اومیکرون کا انفیکشن کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے - Haripur Today

Breaking

Tuesday, 18 January 2022

اومیکرون کا انفیکشن کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے

 

اومیکرون کا انفیکشن کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے

تحریر محمد حسین جٹ

کرونا وائرس کی حالیہ قسم اومیکرون دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، اور کئی ممالک کی طرح پاکستان میں اس کے کیسز عام ہوتے جار ہے ہیں، جبکہ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون کا انفیکشن کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے۔ گزشتہ سال کے وسط میں کرونا کی خطرناک قسم ڈیلٹا کے تباہی مچانے کے بعد نومبر کے آخر میں براعظم افریقہ کے جنوب میں کرونا کی اومیکرون قسم دریافت ہوئی ہے جس کے بعد کئی ممالک نے سفری پابندیاں لگانا شروع کردیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اومیکرون کو تشویش کے اعتبار سے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے وائرس کی اس کٹیگری میں رکھا گیا ہے جس میں ڈیلٹا ویرینٹ شامل ہے۔ وائرس کے تیزی سے پھیلنے والی اقسام کے مقابلے میں اس کا دوبارہ مرض میں مبتلا کردینے کا خطرہ ذیادہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ لوگ جو کویڈ19میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہوئے ہیں ، وائرس کی اس نئی قسم کا شکار ہوسکتے ہیں۔یہ جاننے کے لئے کئی ہفتے لگ سکتے ہیں کہ موجودہ ویکسینز اس کے خلاف کتنی موثر ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اومیکرون سے انفکیٹ ہونے والے مریضوں میں بیماری کی تمام علامات ہیں، جن میں اے سمٹومیٹک یعنی بظاہر کوئی علامات ظاہر نہ ہونے سے لے کر ہلکی بیماری، سنگین بیماری اور موت تک شامل ہیں۔ کورونا وائرس کے مزید 2ہزار کیسز سامنے، کیسز مثبت آنے کی شرح بھی 66.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں 45ہزار ٹیسٹ کئے گئے۔ اس وقت ملک میں کورونا وائرس کے 17ہزار فعال کیسزموجود ہیں، جن میں سے 617 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں کیسز کی صورتحال کچھ یوں رہی۔

صوبہ سندھ 928 کیسز

صوبہ پنجاب: 1000 کیسز کے ساتھ 1 شخص کی موت واقع ہوئی

خیبرپختونخواہ: 42 کیسز جبکہ ایک مریض کی موت واقع ہوئی

بلوچستان: 01 کیس

کشمیر: 2 کیسز جبکہ ایک موت رپورٹ ہوئی

گلگت بلتستان: 2 کیسز

اب تک پاکستان میں کورونا وائرس کے 13 لاکھ 5 ہزار 707 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ جب میں 12لاکھ 58 ہزار 987 مریض صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں جبکہ 28 ہزار 972 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔


اب تک ملک میں 7 کروڑ38لاکھ 62 ہزار 234 مکمل ویکسینیڈ ہوچکے ہیں یعنی انہوں نے ویکیسن کی ضروری دو خوراکیں لگوا رکھی ہیں ۔ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف مدافعت کے لئے ویکیسن کی تیسری خوراک  لازمی ہے۔ جس کے بغیر بیماری سے بچنا مشکل ہوگا۔ ریگن انسٹیٹوٹ آف ایم جی ایچ، ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اومیکرون کے خلاف لوگوں میں مدافعت پیدا کرنے کے لئے موڈورنا یا فائزر ویکسین کی اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔ تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ کویڈ19 کی2 خوراکوں سے اتنی اینٹی باڈیز نہیں بن پاتیں جو اومیکرون کو شناخت اور ناکارہ بنانے لے لئے درکار ہوتی ہیں۔ تحقیق کے نتائج میں عندیہ دیا گیا ہے کہ ویکسین کی اضافی خوراک 16سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد کے لئے موزوں ہے۔ اور اس حوالے سے ایم آر این اے ویکسینز کو ترجیع دی جانی چاہئے۔ اومیکرون کے خلاف مدافعتی تحفظ بوسٹر ڈوز کے بغیر ممکن نہیں۔



 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages