ہزارہ میں پولینڈ اور رومانیہ کے ویزوں پر ایجنٹ سادہ لوح شہریوں کو لوٹنے میں مصروف
ہری پور میں کرونا کے وقتوں میں بیروزگار بیٹھے ایجنٹ سادہ لوح شہریوں کو لوٹنے میں، ان کو مختلف قسم کے سہانے سپنے دکھا کر ان کی جمع پونجی اینٹھنے میں مصروف عمل۔ آج کل رومانیہ کے ویزے پاکستان کی ایک ایجنسی کے پاس آئے ہوئے ہیں جو کہ اجساء انٹرنیشنل کے نام سے رجسٹرڈ ہے ان کے پاس گزشتہ سال بھی رومانیہ کے ورک ویزے آئے تھے جن کے لئے کافی تعداد میں لوگوں نے اپلائی کیا تھا اور بیشتر لوگ رومانیہ گئے بھی تھے۔ ہری پور کے ان میں بے شمار آدمی تھے جب ان سے رابطہ کرکے معلومات لی گئیں تو انہوں نے اپنی کہانیوں سے مطلع کیا کہ کیسے ان لوگوں کے ساتھ فراڈ ہوا ہے۔ متاثرہ افراد کا کہنا تھا کہ جب ان کے پاس ڈیمانڈ لیٹر آئے تو تو اجساء انٹرنیشنل کے ایجنٹوں نے کہا کہ آپ اپنے ڈاکومنٹس ہمیں جمع کروا دیں اور ان کے ساتھ ایڈوانس میں رقم بھی وصول کی گی جو کہ پچاس ہزار سے لے کر 70ہزارروپے تک تھی۔ کچھ مہینوں کے بعد ان میں سے کچھ لوگوں سے رابطہ کیا گیااورمطلع کیا گیاکہ آپ کے ویزے لگ گئے ہیں۔ جبکہ کچھ امیدواروں کے ڈاکومنٹس اور پیسے واپس کر دئیے گئے۔ جن اشخاص کے ویزے لگ گئے تھے ان کو ایک ایک کرکے اپنے آفس بلوایا گیا اور ٹیسٹ ہوجانے کے بعد ڈیڑھ لاکھ سے لے کر پانچ لاکھ تک کی مزید رقم لی گئی۔ یہ تمام امیدوارجب بیرون ملک ایک جگہ اکھٹے ہوئے تو آپسی بات چیت کے دوران انکشاف ہوا کہ ہم سے اتنی رقم لی گئی ہے۔ایک مہینہ گزرنے کے بعدان کو جب تنخواہ دی گئی تو پاکستان میں کئے گئے کنٹریکٹ اور ایجنٹوں کی بتائی ہوئی تنخواہ کے مطابق ان کو ادائیگی نہیں کی گئی۔ جب انہوں نے متعلقہ کمپنی مالک سے رابطہ کیا کہ ہمیں کنٹریکٹ کے مطابق تنخواہ نہیں دی گئی ہے اور ویزے کا بہت معاوضہ وصول کیا گیا ہے، تو کمپنی مالک نے انکشاف کیا کہ کمپنی کی طرف سے آپ کو یہاں پر مفت میں لے کر آئے ہیں اورکسی بھی قسم کا معاوضہ وصول نہیں کیا گیا ہے تو سب نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے بلکہ ہم اتنے اتنے پیسے دے کر آئے ہیں،جب رومانیہ کے کمپنی مالک نے اجساء انٹرنیشنل کے مالک اختروسیم سے بات کی تو پتہ چلاکہ اختر وسیم نے واقعی متعلقہ امیدواروں سے زیادہ پیسے لئے ہیں۔ بعدازاں رومانیہ میں متاثرہ ورکرز کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا جس کی ویڈیوز یوٹیوب کے مختلف چینلز پر اپ لوڈ ہیں۔ اب پھر رومانیہ کے ویزے آئے ہوئے ہیں،اس لئے رومانیہ جانے والے تمام خواہشمند افراد ایک طریقہ کار کے تحت اکھٹے ہوکر اجساء انٹرنیشنل کے دفتر میں جائیں اور ایک ہی قیمت پر رومانیہ کے ویزے حاصل کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی طرف سے دئیے گئے اشہتارات میں بھی مرتب کی گئی تنخواہ قابل عمل نہیں ہے بلکہ وہ بھی بوگس ہے جوکہ گورنمنٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ بیورو آف ایمیگریشن www.beoe.comپر 500رومانیہ لیو لکھے گئے ہیں جبکہ اجساء انٹرنیشنل کے اشتہارات میں یورو کا ذکر کیا گیا ہے۔ 500رومانیہ لیو کی مالیت پاکستانی حساب سے تقریبا19,241 پاکستانی روپے بنتی ہے جبکہ اجساء انٹرنیشنل کے اشہتار جس میں 500یورو کاکہا گیا ہے اُس کی مالیت پاکستانی حساب سے تقریبا 93,607پاکستانی روپے بنتی ہے جوکہ واضح فرق ظاہر کرتا ہے۔ اس لئے ایجنٹوں کے دھوکے میں مت آئیں اور واضح فرق جان کر جئیں۔ آپ دوستوں سے گزارش ہے کہ ان اعداد وشمار کو اپنے اپنے لوگوں کے ساتھ شئیر کریں تاکہ بعد میں پچھتانے سے جان چھڑائی جاسکے
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP