ہم کہاں ہیں، راجہ وسیم پاک ہزارہ گروپ عجمان ونگ - Haripur Today

Breaking

Friday, 19 February 2021

ہم کہاں ہیں، راجہ وسیم پاک ہزارہ گروپ عجمان ونگ

 


 

 

بیرون ملک سمندر کنارے آدھا کچھا پہنے دوستوں کے ساتھ گھومنے کا اپنا ہی مزہ آرہا تھا۔ کبھی سمندر کے اندر غوتا لگا کر تھک جاتے تو باہر آکر تھوڑی دیر لیٹ جاتے۔ گرمی اور سردی کی ملی جلی سی کیفیت تھی۔ رنگ برنگے لوگ جھنوں نے برائے نام لباس زیبِ تن کیا ہوا تھا غرض کہ دنیا کی مستی میں گم خوب میلہ چل رہا تھا اور پھر ایک دوست نے آواز دی کہ ادھر آؤ کچھ گوریاں شراب کے نشے میں دھت مستی کر رہی ہیں۔ میرے غور کرنے پر پتہ لگا کہ لوگ ان سے کترا رہے ہیں کہ کہیں ہمارے متھے نہ لگ جاہیں رہی بات میری تو جوانی کے جوبن، گفتار پر عبور، انگریزی کی فراوانی اور جم کی کثرت نے ویسے ہی بےباک اور نڈر کیا ہوا تھا تو چل پڑے ان کی طرف شغل میلہ کرنے۔ وہ تو اس انتظار میں تھیں کہ کوئی بکرا آئے اور تھوڑا ہنسی مذاق ہو جائے۔ گفتگو کا آغاز ہوا اور محترمہ نے نشے میں دھت شراب مجھے بھی آفر کی تو میں نے جواب دیا جی نہیں شکریہ میں مسلمان ہوں اور شراب نہیں پیتا۔ اس نے کہا واہ کیا بات ہے کہ تم شراب نہیں پیتے مجھے سن کر بہت اچھا لگا اور پھر اس نے مجھے ایک سوال پوچھا جس کی مجھے ذرا توقع نہ تھی وہ سوال تھا آر یو پریکٹسنگ اسلام؟ ذرا آسان انداز میں بولا جاۓ تو سوال یہ ہے کہ کیا تم سچے مسلمان ہو اور اسلام کی تعلیمات پر مکمل عمل کرتے ہو؟

اس کا اچانک یہ سوال سن کر میں شش و پنج میں پڑھ گیا کہ کیا میں شغل کیلئے آیا ہوں یا اسلامی تعلیمات پر گفتگو کرنے۔ یہ نہیں کہ سوال کا جواب میرے پاس نہیں تھا مگر میں دے نہیں پا رہا تھا کیونکہ اس سے پہلے میں ایک اچھا مسلمان ہونے کا دعویٰ کر چکا تھا جو کے میرے لباس اور موقع کے ساتھ کسی صورت ملتا جلتا نہیں تھا ۔ اس کے سوال پر جب میں نے اپنے جسم پر نظر ڈالی تو جیسے سارا منظر دماغ میں گھوم گیا۔ سوچا اس کو کیا بتاؤں کہ یہ آدھا کچھا پہنے ہوا شخص جو کہ جمعہ کے دو فرض پڑھ کر مسلمانی کا دعویٰ کرتا ہے دراصل اس کا صرف دعویٰ ہی ہے اور اس میں حقیقت کچھ بھی نہیں۔ صرف اپنی آسانی کے لیے لوگوں سے جھوٹ بولنا، اپنے دل کے سکون کے لیے کسی کو برا بھلا بولنا، کسی کو تکلیف دینے کیلئے بلا وجہ غیر مناسب بات بولنا، دھوکہ دینا، کسی کو پریشان کرنا، دوسرے لوگوں کو استعمال کرنا الغرض دنیا کے ہر عیب سے بھرا ہونا تو ایک مسلمان کی شان کے ہی خلاف ہے اور وہ سب خصلتیں کسی حد تک شاید ہم سب میں ہیں اور میں کیسے مسلمان ہونے کا دعویٰ کروں؟ ہاں اور ناں کہ بیچ کا کوئی جواب ڈھونڈنا تھا مجھے کیونکہ مسلمان کے بارے میں تو شاعر نے کہا تھا

نہ تُو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے

جہاں ہے تیرے لیے، تُو نہیں جہاں کے لیے

 

اور میں مسلمانی کے کسی معیار پر پورا اتر نہیں پا رہا تھا خیر جواب مجھے بہر صورت دینا ہی تھا تو میں نے بڑی ہمت اکٹھی کر کہ اسے کہا کہ بس کوشش کرتا ہوں تھوڑی تھوڑی کہ سچا مسلمان بن جاؤں اور دین پر عمل پیرا ہوں۔ خیر رسمی ہیلو ہائے کے بعد اجازت لی اور دوبارہ دوستوں کے ساتھ سمندر کی طرف رخ کر لیا گفتگو تو ختم ہو گئی مگر میرے اندر سوال چھوڑ گئی کہ کیا میں مسلمان ہوں اور اگر ہوں تو کیا میں اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتا ہوں؟ اس سوال کا جواب شاید تب ہی مل پائے گا جب ہم دل صاف کر کے اپنے رب سے محو گفتگو ہوں گے اور سجدوں میں کسی کی برائی سوچنے کی جگہ صرف اپنے رب کی رضا چاہیں گے

 

کسی بھی مسلمان کیلئے اس گفتگو کا بس اتنا سا خلاصہ ہے

 

نشانِ راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو

ترس گئے ہیں کسی مردِ راہ‌داں کے لیے

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages