The fall of Urdu language, who is guilty? - Haripur Today

Breaking

Sunday, 24 June 2018

The fall of Urdu language, who is guilty?





اردو زبان کا زوال، مجرم کون؟
گو کہ ہماری پیدائش سے کہیں پہلے مدرسہ کو سکول بنا دیا گیا تھا لیکن انگریزی زبان کی اصطلاحات دوران تعلیم استعمال نہیں ہوتی تھیں بہت وقت پہلے انگریزی زبان کے تین چار الفاظ رائج تھے
ہیڈ ماسٹر
فیس
فیل
پاس
اور جمعرات کو لاسٹ ورکنگ ڈے (کیونکہ اُن دنوں اتوار کے بجائے جمعہ کو سرکاری چھٹی ہوتی تھی) کہا جاتا تھااس دن آدھی چھٹی یعنی کہ ہاف ڈے ہوتا تھا انگلش میڈیم سکولوں میں پیپر اورسرکاری سکولوں میں پرچہ کہا جاتا تھا
پھر استاد جی کے بجائے سرجی آیا ، یوں استاد جی سے سرجی کہلایا جانے لگا پھر سارے استاد ٹیچر بن گئے 
پھر عام بول چال میں غیرمحسوس طریقے سے اردوکا جو زوال شروع ہوا وہ اب تک جاری وساری ہے. اب تو یہ بھی یاد نہیں کہ کب جماعت، کلاس میں تبدیل ہوگئی، اور جو ہم جماعت تھے وہ کب کلاس فیلو بن گئے ، اول ، دوئم، سوئم، چہارم، پنجم ، ششم ، ہفتم، ہشتم، نہم ، دہم جماعتیں ہوتی تھیں اور کلاس کے کمروں کے باہر لگی تختیوں پر اسی طرح کا لکھا ہوتا تھا لیکن پھر کمروں سے کلاس روم بن گئے، اور فرسٹ سے ٹینتھ کی نیم پلیٹیں لگ گئیں. تفریح کی جگہ ریسس اور بریک کے الفاظ استعمال ہونے لگ گئے . گرمیوں کی چھٹیاں اور سردیوں کی چھٹیاں (المعروف وڈے دناں دی چھٹیاں) کی جگہ سمر وکیشن اور ونٹر ووکیشن آگئیں.
چھٹیوں کا کام کام نہ رہا بلکہ ہوم ورک ہوگیا، 
اور ہم نے یوم آذادی کے بجائے انڈیپنڈنس ڈے منانا شروع کردیا 
پہلے پرچے شروع ہونے کی تاریخ آتی تھی اب پیپرز شروع ہونے کی ڈیٹ شیٹ آنے لگی ، ششماہی اور سالانہ امتحانات کی جگہ مڈٹرم اور فائنل ایگزامنز کی اصطلاح آگئی. امتحانات کی جگہ ایگزامنز ہونے لگے ، اب طلباء امتحان دینے کے لیئے امتحانی مرکز نہیں جاتے بلکہ سٹوڈنٹس ایگزام دینے کے لیئے ایگزامینیشن ہال جاتے ہیں.
قلم ، دوات، سیاہی ، تختی ، گاچی، سلیٹ اور سلیٹی جیسی اشیاء گویا میوزیم میں رکھ دی گئیں ان کی جگہ لیڈ پنسل اور بال پین آگئیں. کاپیاں گئیں اور نوٹ بکس آگئیں، نصاب کو کورس کہا جانے لگا، اور اس کورس کی ساری کتابیں بکس بن گئیں یوں بکس کے نام بھی تبدیل ہوگئے.
ریاضی کو میتھ کہا جانے لگا
اسلامیات سے اسلامک سٹڈی بن گئی
انگریزی کی کتاب انگلش بک بن گئی
اسی طرح طبعیات کو فزکس کہا جانے لگا 
معاشیات کو اکنامکس کہہ کر بلایا جانے لگا
پہلے پہل طلبہ پڑھائی کرتے تھے لیکن اب سٹوڈنٹس سٹڈی کرنے لگ گئے
پہاڑے یاد کرنے والوں کی اولادیں اب ٹیبل یاد کرنے لگیں
اساتذہ کے لیئے میز کرسیاں لگانے والے ٹیچرز کے لیئے ٹیبل اور چیئرز لگانے لگے
داخلوں کے بجائے ایڈمیشن ہونے لگے
اول، دوم ، سوم آنے والے طلبہ وطالبات فرسٹ، سیکنڈاور تھرڈ آنے والے سٹوڈنٹس بن گئے
پہلے پہل انعام ملا کرتے تھے لیکن اب پرائز ملنا شروع ہوگئے
بچے تالیاں پیٹنے کے بجائے آج کل چیئرز کرنے میں مصروف ہوگئے
یہ سب کچھ سرکاری اسکولوں میں ہوا
باقی رہے پرائیویٹ سکول ان کا تو پوچھئیے ہی مت
ان کاروباری مراکز کے لیئے کچھ عرصہ پہلے ایک شعرکہا تھا
مکتب نہیں دکان ہے یہ خام مال کی 
مقصد جہاں پہ علم نہیں روزگار ہے
تعلیمی اداروں کا رونا ہی کیوں رویا جائے ہمارے گھروں میں بھی اردو زبان کو یتیم اولاد کی طرح ایک کونے میں ڈال دیا گیا
زنان خانہ اور مردان خانہ تو کب کے ختم ہوگئے ، خواب گاہ کی البتہ موجودگی لازمی ہے تو ہم نے اسے ایک بیڈ روم کا نام دے دیا، باورچی خانہ کچن بن گیا اور اس میں پڑے برتن کراکری بن گئے
غسل خانہ پہلے باتھ روم ہوا کرتا تھا پھر ترقی کرکے واش روم بن گیا
مہمان خانہ یا بیٹھک کو اب ڈرائنگ روم کہتے ہوئے فخر محسوس کیا جاتا ہے
پہلی منزل کوگراؤنڈ فلور کا نام دے دیا گیا اور دوسری منزل کو فرسٹ فلور
دروازہ ڈور کہلایا جانے لگا اور پہلے تو گھنٹی بجتی تھی لیکن اب تو بیل بجنے لگی 
کمرے روم بن گئے ، کپڑے الماری کے بجائے کیبنٹ میں رکھے جانے لگے
ابوجی جیسا پیار اور ادب سے بھرپور تخاطب دقیانوسی سا لگنے لگااورہر طرف پاپا، پاپا کی گردان لگ گئی، حالانکہ پہلے تو پاپے کو کھایا جاتا تھا، اسی طرح شہد کی طرح میٹھا لفظ امی جی ،ممی میں تبدیل ہوگیا.
سب سے ذیادہ نقصان رشتوں کی پہچان کا ہوا
تایا ،تائی، چچا ، چچی ، ماموں ممانی، پھوپھا پھوپھو، خالو خالہ، علی ہذا لاقیاس سب کے سب غیر ادبی اور بے احترام سے لفظ انکل اور انٹی میں تبدیل ہوگئے 
بچوں کے لیئے ریڑھی والے سے لے رشتے دار تک سب کے سب ہی انکل بن گئے یعنی کہ محمودوایاز ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے ساری عورتین آنٹیاں ، چچاذاد ، ماموں ذاد، خالہ ذاد بہنیں و بھائی سب کے سب کزن میں تبدیل ہوگئے نہ ہی رشتے کی پہچان رہی اور نہ ہی جنس کی پہچان رہی . بس اک کام کرنے والی پہلے بھی ماسی تھی اور اب بھی ماسی ہی ہے .
گھر اور سکول میں اتنی ذیادہ تبدیلیوں کے بعد بازار انگریزی کی ذد سے کیسے محفوظ رہتا 
دوکانیں شاپس میں تبدیل ہوگئیں اور ان پر گاہکوں کے بجائے کسٹمرز آنے لگے، آخر کیوں نہ ہوتا کہ دوکان دار بھی سیلزمین بن گئے جس کی وجہ سے لوگوں نے خریداری چھوڑ دی اور شاپنگ کرنے میں مصروف ہوگئے.سڑکیں روڈ بن گئیں اور کپڑے کا بازار کلاتھ مارکیٹ بن گئی. یعنی ’’ اس نے کس ڈھب سے مرکز کو مونث باندھا‘‘. کریانے کی دوکان نے جنرل سٹور کا روپ دھار لیا اور نائی نے باربر بن کر حمام بند کردیااور ہیئر کٹنگ سلون کھول لیا
ایسے ماحول میں بھلا دفاتر کیسے بچتے
پہلے ہمارا دفتر ہوتا تھا جہاں مہینے کے مہینے تنخواہ ملا کرتی تھی اب وہ آفس بن گیا ہے اور منتھ ٹو منتھ اب ہمیں سیلری ملنے لگی جو صاحب تھے وہ باس بن گئے . پہلے دفتر کے نظام اوقات لکھے جاتے تھے اب آفس ٹائمنگ کا بورڈ لگا ہے 
پہلے وزیراعظم کو کرسی سے اتارتے تھے اب پرائم منسٹر کو کرسی سے اتارا جانے لگا ، وزیراعلی چیف منسٹر بن گئے ، وفاقی حکومت کو فیڈرل گورنمنٹ کہا جانے لگا اور صوبائی کو پراونشل 
سود جیسے قبیع فعل کو انٹرسٹ کہا جانے لگا، طوائفیں آرٹسٹ بن گئیں اور محبت کو لو کا نام دے کر محبت کی ساری چاشنی اور تقدس ہی چھین لیا گیا، محبوب بوائے فرینڈ اور محبوبہ گرل فرینڈ بن گئی ، صحافی رپورٹر بن گئے اور خبروں کی جگہ ہم نیوز سننے لگ گئے . کس کس کو کہاں کہاں کا رونا رویا جائے.
اردو زبان کے زوال میں ایک عام آدمی سے لے کر حکومت تک سب نے اپنا اپنا حصہ ڈالا ہے 
اور دکھ تو اس بات کا ہے کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں کہ ہم نے اپنی خوبصورت اردو ذبان کا حلیہ مغرب سے مرعوب ہوکر کیسے بگاڑ لیا.وہ الفاظ جو اردو زبان میں پہلے سے موجود ہیں اور مستعمل بھی ہیں ان کو چھوڑ کر انگریزی زبان کے الفاظ کو استعمال کرنے میں فخر محسوس کرنے لگے ہیں 
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے حساس زیاں جاتا رہا
لکھاری کے بجائے رائٹر بن گیا ہم کہاں سے کہاں آگئے اور کہاں جا رہے ہیں؟


The fall of Urdu language, who is guilty?
Although Madrasah was made school before our birth, but did not use education during the English term, long ago, there were three words in English.
Head master
Fees
fail
Pass

And on Thursday, the daytime day (because these days were a official holiday on Friday), it was a half-holiday that was a hoof. In English medium schools, the paper and nursing schools were called a paragraph.
Then Siraj ji came to Siraji, so the teacher began to be called Saraji, and all the teachers became teacher.
Then, in general, the fall of Urdu started in an unusual way, it is still continuing. Now you do not even remember when the classroom, the class changed, and the classmates became class folios, the first, the second, the swim, the fourth, the pamphlet, the moon, the week, the seventh, the ninth, The same was written on the tablets outside of room rooms but then became a classroom from the rooms, and the semi-plate tents were first applied. The races and breaks used to be used in leisure places. Summer vacations and ventilation came to place for summer holidays and winter holidays (known holidays).
Holiday work is not working but homework,
And we started celebrating Independence Day instead of daily prayers

The history of the beginning of the beginning began to begin, now the papers start date sheet, half-time and final examinations have been terminated. Examination of examinations began to be done, now students do not go to the examination center for examination, but the students go to the execution hall for the students.
The items like pen, dot, ink, plate, gheechi, slate and slate were kept in a museum, lead pencil and hair pan. Copies went and note boxes came, curriculum began to be called courses, and all the books in this course became the boxes, as well as the names of the box changed.
Math was called math
Islam became a Islamic study from Islam
English book became English book
Similarly physics started to be called physics
Economics began to be called Economics
The first step was to study the students but now the students started to study
The children of the mountain reminder now remember the table
Teachers and chairs are set to teachers for table chairs for teachers
Admissions instead took place
First, second-day student students became first, secondary and third-generation students.
The first step was to get the prize but the prizes started getting started
Children are busy doing chairs today instead of looting
All this happened in public schools
Do not ask them the private school remaining
Sometime ago, these business centers were a lion
No school is a raw material
The goal is not where knowledge is available
Why should educational institutes be weeping? In our homes, Urdu language was also put in a corner like orphans.
When the zoos and the men's house ended, the presence of a dream, if necessary, we gave it a bedroom, became a kitchen kitchen and became a pottery in Krakery.
Bathrooms used to be the first bathroom and then become a washroom by developing
The guest house or sit-in is now proud of being called the drawing room
The first floor was named as the Flag Floor and the second floor to the first floor
The door started to be called indoor, and the bell used to be used first, but now the bull started crying
The room became the room, clothes were kept in the cabinets instead of the closet
Abhijjee's love and literature seemed to be like a dancer and everywhere, Papa became the victim of Papa, although the first pop was eaten, as sweet honey like a honey turned into Ami G, Mimi.
The most important thing was the loss of relationships
All the non-literary and respective words have changed into the Uncle and Ant, Tia, Tai, uncle, Chachi, Mamnu Mani, Pupha Patoo, Khali Paliah, Ali Haha Laqqis
All children from the toddler to the relatives, became ancestor, namely, Mahmoudias stood in the same row, all the women, Antsi, Chachaqad, Mamma Zad, Pious Zadri, brothers and sisters, were all converted into cousin or relationships. Did not recognize or sex. The only one was the first to do one work and still the same.
After how much changes to the home and school, how was the market safe from English?
The shops were converted into shops and they did not come to customers instead of customers, why would not the shopkeepers become a salesman due to which people left the shopping and started shopping. The roads became roads and the market of clothing Became a jewelery market. That is, "What kind of lavishness he has centered on the center". The shopkeeping shop took the general store and Barber turned Barber and closed the bath and opened the haircut salon.
How could the offices survive in such an environment?

First our office used to be where the month of the month was paid, and now it has become office and we have become a boss to become a boss. The first office time times were written, the office time board is now installed
The Prime Minister started removing the prime minister from the chair. Now the prime minister started to get rid of the chair, Chief Minister became the Chief Minister, the federal government started to be called Federal Government and Provincial to the Provincial
Interesting act like interest began to be called an intest, prostitutes became artist and by loving the name of Lu, all the love and festivals of love were snatched, the beloved Boyfriend and the محبوب گرل فرینڈ بن


No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages