ہندو کے ساتھ شادی سے انکار پر مسلم لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا - Haripur Today

Breaking

Wednesday 18 November 2020

ہندو کے ساتھ شادی سے انکار پر مسلم لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا

 


 

ہندو کے ساتھ شادی سے انکار پر مسلم لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا

بھارت کی ریاست بہار میں ہندو لڑکے کے ساتھ شادی سے انکار پر بیس سالہ مسلم لڑکی گلناز کو زندہ جلا دیا گیا، بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے ضلع دیشالی میں تین افراد نے بیس سالہ مسلم لڑکی گلناز پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی، گلناز کو ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں، ہسپتال جاتے ہوئے گلناز نے ویڈیو پیغام میں الزام ستیش نامی نوجوان پر عائد کرتے ہوئے بتایا کہ ستیش نے باربار شادی کے لئے دباؤ ڈال رہا تھا اور ہر بار میں اس کو انکار کردیتی تھی، گلناز نے مزید بتایا کہ کچرا پھنکنے کے لئے دروازے سے باہر آئی تو ستیش نے اپنے والد اور ایک شخص کی مدد سے مجھے گھسیٹ کرلائے اور پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، گلناز کے جسم کا پچہتر فیصد جل چکا تھا اور وہ دوران علاج ہستپال میں دم توڑ گئیں، جس پر والدین نے بیٹی کی نعش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کیا تو ریاستی پولیس نے ان کو ذبردستی وہاں سے اٹھا دیا اور ملزمان کے بااثر ہونے کی وجہ سے تاحال پولیس نے مقدمہ بھی درج نہیں کیا ہے

A Muslim girl was burnt alive for refusing to marry a Hindu
In the Indian state of Bihar, a 20-year-old Muslim girl, Gulnaz, was burnt alive for refusing to marry a Hindu boy. Gulnaz was taken to hospital but succumbed to her injuries. On her way to the hospital, Gulnaz accused Satish in a video message, saying that Satish was repeatedly pressuring her to get married. Gulnaz added that when she came out of the door to throw garbage, Satish dragged me with the help of her father and a man and sprayed petrol on her and set her on fire. The video went viral on social media. Seventy-five percent of her body was burned and she died at the hospital during treatment. The parents protested by placing her daughter's body on the street, but the state police forcibly removed her, citing the influence of the accused. Police have not registered a case so far

تم حرق فتاة مسلمة حية لرفضها الزواج من هندوسية
في ولاية بيهار الهندية ، تم حرق فتاة مسلمة تبلغ من العمر 20 عامًا حية لرفضها الزواج من صبي هندوسي. ووفقًا لوسائل الإعلام الهندية ، قام ثلاثة أشخاص برش البنزين على فتاة مسلمة تبلغ من العمر 20 عامًا وأضرموا فيها النار في منطقة ديشالي في بيهار. نُقلت جولناز إلى المستشفى لكنها ماتت متأثرة بجراحها ، وفي طريقها إلى المستشفى ، اتهمت جلناز ساتيش في رسالة فيديو وقالت إن ساتيش كانت تضغط عليها مرارًا وتكرارًا للزواج. ونفت غولناز الأمر قائلة إنها عندما خرجت من الباب لتلقي القمامة ، جرني ساتيش بمساعدة والده ورجل ورش عليها البنزين وأضرمت فيها النيران ، وانتشر الفيديو على وسائل التواصل الاجتماعي. تم حرق 75 في المائة من جسدها وتوفيت في المستشفى أثناء العلاج ، وبدأ الأهل في الاحتجاج بوضع جثة ابنتها في الشارع ، لكن شرطة الولاية أبعدتها بالقوة ، بحجة تأثير المتهم. لم تسجل الشرطة قضية حتى الآن

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages