سانحہ پشاور - کس کے ہاتھ پہ لہو تلاش کروں - Haripur Today

Tuesday, 31 January 2023

demo-image

سانحہ پشاور - کس کے ہاتھ پہ لہو تلاش کروں

Peshawar%20Police%20-%20Haripur%20police%20-%20KPK%20Police


  

کس کے ہاتھ پہ لہو تلاش کروں
سانحہ پشاور
پھولوں کا شہر پشاور گذشتہ روز ایک پھر دہشتگردی کا نشانہ بنتے ہوئے خون آلود ہوگیا۔ انتہائی حساس ترین ریڈزون میں واقع مسجد میں نماز ظہر کے دوران ہونے والے خودکش دھماکہ میں تادم تحریر اطلاعات کے مطابق 60کے قریب نمازیوں نے جام شہادت نوش کیا۔ جبکہ 150کے قریب نمازی اس اندوہناک سانحہ میں زخمی ہوئے جن میں سے بعض کی حالت نازک بیان کی جارہی ہے۔ یوں تو پشاور کیا پورا خیبرپختونخواہ گزشتہ کئی سالوں سے دہشتگردی کے عذاب سے دوچار ہے تاہم سانحہ APSکے بعد گزشتہ روز پولیس لائنز میں ہونے والا واقعہ دہشتگردی کی حالیہ کاروائیوں میں سب سے ذیادہ نقصان دہ ثابت ہوا اور بدقسمتی سے عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لئے معمور پولیس ہی اس مرتبہ بھی دہشتگردوں کا نشانہ بنی۔ پشاور، بڈبیت، بنوں، ڈی آئی خان سمیت مختلف اضلاع میں حالیہ چند ہفتوں میں دہشتگردی کے پے درپے واقعات ہوئے جن میں دہشتگردوں نے پولیس اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھتے ہوئے آسانی سے ہدف بنایا لیکن افسوس کے ایک کے بعد ایک واقعہ نے حکام بالا کو غفلت کی نیند سے بیدار نہیں کیا اور ہر واقعہ کے بعد ان کی جانب سے روایتی بیان بازی، فوٹوسیشن تک ہی معاملہ محدود رہا۔ یہی وجہ ہے کہ آج آئی جی پولیس کے اپنے دفتر کے پاس اس طرح کا اندوہناک واقعہ ہوگیا جس میں درجنوں گھرانوں کے کفیل، ماوں کے لال اور سینکڑوں بچوں کے والد، سرپرست اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔ اگر کوئی اور مہذب ملک ہوتا تو اس وقت تک آئی جی سمیت پولیس حکام ہی نہیں حکومتی عہدیدار بھی مستعفی ہوچکے ہوتے یا نہیں جبری رخصت پر گھر بھیج دیا جاچکا ہوتا۔ لیکن پاکستان میں معاملہ سخت نوٹس اور معطلی سے آگے نہیں جاتا۔9/11کے بعد سے خیبرپختونخواہ میں سیکورٹی خطرات کے بعد اہم عمارتوں کی سیکورٹی کو سخت بنایا گیا پولیس نے اس ضمن میں سکولز، دوکانات وغیرہ کے مالکان پر پرچے کرکے انہیں سلاخوں میں بھی ڈالا۔ لیکن پولیس کی اپنی سیکورٹی کا یہ عالم ہے کہ پشاور ہی نہیں ہری پورسمیت تمام اضلاع میں افغان شہری پولیس کے دوست بنے ہوئے ہیں انہیں تھانوں و دفاتر میں باآسانی رسائی حاصل ہے جوکہ عام پاکستانی شہری کو بھی حاصل نہیں۔ گزشتہ روز پشاور میں ہونے والے اندوہناک واقعہ اس کی بدترین مثال ہے کہ مبینہ خودکش حملہ آور چارحفاظتی حصار کو کراس کرتے ہوئے مسجد کی پہلی صف میں پہنچا اور اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوا۔
 

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages