بھارت لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ
اس سے پہلے بھارت ریاست اترپردیش میں پارلیمانی وزیر نے بھی خط لکھ کر لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا
بھارت کی ریاست جوکہ فسطائیت اور تعصب پرستی کے لئے بدنام اترپردیش کے بعد اب جھارکھنڈ میں بھی اس کے اثرات نمودار ہونے لگے، مذہبی تعصب پرستی اور نفرت اس قدر تیزی سے سماج میں پھیل رہی ہے کہ امن پسند شہری بھی پریشان ہیں، جھارکھنڈ میں کچھ یوں ہوا کہ لاؤڈ سپیکر سے اذان دینے کے معاملے پر تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے اور اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں مفادعامہ کی عرضی داخل کرلیا گیا ہے، عرضی گزار انورجن اشوک نے ہائی کورٹ میں مفادعامہ کی عرضی داخل کی ہے، عرضی میں کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کی تیزآواز سے آلودگی ہورہی ہے، اس پر پابندی عائد کی جانی ضروری ہے، انہوں نے عرضی میں کہا ہے کہ انیس سو بتیس سے قبل مسجدوں میں ہونے والی اذان میں لاؤڈ اسپیکروں کا استعمال نہیں ہوتا ہے، لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، لہذا لاؤڈ اسپیکر سے دی جانے والی اذان پر فوری طور پر پابندی عائد کی جانی چاہئے، تاکہ آواز کی آلودگی پر روک لگائی جاسکے، انورنجن اشوک نے کہا ہے کہ ایک دن میں پانچ بار اذان دی جاتی ہے، جبکہ اصول کے مطابق دس ڈیسیبل سے ذیادہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز نہیں ہونی چاہئے، لیکن اذان کے دوران اس اصول کو نظرانداز کیا جارہا ہے، انہوں نے عدالت سے یہ بھی گزارش کی ہے کہ مسجد کے اردگرد زمین اور سرکاری زمین پر نماز پڑھنے پر بھی پابندی لگائی جانی چاہئے، واضح ہوکہ اترپردیش کے پارلیمانی مالیات اور دیہی ترقیات کے وزیر مملکت آنند سورپ شکلا نے ڈی ایم کو خط لکھ کر لاؤڈ اسپیکر کی آواز اور تعداد دونوں کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اس کے بعد اس پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے اسی روش پر چلتے ہوئے عرضی گزار انورنجن اشوک نے بھی جھارکھنڈ میں اس طرح کا مطالبہ کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP