مسلم خواتین ہندو انتہاء پسندوں کے نشانے پر - Haripur Today

Breaking

Sunday, 16 January 2022

مسلم خواتین ہندو انتہاء پسندوں کے نشانے پر

 

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف گھیرا تنگ

مسلم خواتین ہندو انتہاء پسندوں کے نشانے پر

بھارت میں نریندر مودی کی سرپرستی میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے، کھلے عام مذہبی منافرت کو فروغ دیا جارہا ہے، جس کی بدترین مثال دھرم سنسد ہے جس میں مسلم طبقے کے خلاف زہر اگلا گیا ہے ان کے قتل عام کا اعلان کیا گیا اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔ بھارت وہ ملک ہے جہاں عورت کو دیوی کا درجہ ملتا ہے ان کی پوجا کی جاتی ہے۔ لیکن دوسری جانب مسلم خواتین کی تضحیک وتذلیل کا شرمناک سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے۔ کبھی ان کی بے حرمتی کی دھمکی دی جاتی ہے اور کبھی سرعام بےآبرو کرنے کی۔

 مسلمان عورت اس وقت انتہا پسند ہندؤں کے نشانے پر ہے اور مختلف حربوں سے ان کی تذلیل جاری ہے جیسا کہ چھ ماہ قبل سلی ڈیلز نامی ایک توہین آمیز ایپ منظرعام پر آئی تھی جس میں مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی ان بے پردہ خواتین کی تصاویر کے ساتھ اپ لوڈ کی گئی تھیں۔ اور اب نئے سال میں متعدد مسلم کواتین کو بلی بائی یا ہلی ڈیلز کے تحت نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ برس بقر عید کے موقع پر انڈیل کے سوشل میڈیا پر متعدد مسلم خواتین کی تصاویر کے ساتھ ایک اوپن سورس ایپ بنائی گئی جس نام مُسلی فار سیل رکھا گیا۔

 مُسلی ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جو مسلم خواتین کے لئے استعمال کی گئی۔ اس ایپ میں استعمال ہونے والی مسلمان خواتین کی معلومات ٹوئٹر سے لی گئیں۔ اس میں 80 سے زائد خواتین کی تصاویر ان کے نام اور ٹویٹر ہینڈلز دئے گئے تھے۔ اس ایپ کے ایک حصے میں لکھا تھا، فائنڈ یور سلی ڈیل اس پر کلک کرنے پر ایک مسلمان خاتون کی تصویر، نام اور ٹویٹر ہینڈل کی تفصیلات صارفین کے ساتھ شئیر کی جارہی تھیں۔ اس اوپن سورس ایپ کو گٹ ہب پر تیار کیا گیا جو انٹرنیٹ ہوسٹنگ کمپنی ہے تاہم بعد میں اسے گٹ ہب نے ہٹا دیا تھا۔ اسی طرح ٹبکی ڈیلز یا بلی بائی سامنے آئی ہے جس میں ایپ کے اوپر لکھا ہے " یور بلی بائی آف دی ڈے" اور پھر اس خاتون کا ٹویٹر ہینڈل اور تصویر دی گئی ہے۔ سلی ڈیل تنازع کے بعد ایک بار پھر مسلم خواتین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اب سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر ایک نامعلوم گروپ کے ذریعہ گٹ ہب کا استعمال کرکے بلی بائے نام کے ایک ایپ پر اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ جبکہ سلی ڈیل کیس میں مجرموں کے خلاف کوئی ذبردست کاروائی نہیں کی گئی تھی۔

دہلی، اترپردیش میں دو ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ مُسلی یا مُسلا مسلمانوں کے لئے استعمال ہونے والی تضحیک آمیز اصطلاح ہے۔ غالبا مُسلی اسی کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے۔

بلی بائے ایپ کیا ہے؟

گٹ ہب ایک ہوسٹنگ پلیٹ فارم ہے جس میں اوپن سورس کوڈ کا ذخیرہ ہے۔ ایک مسلم خاتون جن کی تصویر اس پر پوسٹ کی گئی تھی نے بتایا کہ " یہ ایپ سلی ڈیلز کی طرح کام کرتی ہے ایک بار جب آپ اسے کھولتے ہیں تو آپ کو ایک مسلم خاتون کا چہرہ مل جاتا ہے اور اسے بلی بائے کے طور پر دکھاتا ہے ، میں نے ایسے اپنا نیا سال شروع کرنے کا تصور نہیں کیا تھا" ، مسلم صحافی خاتون عصمت آراء جن کا نام بھی اس ایپ میں ہے اُن کا کہنا تھا کہ " مسلمان خواتین کو ہر سال کا آغاز خوف اور نفرت کے احساس کے ساتھ کرنا پڑا ہے۔

 اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور ایم پی اسد الدین اویسی نے اس واقعہ کی مذمت کی اور قصورواروں کے کلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ قابل اعتراض بلی ڈیلز مین سلی ڈیلز کی طرح نجیب جنگ کی ماں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ واضح رہے کہ نجیب جنگ دہلی کے معروف تعلیمی ادارے جے این یو کے طالب علم تھے جو کئی سال قبل پراسرار انداز میں غائب ہو گئے اور ان کا اب تک کوئی سراغ نہیں لگ سکا۔ جبکہ ان کی والدہ نے انہیں تلاش کرنے کے لئے کوئی دقیقہ نہیں اُٹھا رکھا ہے۔ یہ بھارت کے ٹوٹے ہوئے عدالتی نظام، ایک منحوس امن وامان کے نظام کی عکاسی ہے۔

بھارت خواتین کے لئے سب سے ذیادہ غیرمحفوظ ملک بن چکا ہے۔ اس بارے میں عرشی قریشی نے بتایا کہ انہیں ٹویٹر پر کچھ اکاؤنٹ ملے تھے جس میں انہیں بیچا گیا تھا۔ عرشی نے بتایا کہ میں یہ دیکھ کر ساکت ہوگئی تھی اور میرا دماغ ماؤف ہوگیا تھا۔ اور مجھے یہ سوچنے پر مجبورکردیا گیا کہ کیا یہ ملک بھارت واقعی مسلم خواتین کے لئے اس قدر غلاظت ذدہ ہوچکا ہے۔ اس بار 100سے ذیادہ مسلم خواتین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ سابق صحافی حبا بیگ نے ٹویٹ کیا کہ میں نے خود کو سینسرکرلیا ہے میں اب شاید ہی یہاں بولتی ہوں، لیکن پھر بھی مجھے آن لائن بیچا جاریا ہے، میری ڈیل کی جارہی ہے۔ تاہم شیوسینا کی راجیہ سبھا ایم پی پرینکا چترویدی، جو ان چند سیاستدانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے مرکز سے اس معاملے پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پرینکا چترویدی نے مزید پوچھا کہ اگر الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت ٹویٹر اور فیس بک جیسے دوسرے پلیٹ فارمز کو کال کرسکتی ہے تو پھر گٹ ہب کے لئے ایسا کیوں نہیں کیا جاتا ہے؟ صحافی ودیوت نے مسلم خواتین کی حمائیت میں اسی طرح کی ایک اپنی بھی پوسٹ بنائی اور لکھا کہ "آکشن می ٹو" یعنی کہ میری بھی بولی لگاؤ اور پھر سیلی ڈیلز کے طور پر " یور سلی ڈیل آف دی ڈے" کے ساتھ اپنا ٹویٹر ہینڈل اور اپنی تصویر ڈالی ہے۔ بہت سے لوگوں نے مسلم خواتین سے معافی مانگی اور کہا ہے کہ ایک ہندو کے طور پر ہم شرمندہ ہیں کہ آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے جبکہ ایسے بھی سے صارف ہیں جو خواتین کی اس بے حرمتی کو ہندومسلم عینک سے دیکھ رہے ہیں ۔ ایک صارف نے انڈیا کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا ہے ک " جب ہندو خواتین کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو وہ کچھ کیوں نہیں بولتے"۔ مزید برآں شرمناک ویب سائٹ بنانے اور اپ لوڈ کرنے والے گروہ کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے اس کی کلیدی مجرم شویتا کو بھارتی ریاست اتراکھنڈ سے حراست میں لیا گیا ہے۔ شویتا سنگھ نیپال میں واقع ایک سوشل میڈیا کے ذریعے بنائے گئے ایپ پر دوست کی ہدائیت پر کام کرایا تو ہے کہ کیا ان ملزموں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی؟ دوسری جانب قومی کمیشن برائے خواتین کے مطابق 2021 میں کرونا قہر اور طویل پابندیوں کے باوجود خواتین کے خلاف پہلے کے مقابلے میں بہت ذیادہ جرائم کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کے ذریعہ تشکیل آئینی ادارہ قومی کمیشن برائے خواتین نے بتایا کہ اسے 2021میں خواتین کے خلاف جرایم کی تقریبا 31ہزار شکاتیں ملی ہیں۔ جوکہ سال 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے ذیادہ شکائتیں اترپردیش سے ہیں۔ قومی کمیشن برائے خواتین کے مطابق 2020کے مقابلے میں سال 2021میں30فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مسلم خواتین کے خلاف ہندو تنظمیوں نے بہت مضبوط لائحہ عمل بنایا ہے۔ شادی شدہ عورتوں کو طلاق، گھریلو مظالم اور آذادی کے نام پر ورغلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مسلمان عورتوں کو پیسہ دے کر نقاب پہنا کر اسلام مخالف بیانات ریکارڈ کروائے جارہے ہیں اور انہیں سوشل میڈیا پروائرل کیا جارہا ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ورغلانے کے لئے بہت ہی خطرناک منصوبے کے تحت کام ہورہا ہے۔ اس کے لئے باضابطہ نوجوان لڑکوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔ انہیں خاص طور سے اردو زبان سکھائی جاتی ہے۔ لڑکیوں کے اندر جلد متاثر ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ لہذا، جب وہ غیرمسلم لڑکوں کی زبان سے اردو زبان کے الفاظ اور اشعار سنتے ہیں تو فطری طور پر متاثر ہوتی ہیں اور یہیں سے ان کی بردبادی کی داستان شروع ہوجاتی ہے۔ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ فرقہ پرست تنظمیں کس قدر منصوبہ بندطریقہ پر سرگرم عمل ہیں۔

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages