Haripur - Khanpur Police torture Sama TV Journalist, why make video - Haripur Today

Breaking

Friday, 28 May 2021

Haripur - Khanpur Police torture Sama TV Journalist, why make video


 

ضلع ہری پور پولیس کے شیرجوان آپے سے باہر، شہری پرتشدد کی ویڈیو کیوں بنائی

خانپور پولیس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے سرعام سٹرک پر عدالت لگاتے ہوئے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع تو قریب موجود صحافی نے کیمرہ سے فوٹیج بنائی

صحافی پر تشدد کرنے والے تین پولیس اہلکاروں کو لائن حاضر کردیا گیا، ڈی پی اوہریپور نے انکوائری کے احکامات جاری کردئیے

ضلع ہری پور کے تھانہ خانپور کے شیرجوانوں نے وردی کے زور پر سرعام سٹرک پر نوجوان کو تشدد کانشانہ بنایا، اس دوران وہاں پر موجود سماء ٹی وی کے رپورٹر نے پولیس تشدد کی ویڈیو بنالی جس پرخانپور پولیس کے سفید کپڑوں میں ملبوس اور وردی والے شیرجوان آپے سے باہر ہوگئے، ویڈیو بنانے پر صحافی اور اس کی ٹیم پر تشدد شروع کردیاکیمرہ چھین لیا،  صحافی پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جڑواں شہروں کے میڈیا نمائندے موقع پر پہنچ گئے اور زخمی صحافی کو پہلے تحصیل خانپورہسپتال اور بعدازاں  ٹراما سنٹر ہری پور منتقل کردیا گیا۔ صحافی تنظیموں نے پولیس کی غنڈہ گردی کے شدید مذمت کرتے ہوئے غیرروائیتی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ ڈی پی او ہری پور کاشف ذوالفقار نے ڈی ایس پی تحصیل خانپور ابرار خان کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے واقع کی رپورٹ طلب کی ہے۔ ابتدائی رپورٹ میں پولیس کی جانب سے صحافی پر تشدد کاواقع ثابت ہوا ہے۔ جس پر ڈی ایس پی او ہری پور نے فوری طور پر خانپور پولیس موبائل ڈرائیور سجاد خان، کانسٹیبل علی رضا اور کانسٹیبل سیدحسن علی شاہ کو فوری طور پر لائن کلوز کرکے واقع سے متعلق اصل حقائق کی جانچ پڑتال کے لئے باقاعدہ طور پر محکمانہ کاروائی کا آغاز کردیا۔ جن کو بعد از اختتام محکمانہ کاروائی کرتے ہوئے سخت سزا سنائی جائے گی۔  ڈی پی او ہری پور نے تمام پولیس ملازمان پر واضح کیا ہے کہ پولیس کی جانب سے کسی بھی شخص پر تشدد قابل برداشت نہیں ہوگا جو ملازمان بھی اس قبیح فعل میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔  جبکہ دوسری جانب صحافی تنظیموں اور ادارہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کونسل آف پاکستان نے اپنے تحفظات میں کہا ہے کہ ایسی خانہ پرُی نہ کی جائے، بلکہ اس قبیح فعل میں ملوث پولیس اہلکاروں کو سزا دیتے ہوئے نشان عبرت بنایا جائے۔ پہلے اس طرح کے واقعات پر پولیس افسران اگر سخت ایکشن لیتے تو اس جیسے واقعات پیش ہی نہ آتے۔ 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages