پاک
چین دوستی اور چینی باشندوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں
چینی
باشندوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں معمول بنتی جارہی ہیں، سی پیک منصوبوں کے لئیے
قیام پذیر چینی باشندے پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں کررہے ہیں، کچھ تو الیکٹرانک میڈیا
کی ذینت بنتی ہیں لیکن ان شادیوں کی بڑی تعداد ایسی بھی ہے جن کا کسی جگہ پر تذکرہ
تک نہیں ہوتا ہے ۔ ہر آنے والے دن ے ساتھ یہ واقعات بڑھتے جارہے ہیں، اس مسئلے کو سمجھنے
سے پہلے آپ کو چین کی آبادی میں مرد اور عورت کی تعداد میں فرق اور وہاں کے سماجی حالات
سمجھنا ہونگے،
چین
شادی شدہ جوڑوں کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت دیتا ہے ، اور اسی ایک پابندی نے
وہاں کے سماج کو بدل کر رکھ دیا ہے وہاں کئی رشتے تو یکسر ختم ہوگئے ہیں ، خالہ ، ماموں
، چاچی ، چچا ، پھوپھی کے رشتے یکسر ختم ہوگئے ہیں، سب سے بڑا مسئلہ عورتوں اور مردوں
کی تعداد کا ہے ، چین میں مردوں کی تعداد پانچ کروڑ سے ذائد ہے ، مغریبیت کے اثرات
ہیں جس کی وجہ سے خاندانی تباہی نے کئی مسائل پیدا کردئِیے ہیں
ماڈرن طرز زندگی اختیار کرنے کی وجہ سے بہت سی لڑکیاں
شادی کے بندھن میں بندھنے کے بجائے تنہا رہنا ہی پسند کرتی ہیں، یہی وجوہات ہیں جن
کی وجہ سے چینی مردوں کے لئیے شادی ایک بڑا مسئلہ ہے چین کے شہروں میں کئی ایسے دفاتر
موجود ہیں جو دوسرے ممالک سے دلہنیں لاکر شادی کراتے ہیں، یہ شادیاں بھاری معاوضے کے
عوض کروائی جاتی ہیں، ابھی تک سب سے ذیادہ شادیاں فلپائن میں ہوئی ہیں،
اگر آپ چینی میڈیا کو فالو کریں تو ایسی کئی خبریں
آپ کی نظروں سے گزریں گی کہ شادی کے کچھ عرصہ ہی دولہن غائب ہوگئی، دراصل شادی دفاتر
کئی شادیاں اکھٹی کرواتے ہیں ، گروپ میں دلہنیں امپورٹ ہوتی ہیں، ایک شہر میں ایک ہی
شادی دفتر کی جانب سے درجنوں نوجوانوں کی شادیاں کرائی گئیں، اور ایک ہی روز تمام دلہنیں
اکھٹی غائب ہوگئیں، اکثر دھوکے باز گروہ چینی نوجوانوں کو ان کی مجبوریوں کا فائدہ
اُٹھاتے ہیں اور ایسے بے شمار واقعات ہوتے ہیں کہ ان گروہوں سے منسلک لڑکیاں شادی کے
بعد مال و دولت لے کر رفو چکر ہوجاتی ہیں ، اگر آپ ان حالات کا مطالعہ کریں تو آپ کے
لئیے چینی باشندوں کی پاکستان میں شادیوں کی وجوہات سمجھ میں آ جائیں گی وہ مسلمان ہونا قبول کرلیتے ہیں، سارے اخراجات برداشت
کرنے پر تیار ہوجاتے ہیں اور اکثر اوقات ایجنٹ حضرات ان لوگوں سے خاصی بڑی تگڑی رقمیں
وصول کرلیتے ہیں
پاکستانی
معاشرے میں لڑکیوں کی شادی ایک سماجی مسئلہ بنتا جارہا ہے رشتوں کی تلاش ایک مشکل مرحلہ
ہے والدین پریشان ہیں غریب گھرانوں کے لئیے تو یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اب چینی
باشندوں کی جانب سے پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ ایسے واقعات بڑھتے جارہے ہیں پاکستان سماجی
ماہرین کو اس صورت حال کو سمجھنے کی ضرورت ہے ان بڑھتے رشتوں سے معاشرتی پچیدگیاں بھی
بڑھ رہی ہیں سب سے بڑا مسئلہ مذہب کی تبدیلی کا ہے شادی کے لئیے مذہب کو کچھ وقت کے
لئیے تبدیل کرکے یہ شادی کے کچھ عرصہ بعد یہ چینی باشندے واپس لوٹ جاتے ہیں یا کسی
دوسری جگہ جاکر کوئی دوسری شادی رچا لیتے ہیں ان کے بچوں کا تحفظ اور مستقبل کیا ہوگا
اگر اس بارے میں سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو پاکستان دوسرا فلپائن بن سکتا ہے جہاں
سے غریب گھرانوں کی لڑکیوں کے بڑے بڑے گروہ چین بھیجے جائیں گے جہاں ان کی شادیاں کروائی
جائیں گی اس کے ساتھ ساتھ جراِئم پیشہ گروہ بھی اس صورتحال کا فائدہ اُٹھا سکتے ہیں
حکومت
پاکستان اور سنجیدہ حلقوں کو اس مسئلے پر غور کرنے کی اشد ضرورت ہے ان پاکستانی لڑکیوں
کے حقوق کے حوالے اسے کوئی لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان ک ذندگیاں تباہ نہ
ہوں، حکومتی سطح پر ان شادیوں کی رجسٹریشن ، اگر یہ دلہنیں چین جاتی ہیں تو وہاں پر
ان کے تحفظات اور دیگر معاملات کے حوالے سے اقدامات کرنے کی فوری ضرورت ہے یہ نہ ہوکہ
شادی کے لئیے ان کو لے جاکر مجرمانہ سرگرمیوں کے لئَِے استعمال کیا جائے
دینی
حلقوں کو بھی چاہیئے کہ اگر کوئی چینی باشندہ واقعی مسلمان ہوکر شادی کرنا چاہتا ہے
تو اس کی دینی تعلیم و تربیت کا اہتمام ہو نہ کہ بس کلمہ پڑھا کر نام بدلنے کو ہی کافی
سمجھا جاِئے ۔ انہیں ایک مسلمان کے طور پر ازدواجی زندگی کی اسلامی تعلیمات سیکھائِی
جانی چاہیں چینی باشندوں سے پاکستانیوں کی شادیاں پاکستانی معاشرے کا آنے والے عرصہ
میں ایک بڑا سماجی مسئلہ بننے والا ہے جس پر معاشرے کے ہر طبقے کو غورکرنا چاہئِے
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP