کا اظہار کرتے ہیں. 14 اگست سمیت تمام چھوٹے بڑے دنوں پر دکھاوے کے جشن منا کر ملک اور قوم سے جھوٹی محبت کے دعوے دہراتے رہتے ہیں. ہم نے اپنے اسلامی اوصاف کو بھی نظر انداز کر رکھا ہے. بڑے بڑے دنوں پر بھی دکھاوے کے سوا کچھ کر نہیں پاتے ہماری باتوں، ہمارے رویوں سے کہیں بھی کسی کی بہتری اور اچھائی کی ایک فیصد بھی جھلک نظر نہیں آتی۔ ہم بس اب ہم بھی نہیں رہے صرف  میں ہوگئے ہیں اور جب انسان ہم میں سے میں ہو جاتا ہے تو پھر اس کا سب کچھ چلا جاتا ہے. اس کے لئے پھر سال بدلنے کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ وہ تو بس ہر گھڑی پیسوں پر اپنے لباس، اپنے رویے، اپنی ہمدردیاں، حمایتیں اور حتیٰ کہ اپنا دین اور ایمان بھی بدلتا رہتا ہے. لوگ غالباَ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ نیا سال آنے کے بعد خوشیاں اور ترقیاں خود بخود آجاتی ہیں۔ لیکن یہی ہم سب کی بھول ہے۔نیا سال کسی کے لئے کچھ بھی لیکر نہیں آتا انسان اپنے لیے خود اپنا حال، اپنا مستقبل بناتا ہے، یہ سال تو یونہی بدلتے رہتے ہیں کسی سال اگر سچائی، ایمانداری اور لگن کے ساتھ محنت کی ہوگی تو وہ سال ہمیں اپنے لئے خوشحال نظر آئے گا. ہم ہر سال میں جو بیج بوتے ہیں ہمیں سال کے آخر میں اس کا پھل اچھائی، بہتری یا پھر برائی یا خرابی کی صورت میں ضرور نظر آتا ہے  اس لیے ہمیں یہ کوشش کرنی چاہیے کہ ہم سال کے ساتھ اپنی قسمت بدلنے کے عام تصور کو تبدیل کریں اور نئے سال میں کچھ نیا کرنے کا عزم اور تہیہ کر لیں تاکہ بحثیت انسان بحثیت معاشرہ اور ملک و قوم  ہماری قسمت  بھی ہندسہ کی طرح بدل سکے.

نیا عیسوی سال اور ہم  نعیم اشرف

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages