''رِنگ روڈ'' شکیل اعوان - Haripur Today

Breaking

Saturday, 29 May 2021

         ''رِنگ روڈ'' شکیل اعوان

 

شکیل اعوان

         ''رِنگ روڈ''

یہ رِنگ روڈ   بہت سوں   کے رِ نگ پسٹن ''گوڈے گٹے  ''خراب  کر جاوے گاپہلے لوگ سمجھتے تھے کہ چوک چوراہوں پر سو پچاس لینے والاہی رشوت خور ہوتا ہے اب'' گل سمجھ آئی'' کہ وہ بے چارہ تو سیدھا جنتی ہے کہ مجبور ہے تنخواہ میں گزارہ مشکل ہے اصل واردات تو  یہ ہے،  اصل کرپشن تو یہ ہے کہ جب کوئی منصوبہ تیار ہورہا ہو تواُس کی معلومات  چند مخصوص مافیاز کو بیچ دی جائیں کہ یہاں سے سڑک ''لنگنی ''  اور ''آسے پاسے '' تمام زمین ''پویدے پاء''خرید لو اور جب سڑک بن جائے تو سونے کی قیمت پر وہ زمین بیچ دو۔   اصل کرپشن یہ ہوتی ہے اور اِس میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو حکمرانوں کے ''آجو باجو''ہوتے ہیں اور حکمرانوں کے فالورز اُسکو کو فرشتہ ثابت کرنے پر تُلے ہوئے ہوتے ہیں۔  اب رِنگ روڈ ہی کولے لیں کیسے کیسے مہاپُرش ایکسپوز ہورہے ہیں   اِس بہتی گنگا میں لال حویلی کا انقلابی بھی اپنی نہاری کی دیگ فروخت کر گیا کہ شیخ کہاں پیچھے رہتے ہیں اور کاروبار کرنا تو اُن پر ختم ہے۔ ایسے ایسے لطائف مشہور ہیں کہ اللہ کی پناہ ایک بے ضرّر سا سنادیتے ہیں۔ ایک شیخ کے ہاں بچے کی شادی پر خواجہ سراء رات بھر ناچتے رہے بہ وقت صبح  جب جانے لگے تو   پیسے کم ملے تو خواجہ سراء نے دولہے کے والد حاجی صاحب کو باہر بلایا اور کہا حاجی صاحب ہم نے رات بھر آپکے مہمان خوش کیئے، اب آپ ہمیں خوش کریں یعنی کچھ رقم دیں تو حاجی صاحب  خود ناچنا شروع ہوگئے کہ لو آپ نے ہمیں خوش کیا ہم نے آپکو:  سو ایسے ایسے پردہ نشین  رنگ روڈ میں آرہے ہیں، تقسیم ہند کے وقت بھی پاکستان کے حصے میں جعلی ذاتیں اور جعلی  زمینوں کے کلیم آئے تھے سو آج تک ہمارا پیچھا کر رہے ہیں   پاکستان میں کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جو حلف دے کر کہہ سکے کے ہم ایمان دار ہیں سب جہاں سے جو ملے جتنا ملے کی بنیاد پر ہاتھ مارتے ہیں کھاتا وہی نہیں یا  جس کو ملتا نہیں یا بہت ہی غریب ہے جو اللہ سے ڈرتا ہے کسی غیرمسلم تحقیقی ادارے سے تحقیقات کرائیں تو آج تک جتنے منصوبے بنے ہیں   اور کس کس کو کیاکیا فوائد ملے تو ''لگ پتہ جاوے''  کے ہمارے تحقیقی ادارے ''منج منجی دی پین'' والا معاملہ ہے سکوتِ ڈھاکہ  سے رنگ روڈ تک انکوائری  آج تک سامنے آئی ہے اور نہ آئے گی؟ کہ '' اِسمیں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں ''جسطرح اِس وطنِ عزیز کو لُوٹا گیا ایسے تو چنگیز خان اورہلاکوخان نے بھی نہیں ممالک نہیں لُوٹے ہونگے ''سو چُپ کر دڑھ وٹ جا

   اگلے جہان ہی حساب کتاب  ہو تو ہو یہاں ممکن نہیں

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages