آئی ایم ایف کے عوام دشمن مطالبات اور حکومتی نااہلی
وزیراعظم عمران خان نے مرکز میں حکومت سنبھالنے سے قبل نواز لیگ و پیپلزپارٹی پر بیرونی قرضوں، ڈالر مہنگا کرنے اور ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے غلام بنانے کے الزامات شاید اتنی دفعہ عائد کئے شاہد انہیں خود بھی یاد نہ ہوں اور اقتدار میں آنے سے قبل ان کے چہیتے وفاقی وزیر کی جانب سے دو سوارب ڈالر منہ پر مارنے کے لطیفے نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی، یہی وجہ ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کی بہترین معاشی ٹیم کے سربراہ اسد عمر نے ملکی معشیت کے جہاز کو اپنی آنکھوں کے سامنے ڈوبتا دیکھ کر بھی آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے اور مارے شرم کے انہوں نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے وزرات کو خیرباد کہتے ہوئے گھر جانا مناسب سمجھا، عمران خان کا آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے بارےمیں موقف درست تھا یا نہیں ، لیکن عوام ی ضرور تھا کیونکہ مالیاتی اداروں سے حاصل کردہ قرضوں کے بعد ان اداروں کی جانب سے لگائی جانے والی کڑی شرائط کا خمیازہ کسی بھی حکومت کو نہیں بلکہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے، اسد عمر کی گھر روانگی کے بعد سو پیاز و سو جوتے کھانے کے مصداق حکومت بالآخر آئی ایم ایف کے دروازے پر پہنچ گئی اور عبدالقادر پٹیل نے اس پر اسمبلی میں آن ریکارڈ ان کے خودکشی کرنے کے دعوؤں پر بھی خوب لطیفے سنائے ، دوسری جانب آئی ایم ایف ورلڈ بینک کے اس حکومت کی ناایلی و ٹیبل ٹاک سے ناواقفیت کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے کڑی شرائط بھی منوالیں جو دوسرے کسی دور حکومت میں ناممکن تھیں۔ گیس کی قیمتوں میں یکمشت دو سو فیصد اضافہ کا عالمی ریکارڈ اسی حکومت میں قائم ہوا، ڈالر ایک سو روپے سے اب 170 سے بھی اوپر اوڑان بھر رہا ہے اور ایک ڈالر کے بدلے قرضوں میں کتنا اضافہ کی ڈی چوک میں کلاس لینے والے اب خوشی خوشی حکومت کے مزے لے رہے ہیں ، اب اطلاعات کے مطابق حکومت نے ایک دفعہ پھر ورلڈ بینک کے مطالبہ پر بجلی بم گرانے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں جس سے پہلے سے پسے ہوئے غریب پاکستانی مزدور مزید کسمپرسی کا شکار ہو جائیں گے، حکومت کو چاہئے کہ وہ وزیر خزانہ بدلنے کے بجائےپالیسی بدلنے پر غور کرے اور بجلی وگیس پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر نقصان پورا کرنے کے بجائے ان تینوں شعبوں میں حکومتی و متعلقہ محکموں کی ملی بھگت سے ہونے والی چوری کو روکنے کی کوشش کرے، آئے روز قیمتوں میں اضافہ سے کسی بھی وقت عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوسکتا ہے اور اگر کسی وقت مہنگائی سے تنگ عوام حقیقت میں سڑکوں پر نکل آئی تو اس کے بعد حالات کس قدر خوفناک ہوں گے اس کو سوچ کر ہی ہر ذی شعور کی روح کانپ اُٹھتی ہے
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP