انسداد الیکڑانک کرائم بل 2015 - Haripur Today

Breaking

Tuesday 13 July 2021

انسداد الیکڑانک کرائم بل 2015

 


انسداد الیکڑانک کرائم بل 2015

ان قوانین میں ترامیم کئے جانے کی ضرورت ہے

سائبر کرائم کے ساتھ ایک اہم مسئلہ اس کی گمنامی اور سرحدوں سے ماورا ہونے کی وجہ سے اس کا پتہ لگانا اور پراسیکیوشن ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ملکی اور بین الاقوامی نوعیت کے سائبر مجرموں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے لئے مناسب سائبر قوانین موجود ہی نہیں ہیں۔ پاکستان میں صرف ایک قانون زیرغور ہے اور وہ انسداد الیکٹرانک کرائم بل 2015ہے جسے 17ستمبر2015کو پیش کیا گیا۔ نظرثانی شدہ بل کا مسودہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ پر موجود ہے جبکہ 22اپریل 2015کو پیش کیا گیا بل کا اصل مسودہ بھی ڈرافٹ پالیسیز کے ٹیگ میں دیا گیا ہے۔ میری طرح عام آدمی کے لئے بل کو بھی سمجھنا مشکل ہے۔ بل میں مبہم اصطلاحات اور وضاحتیں موجود ہیں۔ مثال کے طور پر بل کی شق نمبر۳ کے مطابق ”جس کسی نے بھی جان بوجھ کر کسی بھی معلومات کے نظام یا ڈیٹا تک غیرمجاز رسائی حاصل کی اسے تین مال کی قید جس کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے“، اسی طرح سیکشن نمبر۴ میں کیا گیا ہے کہ ”جو شخص جان بوجھ کر اور بلا اجازت کسی بھی ڈیٹا کو کاپی کرتا ہے یا منتقل کرتا ہے تو اس کو سزا دی جاسکتی ہے جس کی مدت چھ ماہ تک بڑھائی جاسکتی ہے یا ایک لاکھ روپے جرمانہ کی مد میں وصول کیا جائے گا یا دونوں سزائیں دی جائیں گی“ مذکورہ الفاظ کو عملی طور پر کسی کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں اگر فیس ویلیو کو دیکھا جائے تو آپ اپنے دوست کا ہوم ورک نقل کرکے اسے آن لائن کردیتے ہیں تو آپ ایک جرم کررہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ آپ کو اپنے دوست کی ہوم ورک چوری کے لئے مقدمہ کا سامنا کرنا پڑے گا، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ڈیٹا کو غلط ہاتھوں میں استعمال ہورہا ہے۔ اکتوبر2015میں فلئیر میگزین میں چھپنے والی زبیرقصوری کی کورسٹوری میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے جب سے قانون بنا ہے اس کوئی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جبکہ اس پر شدید تنقید کی گئی تو اسے روک دیا گیا۔ بل عوامی رائے اور تجاویز کے بعد پیش کیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے مندرجہ ذیل تبدیلیوں کے ساتھ بل کی منظوری دی ہے۔ کم سن کی عمر اب دس سال کے بجائے تیرہ سال ہوگی۔ آئی ایس پیز میں کیفے اور انٹرنیٹ سہولیتیں فراہم کرنے والی جگہوں کو خارج کیا گیا ہے۔ ماضی میں انٹرنیٹ کیفے اور حتی کہ وائی فائی ہاٹ سپاٹ فراہم کرنے والوں کو بھی آئی ایس پیز قرار دیا گیاتھا اور انہیں استعمال شدہ ڈیٹا اور لاگز کو ضائع کرنے سے پہلے ایک سال تک محفوظ رکھنے کا پابند کیا گیا تھا۔ سائبر شکاریوں کی سزا کم کرکے دو سال سے ایک سال تک کردی گئی۔ بل کا باقی حصہ وہی رہنے دیا گیا۔ قصوری نے تصدیق کی کہ نظرثانی شدہ مسودے میں یہ شق شامل کی گئی ہے کہ جو شخص غیرقانونی سموں کی خریدوفروخت میں ملوث ہوگا اسے دوسال قید کی سزا ملے گی۔ قائمہ کمیٹی کے منظور کردہ بل میں سائبر دہشتگردی پر ذیادہ سے ذیادہ 14سال قید اور 50 ملین روپے جرمانہ کی سزا دی گئی ہے۔ اگر مجرم 13سال کی عمر سے ذیادہ سے تو اسے جیل بھیج دیا جائے گا یہ بل سات ابواب پر مشتمل ہے اور پاکستان کے ہرشہری خواہ وہ کہیں بھی ہو یا اس شخص پر جو پاکستان میں جرم کے وقت موجود ہو اُس پر لاگو ہوگا۔ بل کا بنیادی مقصد ملک کے اندر بڑھتے ہوئے سائبرجرائم سے نمٹنے کے لیئے ایک پالیسی فریم ورک اور طریقہ کار متعارف کروانے کا ہے۔ حکام بالا نے اس کے تحت جرائم کو روکنے کے لیئے رہنما خطوط جاری کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ آخر میں سائبر بل کے باب سات میں کچھ بے ترتیب معاملات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ یہ وفاقی حکومت کے افسر کی تربیت، اختیارات اور تحقیقاتی ادارے کے حکام، اسٹینڈرز، آپریٹنگ پروسیجر، ایس او پی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں،اصل وقت کے انٹیلی جنس میں کام کرنا وغیرہ شامل ہیں۔


 

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages