ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب مزاح گردی سے انتخاب لوگوں کے چہرے
ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب مزاح گردی سے انتخاب لوگوں کے چہرے
لوگوں کے چہرے اور نام بھولنے کا ایک یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپ ہر روز نئے لوگوں سے ملتے ہیں، ملکوں کے معاملے میں بھی ہم ایسے ہی ہیں، دیکھے ہوئے ملک کو یوں دیکھتے ہیں جیسے پہلی بار دیکھ رہے ہوں، اگر چہ اچھے سیاح سے کہیں ذیادہ اچھے خاوند والی خوبی ہے پھر ہم نے سوچا ان ممالک میں لوکیشنز دیکھنے جائیں گے جہاں ہم پہلے نہیں گئے، پہلے ہمارے ذہن میں امریکہ آیا، ایک تو وہ ہر ملک کا پڑوسی ہے پھر وہاں ہر ملک کی لوکیشنز مل جاتی ہیں، اسی لئے واشنگٹن میں ایک بار صدر کارٹر کے سٹاف افسر نے ایک تقریب میں شراب پی کر مصری دوشیزہ کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ اہرام مصر دیکھنے کا آج مزا آیا ہے۔ ہم نے وہاں کی ریاستوں کے بارے میں انفارمیشن لیں، پتہ چلا لاس اینجلس میں مردکم اور گاڑیاں ذیادہ ہیں۔ ٹیکساس میں اتنی گرمی ہوتی ہے کہ وہاں کی بھینسیں بھی خشک دودھ دیتی ہیں، ریاست انڈیانا میں سردیوں میں نہانا منع ہے چاہے آپ کے پاس نہانے کی معقول وجہ ہو۔ ہم نے امریکہ کا نام لیا تو زاہد ملک صاحب نے بے شمار برائیاں گنوائیں۔ عرض کیا کہ اتنی برائیوں کی موجودگی میں تو ہمیں پھر کہیں اور نہیں جانا چاہئے۔ بولے لیکن لباس اہم ہوتا ہے ۔ عرض کیا۔ ان دنوں وہاں گرمی ہے اور سردیوں میں وہاں جانے کا فائدہ نہیں ہوتا تمام قابل دید لوکیشنز کپڑوں اور برف سے ڈھکی ہوتی ہیں۔
زاہد ملک صاحب کہنے لگے، میں اور بات کررہا ہوں، لباس ہماری پہچان ہے، عرض کیا گیا کہ گدھے اور زیبرے میں یہی فرق ہوتا ہے لیکن امریکہ میں دھاری دار لباس پہن کر نہیں جائیں گے اور پھر ہم کون سی خاتون ہیں جو دھاری دار لباس پہنا تو وہ ہمیں بینظیر بھٹو سمجھیں گے، تو زاہد ملک صاحب بولے کہ، وہ تو بھارتی وزیر دفاع جارج فرنینڈس کے بھی ائیرپورٹ پر کپڑے اتروا لیتے ہیں میرا تو دفاع بھی اتنا مضبوط نہیں کہ سوکسی اور ملک کا سوچو۔
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP