Why socialism by Ain Stein - Part 2 - Haripur Today

Breaking

Wednesday, 27 June 2018

Why socialism by Ain Stein - Part 2

سوشلزم کیوں؟ حصہ دوئم
تحریر: آئن سٹائن
یہ امر واضح ہے کہ فرد دکا معاشرے پر ایسی فطرتی سچائی ہے جسے ردنہیں کیا جاسکتا ہے__ جیسے چیونٹیوں اور شہد کی مکھوں کا معاملہ ہے جب کہ چیونٹیوں اور شہد کی مکھیوں کی زندگی کادائرہ سخت گیر اور موروثی جبلتوں کے ذریعہ سے مختصر ترین معلومات کے لیے متعین ہے، انسانوں کی سماجی ساخت اور باہمی تعلقات کی نوعیت مختلف ہے اور تبدیلی کے عمل سے گزرتی ہے۔یادداشت نئی جڑتیں اور وسعتیں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔زبانی رابطوں کے تحفے نے انسانوں کے درمیان ترقی کو ممکن بنایا ہے جو حیاتیاتی ضرورت کے تحت نہیں۔ ایسی ترقیاں، اپنے آپ کا،روایات، اداروں اور تنظیموں میں،ادب، سائنس اور انجینئر نگ کے کارناموں میں اظہار کرتی ہیں۔ اس سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ ایک لحاظ سے ایک آدمی کا رویہ اس کی اپنی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس عمل میں سوچنے کی صلاحیت اور ضرورت کتنا کردار ادا کرتی ہے۔

آدمی، پیدائش کے وقت، موروثی طور پر ایک حیاتیاتی نظام حاصل کرتا ہے جسے ہمیں متعین اور ناقابل تغیر گرداننا چاہیے۔ حیاتیاتی نظام میں فطری جبلتیں اور خواہشات بھی شامل ہیں جو کہ انسانی نوع کی خاصیتیں ہیں۔ مزید اپنی زندگی کے دوران وہ ایک ثقا فتی نظام حاصل کرتا ہے جسے وہ معاشرے سے رابطے اور دوسرے کئی ایک اثرات سے اپناتا ہے۔ یہ وہ ثقافتی نظام ہے جووقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قابل تغیر بن جاتا ہے اورجس کا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیل ہونا ضروری ہے۔ یہ نظام کسی حد تک فرداور معاشرے کے تعلق کا تعین کرتاہے۔جدید علمِ بشریات نے ہمیں قدیم ثقافتوں کے تقابلی موازنے کے ذریعے بتایا ہے کہ ان میں موجود انسانی رویے مختلف ہو سکتے تھے جس کا انحصار غالب معاشرتی ساختوں اور معاشرتی تنظیم پر تھا جو الگ الگ معاشروں میں موجود تھی۔وہ لوگ جو معاشرے کی تقدیر بدلنے کا عزم رکھتے ہیں اورا سے بہتر بنانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، یقین رکھتے ہیں کہ بیچارگی اور دکھ بنی انسان کی تقدیر نہیں، نہ ہی بہتر معاشرے میں ان کی حیاتیاتی بنت حائل ہے جس کی رو سے وہ ایک بے رحم تقدیر کے ہاتھ مجبور ہیں۔
اگر ہم اپنے آپ سے پوچھیں کہ معاشرے کی ساخت اورآدمی کے ثقافتی رویوں کوکیسے تبدیل ہونا چاہیے جس سے انسانی زندگی سکھ کا گہوارا ہو۔ اس مقصد کے لیے ہمیں حقیقت سے مسلسل آگاہ ہونا چاہیے کہ یہاں کون سے ایسے حالات ہیں جواصلاح کے قابل نہیں ہیں۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ انسان کی حیاتیاتی فطرت کو تمام عملی مقاصد کے لیے تبدیل کرنا ضروری نہیں ہے۔ مزید برآں یہ ہے کہ چند سابقہ صدیوں کی تکنیکی اور فنی ترقی نے ایسے حالات پیدا کیے ہیں جو چاہے نا پسندیدہ ہوں بھی بہر ہال موجود رہیں گے۔
گنجان آبادی کے علاقے جن میں ان کی بقا کے لئے مختلف اشیا کا ہونا ناگزیر ہے، وہاں محنت کی انتہائی تقسیم اور ایک اعلیٰ درجے کا مرکزی نوعیت کا پیداواری ڈھانچہ بہت ضروری ہے۔وہ وقت بیت گیا جب چین کی بنسی بجتی تھی، اور جس میں نسبتاً چھوٹے گروہ خود انحصاری کی زندگی گزار سکتے تھے۔یہ کہنا معمولی مبالغہ آمیزی ہے کہ انسانیت اب عالمی سطح پر قائم پیداوار کرنے اور صرف کرنے والاڈھانچہ ہے۔
اب میں اس نکتے پر پہنچ گیا ہوں جہاں میں اپنے دور کے بحران کے اصل کی نشاندہی کر سکتا ہوں۔ اس بات کا تعلق فردکا معاشرے سے رشتے پر ہے۔ فرد معاشرے پراپنے دوامی انحصار کے معاملے میں زیادہ باخبر ہوگیا ہے لیکن اسے اس انحصار کے مثبت اثاثے،عضوی جزو اور محفوظ قوت کے طور پر تجربہ نہیں ہوا ،لیکن وہ اس انحصاریت کو مثبت چیز نہیں گردانتا، اسے بطور لازمی تعلق، تحفظ دینے والی قوت نہیں لیتا، بلکہ اسے اپنے فطرتی حقوق بلکہ معاشی وجود کے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔مزید براں اس کے وجود کی انانیت سے بھرپور جبلتیں مسلسل شہہ پاتی ہیں اور اس کے سماجی رویے جو فطرتی طور پر کمزور ہیں مزید کمزور ہوتے جاتے ہیں۔تمام انسان ، چاہے وہ معاشرے کے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں تخریب کے اس عمل سے گزر رہے ہیں۔دانستہ طور پر خود پسندی میں گرفتار ہو کر وہ خود کو غیر محفوظ، تنہا اورزندگی کی سادہ مسرتوں سے محروم سمجھتے ہیں۔زندگی چاہے مختصر اور خطرات سے پْر ہے، آدمی اس کو بامعنی تب ہی بنا سکتا ہے جب وہ خود کو معاشرے کے لئے وقف کر دے۔
میرے خیال میں سرمایہ دارانہ معاشرے میں موجود برائی کااصل مدعا اس کے معاشی بحران میں ہے۔ یہ آج کے دور میں واضح ہے۔ ہم اپنے سامنے اشیا پیدا کرنے والوں کاایک وسیع معاشرہ دیکھتے ہیں جو مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ ایک دوسرے کو اجتماعی محنت کے ثمرات سے محروم کر دیا جائے۔ یہ قوت کے بل بوتے پر نہیں کیا جاتا بلکہ موجود قانونی ضابطوں کو استعمال میں لا کر اس مقصد کو حاصل کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں یہ جاننا ضروری ہے کہ تمام پیداواری قوتیں، یعنی پیداواری صلاحیتیں جواشیائے صرف کے ساتھ ساتھ اضافی اشیائے سرمایہ کی پیداوار کے لیے درکار ہیں، قانونی طور پر افراد کی نجی ملکیت ہیں۔
بیان کو سادہ بنانے کی خاطر، میںآئندہ گفتگو میں ’مزدور‘ سے مراد وہ تمام لوگ لوں گا جو کہ ذرائعِ پیداوار کے مالک نہیں۔ اگرچہ یہ حد بندی کے اس اصطلاح کے عام استعمال سے قدرے مختلف ہے۔ پیداوار کے ذرائع کا مالک اس حالت میں ہے کہ مزدور کی محنت کو خریدلے۔ پیداوار کے ذرائع استعمال کرنے سے، مزدور نئی اشیا پیدا کرتا ہے جو کہ سرمایہ دار کی ملکیت بن جاتی ہیں۔ اس عمل کے متعلق ضروری نکتہ یہ ہے جو شے مزدور پیدا کرتا ہے اور جومعاوضہ اسے ادا کیاجا تا ہے، دونوں کو حقیقی قدر کے تعلق کے حوالے سے ماپا جاتاہے۔جہاں تک محن کا یہ معاہدہ ’آزاد‘ ہے ، مزدور جو کچھ معاوضہ پاتا ہے اس شے کی اصل قدر سے طے نہیں پاتا، بلکہ مزدورکی کم از کم ضروریات اور مزدوری کے لئے مقابلے میں آنے والے مزدوروں کے تناسب سے سرمایہ دار کی قوت محن کے لئے طلب سے طے پاتی ہے۔یہ سمجھنا ضروری ہے کہ مزدور کا معاوضہ معاشی نظریے کی رو سے بھی اس کی بنائی ہوئی مصنوعہ کی قدر سے طے نہیں پاتا۔
نجی سرمایہ چندہاتھوں میں مرتکز ہو جاتا ہے۔جزوی طور پر اس کی وجہ سرمایہ داروں کے درمیان مقابلہ ہے اور جزوی طور پر اس کی وجہ ٹیکنالوجی کا ارتقا ہے۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ محن کی تقسیمِ کار چھوٹے پیداواری یونٹوں کو ختم کر کے بڑے بڑے پیداواری یونٹ تشکیل دیتی ہے۔اس ارتقا کا نتیجہ ، نجی سرمایہ دار کی سلطنت کا ظہور ہے جس کی قوت کو جمہوری سیاسی معاشرے کے ادارے بھی قابو میں نہیں لا سکتے۔ یہ سچ ہے کہ چونکہ قانون سازاداروں کے ارکان سیاسی جماعتیں سے منتخب ہوتے جنہیں بڑے پیمانے پر نجی سرمایہ داروں سے چندے ملتے ہیں یا وہ کئی اور طریقوں سے ان پر اثر انداز ہوتے ہیں۔عملی طور پر قانون سازی انتظامیہ سے علیحدہ ہو جاتی ہے۔ اس کانتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے نمائند گان کو آبادی کے مظلوم طبقات کے مفادات سے کوئی دلچسپی نہیں رہتی۔مزید براں موجودہ حالات میں نجی سرمایہ دار ابلاغ عامہ کے اکثر ذرائع(پریس، ریڈیو، تعلیم) پر بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر لازماً قابض ہوتے ہیں۔ ان حالات میں ایک انفرادی شہری کے لئے معروضی نتائج تک پہنچنا اوراپنے سیاسی حقوق کو استعمال میں لانا کافی حد تک مشکل ہے بلکہ اکثر صورتوں میں ناممکن ہے۔


Why socialism Part 2
Writing: Ain Stein
It is clear that a person has a healthy truth on society that can not be seen as a matter of antioxidants like honey and honey when short and precious information about the life of ant and honey is a fiercely aware It is determined that the nature of the human structure and mutual relations of the world is different and passes through the change process. Awareness is the ability to create new roots and extensions. Gift of physical contacts has made the development of humans possible for biological needs. Not under Such trends reflect in the works of literature, science and engineer, in their own traditions, institutions and organizations. It also explains that in a sense, a person's attitude affects his own life, and how much the ability to think in this process and how much he needs.
The man, at the time of birth, inherently receives a biological system, which should be determined and unchanged. Biological systems also include natural tendencies and desires that are human characteristics. During his life, he attains a secular system that connects with society and many other effects. This is a cultural system that becomes transformable and transformable and it's time to change as well. This system determines the extent of a respective society. The advanced knowledge has told us through the comparative equality of ancient cultures that could have different human behavior, which was based on the prevailing social structures and social organizations It was present in different societies. Those people who are determined to change the destiny of society and are struggling to improve, believe that unemployment and suffering are not the destiny of the human being, nor their biological origin in better society. By which they are forced to have a brave fate.
If we ask ourselves, the cultural behavior of the society's structure and nature should be transformed into a way which can lead to the sikh of human life. For this purpose, we must be aware of the fact that there are situations which are not worthy of being here. As mentioned earlier, it is not necessary to change the human biological nature for all practical purposes. Additionally, the technical and technical development of a few past centuries has created situations that are unwanted, even if there is no choice.
The area of ​​densely populated areas, which is inevitable to have different items for their survival, there is very important division of labor and the production of a high-level central structure is very important. It was time consumed when the chain of chains rings, and which I could have lived a relatively small group of self-reliance. It is a modest obligation to say that humanity is now a globally productive production and the only way to do it.
Now I have reached the point where I can identify the origin of my distress. It is related to a person's relationship with society. The individual society has become more aware of the overturning of dependence, but it has not been experienced as a positive asset, organizational component and a safe force of that dependence, but it does not bring the positive thing to its dependence, as a compulsory relationship, protector It does not take power, but it is considered to be the danger of its right to self-determination, but its economic existence. Furthermore, its innocence's fate grows continuous and its social behavior which is virtually weak, becomes more weak. Human, whether they belong to any community of society passing through this process of destruction.
I think the principal beneficiaries present in the capitalist society are in its economic crisis. It is clear today. We see the coconut society that produces goods in front of us who are constantly trying to deprive each other of the social work. This is not done on the basis of force but it is achieved by using existing legal rules. In this case, it is important to know that all productive forces, namely, production capabilities are required to produce only additional capital investment, legally privately owned by individuals.
To simplify the statement, I will say 'workers' in the next conversation that everyone who does not own the source of production. Although it is slightly different from the common use of this term of boundary. The owner of the production source is in the condition to buy labor work. Using the means of production, the labor produces new goods that become the property of the investor. The important point of view is that it produces a living laborer and has paid it to the mosque, both are measured on the basis of real value. Even as this agreement of Muhan is 'free', the laborer receives some compensation. It is not determined by the value of this item, but by the proportion of workers 'minimum income and proportion of workers compared to labor, investors are determined to demand for labor. It is important to understand that the workers' compensation The theory of economic theory can not be determined by the value of its made-made product.
Private investments are concentrated in businessmen. Traditionally, due to the competition between investors and partially due to technology

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages