چناروں کاقتل عام , شکیل اعوان - Haripur Today

Breaking

Thursday, 10 February 2022

چناروں کاقتل عام , شکیل اعوان

 

کالم شالم

شکیل اعوان

چناروں کاقتل عام

یہ شہر چناروں کا پہلے کبھی ہوتا تھا اب ہے خرکاروں کا

درخت زندگی کے سے تعبیر کئے جاتے ہیں انسان اور درختوں کا ساتھ صدیوں کا ہے بنی نو انسان کی زندگی کا نوے فیصد دارومدار درختوں سے ہے یہ جو ہم سانس لیتے ہیں یہ بھی درختوں کی بدولت یہ جو گرم موسم کی شدت سے انسان محفوظ رہتا ہے یہ بھی درختوں کی وجہ سے اندازہ لگائیں، ہمارے آقا محمدمصطفی ﷺ کا فرمان ہے کہ دوران جنگ بھی کفار کے بوڑھوں بچوں کو ضرب لگانے سے روکا گیا وہاں اُن کے درخت کاٹنے سے بھی منع فرمایا گیا۔ مگریہاں یہ حالت ہے کہ چناروں کے شہر ایبٹ آباد کے درختوں کو دن دیہاڑے سرعام کاٹا جا رہا ہے یہ محکمہ کنٹونمنٹ بورڈ یا جو بھی ہے اس کے ارباب اختیار مجھے تو انسان بھی نہیں لگتے کہ دنیا نے اپنے ملکوں کو پچاس فی صدسے زائد زمین کو درختوں سے بھر دیا  اور ہمارے یہ ہڈحرام محکمے جو درخت ہمارے اباؤ واجداد نے لگائے وہ بھی کاٹ رہے ہیں بجائے لگانے کے یہ کون لوگ ہیں ان کا ہمارے شہر سے کیا تعلق ہے؟ سوائے تنخواہ یا کرپشن کے، پہلے تو شہر ایبٹ آبادکو تجاوزات سے بھرپور کردیامال کھا کھا کر اور پھر سارے شہر کو ڈبو دیا، سارے نالے بیچ کر اب جو چند درخت باقی رہ گئے تھے اُن کی باری آگئی ہے۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ ان محکموں کا اس ملک کو یا عوام کو کیا فائدہ ہے، شہر ایبٹ آباد میں جو بھی کسی محکمے کا افسر یا انچارج آتا ہے تو وہ غیرمقامی ہوتا ہے اور اُس کو فقط اپنی نوکری یا تنخواہ سے مطلب ہوتا ہے نہ کہ اس شہر سے۔ ہمارے یہاں ایک برائے نام حکومت بھی ہوتی ہے جو دعوے تو بلین ٹری یا سونامی کے کرتی ہے مگر اب تلک اُس کے سارے دعوے ہی الٹ ہوئے ہیں۔ مہنگائی سے لے کر نوکریوں تک اور کرپشن کے سدباب سے احتساب تک، اور یہ تو کمال ہی ہوگیا کہ شہر کے بیچوں بیچ درخت کٹے رہے ہیں اور اگر صحافی نہ دیکھ لیتا تو سارے کٹ چکے ہوتے۔ یہ محکمے مجھے پاکستان کے دشمن لگتے ہیں یہ افسر شاہی اس ملک کی اور اہلیان ایبٹ آباد کی آنے والی نسلوں کی بڑی دشمن ہے۔ شہر ایبٹ آباد کے درخت فریاد کناں ہیں بقول شاعر کہہ رہے ہیں

ہم درختوں کو کہاں آتاہے ہجرت کرنا

تم پرندے ہو چمن کو چھوڑ کرجا سکتے ہو

یہ محکمہ ہڈحراماں سے کہہ رہے ہیں کہ تم تو اپنی نوکری کے لئے آتے ہو، پرندوں کی طرح ہمارا قتل عام نہ کرو کہ ہم ہجرت نہیں کرسکتے۔

ایبٹ آباد کی عوام کو ایک مطالبے پر متفق ہونا چاہیے کہ کینٹ بورڈ کو فوجی حدود کے اندرکیا جائے، یہ ظالم محکمہ جو عام انسانوں کے ساتھ ظلم کرتا ہے ایسا ظلم تو مقبوضہ کشمیر کے انسانوں سے بھی نہیں ہوتا۔ سارا شہر تباہ کرکے رکھ دیا ہے، چند حرام خوروں نے اپنے پاپی پیٹوں کی خاطر پیسے لے کر نالوں پر قبضے کرا دیے ہیں اب جب بھی بارش ہوتی ہے تو سارا شہر تالاب کا منظر پیش کرتا ہے ہم پچھلے آٹھ سالوں سے ہائی کورٹ میں رُل رہے ہیں، عدالتیں بھی طاقتور کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے کانپتی ہیں ہم کو تاریخ پر تاریخ دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے تو آخر اس شہر کے لوگ کہاں جائیں، ہماری فریاد کون سنے، ہم کس فورم پر اپنا دُکھڑہ سنائیں،  جب عدالت بے بس اور وزیر اعظم مدہوش، انتظامیہ چُپ، نمائندے مٹی کے مادھو، سب اپنے اپنے جگاڑ میں لگے ہوئے ہیں اور شہر برباد ہورہا ہے۔

ہماری آئی ایم ایف بابا سے درمندانہ درخواست ہے کہ  ”بڈئیو! جب خدا کے بعد ہم تمہارے زیردست ہیں توہماری نہ سہی، عالمی گلوبل وارمنگ جرم سمجھتے ہوئے ایبٹ کے شہر کو برباد ہونے سے بچایا جائے

3 comments:

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages