سانحہ مری زندگیاں چھینیں کس نے اور بچائی کس نے؟
تحریر: نذیراحمد خان
پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں ہونے والی شدیدبرفباری میں کم ازکم 27سیاح جاں بحق ہوگئے، ثابت ہورہا ہے کہ اموات کاربن مونو آکسائیڈ زہر سے ہوئیں اور دوسری طرف پاکستان آرمی کی امدادی سرگرمیوں نے کئی جانیں بچا بھی لیں۔
آج ہم بات کریں گے کاربن مونوآکسائیڈ زہر پر افواج پاکستان کے مثبت کردار پر ، تو پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں کہاں ہوئیں اور کیسے۔ گلڈنہ کے علاقے میں برف میں پھنسی چارگاڑیوں میں ہوئیں۔ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان احسن حمید کے مطابق گلیات میں صرف ایک روز میں تین فٹ برف باری ریکارڈ ہوئی جبکہ دوسرے سپیل کے دوران جمعہ سے پہلے چار روز تک ہونے والی برفباری مجموعی طور پر ڈھائی فٹ تھی جس نے نظام زندگی کو تباہ کرکے رکھ دیا۔
ان ہلاکتوں کی وجہ ہائپو تھرمیا یعنی شدید ٹھنڈک تھی، یا یہ کاربن مونوآکسائیڈ کے سبب دم گھٹنے سے ہوئیں، اس کا فیصلہ تو طبی جانچ کے بعد حکام ہی کرسکتے ہیں۔ لیکن ایک بات قابل ذکر ہے کہ موٹرگاڑیوں میں دم گھٹنے یا کاربن مونو آکسائیڈ میں سانس لینے سے دنیا بھر میں اموات واقع ہوتی رہتی ہیں۔ جبکہ کئی لوگوں کو ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے۔ اسی لئے گھروں اور گاڑیوں میں اس سے متعلق احتیاط برتنے کی ترغیب دی جاتی ہے
اموات کی وجہ بننے والا کاربن مونو آکسائیڈ ایک بے رنگ، بے ذائقہ بغیر بو والی گیس ہے ، اس میں سانس لینا مہلک یا طویل مدتی صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ زہر کی علامات دیگر بیماریوں سے ملتی جلتی ہوسکتی ہیں، جیسے فوڈ پوائزننگ یا بغیر بخار والا فلو۔ امریکی کنزیومر پروڈکٹ سیفٹی کمیشن کا کہنا ہے کہ
کاربن مونو آکسائیڈ کی ہلکی مقدار سے سر میں درد، تھکان، سانس لینے میں کمی، متلی ، چکر محسوس ہوسکتے ہیں۔ لیکن زیادہ مقدار انسانی جسم میں جانے سے قے، اعصاب کے توازن کا بگڑنا، ہوش کھونا اور موت واقع ہوجانا شامل ہے۔اندرونی کمبشن انجنوں سے چلنے والی مصنوعات اور آلات جیسے پورٹیبل جنریٹر، کاریں، لان کی گھاس کاٹنے والی مشینیں اور پاور واشر وغیرہ بھی کاربن مونو آکسائیڈ پیدا کرتے ہیں۔ موٹر گاڑیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ اگزاسٹ کے نظام میں لیک کی وجہ سے پیدا ہوسکتے ہیں
یا پھر اگر کسی وجہ سے اخراج کا نظام بند ہوجائے تو یہ گاڑی کے اندر آنے لگتے ہیں۔ اسی لئے عام طور پر منع کیا جاتا ہے کہ گاڑیوں کا ائیرکنڈیشنر چلا کر اور تمام دروازے بند کرکے نہ سوئیں کیونکہ لیکج کی صورت میں یہ عمل مہلک ہوسکتا ہے۔ عام حالات میں بھی یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ کاربن مونو آکسائیڈ زہر سے بچنے کے لئے آپ
کار کے اخراج کے نظام کی سال میں ایک بار ضرور جانچ کرائیں، بند گیراج میں کبھی بھی کار یا ٹرک کوسٹارٹ نہ کریں۔ ہمیشہ دروازے کھول دیں تاکہ تازہ ہوا مل سکے۔ اور اگر آپ گاڑی کے پچھلے دروازے کو کھولیں تو کار کی کھٹرکیوں اور شیشوں کو بھی کھول دیں تاکہ ہوا باہر نکلتی رہے۔ کیونکہ اگر صرف پیچھے والا دروازہ کھلا ہوگا تو عین ممکن ہے کہ اگزاسٹ سے نکلنے والی گیس کار کے اندر کھنچی چلی آئے۔ جہاں تک مری کا معاملہ ہے اس میں یہ
دیکھا گیا ہے کہ گاڑیاں برف میں اتنی زیادہ دھنسی ہوئی تھیں کہ سائلنسر کا منہ تک بند ہوجانا بعید ازقیاس نہیں۔ اس کے علاوہ باہر کی سردی سے بچنے کے لئے گاڑی کے انجن کا اسٹارٹ رکھنا بھی فطری نظر آتا ہے۔ ایسے میں کاربن مونو آکسائیڈ کا گاڑی میں پھیل جانا اور گاڑی کے اندر کی فضاء کا زہر آلود ہوجانا فطری ہوجاتا ہے۔
مری میں جو ہوا وہ غلطی ہم عام طور دہراتے ہیں۔ ٹھنڈ سے بچنے کے لئے کار کے ہیٹر کو آن رکھتے ہیں ۔ برف کی تہیں اگزاسٹ کو بند کردیتی ہیں۔ اگزاسٹ کی گیس کار کے کیبن میں بھرجاتی ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کا زہر میٹھا اور اس کی رفتار دھیمی ہوتی ہے اور اس کے شکار کو پتا بھی نہیں اور انسان موت کی آغوش میں چلاجاتا ہے۔ پاکستان میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے انسپکٹر جنرل انعام غنی نے لکھا ہے کہ " خدا نہ کرے اگر آپ کی کار برف باری میں پھنس جائے اور آپ کی گاڑی کا انجن چل رہا ہتو تو آپ کھٹرکی کوہلکے سے کھول کر
اگزاسٹ سائلنسر پائپ سے برف ہٹا دیں۔ وزیراعظم عمران خان، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہونے کے بعد ملکہ کوہسار مری میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں حکومت پنجاب نے کہا کہ " وزیر اعلی پنجاب نے مری میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان اور شہر کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ اور دفاعی ادارے سمیت تمام محکموں کو متحرک کردیا"۔
ریسکیو آپریشن کے لئے فوج اور رینجرز کے دستے بھی طلب کئے گئے تو پاک فوج کے جوان مری میں پھنسے سیاحوں کی مدد کے لیئے فوری حرکت میں آئے۔ لوگوں کو محفوظ شیلٹرز فراہم کئے گیے۔ سیاحوں کے لئے مری میں چار ریلیف کیمپس بھی قائم کئے گئے۔ جہاںمشینری نہیں پہنچ سکتی تھی وہاں فوجیوں کو بھیجا گیا۔ فوجی دستوں نے ٹریفک کو کلئیر کروایا ،
سڑکیں کھولی گئیں۔ تمام امدادی کیمپس کوگرم رکھنے کا مکمل انتظام کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فوجی دستے سول انتظامیہ کی امداد میں مصروف عمل ہیں۔ اورمری ڈویژن کے دستے ٹریفک میں پھنسے لوگوں کونکالنے میں مصروف عمل ہیں۔ مرکزی شاہراؤں کو کھولنے کے لئے آرمی انجینئر بھی پہنچ گئے اور مری ڈویژن کے انجینئر دستے کے تمام باؤزر اور مشینری کو روڈ کھولنے میں مصروف ہیں۔
مرکزی شاہراؤں کو کھولنے کےلئے آرمی انجینرز بھی پہنچ گئے اور مری ڈویژن کے انجینئر دستے کے تمام باؤزر اور مشینری روڈ کھولنے میں مصروف عمل ہیں۔ ٹریفک میں پھنسے لوگوں کو کھانا، پانی، چائے اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے۔ جبکہ لوگوں کو محفوظ شیلٹر بھی فراہم کیا گیا۔ افواج پاکستان کے کردار اور قربانیوں سے خوفزدہ اندرونی و بیرونی دشمنوں کے طریقہ واردات نے معاملات کو گڈ مڈ کرنے کی کوشش کی لیکن بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ مری کی فضائیں عوام پاکستان کے پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہیں۔
thanks Pakistan #Army
ReplyDeletewe love you.