حصہ اول
روزا لکسمبرگ:خواتین کا حق رائے دہی اور طبقاتی جدوجہد
12مئی 1912ء :دوسری سوشل ڈیموکریٹک خواتین کی ریلی کے موقع پر خطاب
(ترجمہ۔ تصور ایوب)
جرمنی میں محنت کش خواتین کی کوئی تنظیم کیوں نہیں ہے؟ آخر کیوں ہمیں
محنت کش خواتین کی کسی تحریک کے بارے میں بہت کم سننے کو ملتا ہے؟ ان سوالات کو لے
کر 1898ء میں ایما اہرر، جن کا شمار جرمنی میں محنت کش خواتین کی تحریک کے بانیوں
میں ہوتا ہے، نے اپنا مضمون بعنوان ’’طبقاتی جدوجہد میں محنت کش خواتین‘‘ پیش کیا۔
اس بات کو ابھی بمشکل 14 سال کا عرصہ ہی بیتا ہے کہ ہم محنت کش خواتین کی تحریک
میں بڑے پیمانے پر پھیلاؤ دیکھتے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد خواتین یونینز کی شکل میں
منظم ہو چکیں ہیں اور محنت کش طبقے کی معاشی جدوجہد میں سب سے لڑاکا پرتوں کا حصہ
ہیں۔ سیاسی طور پر منظم ہزاروں خواتین سوشل ڈیموکریسی کے جھنڈے تلے مظاہرے جمع
ہوچکی ہیں۔ خواتین کے سوشل ڈیموکریٹک پرچے ’’ڈی گلائیک ہائٹ‘ کے ایک لاکھ سے زائد
قاری ہیں، ایسے حالات میں خواتین کا حق رائے دہی سوشل ڈیموکریسی کے پلیٹ فارم پر
ایک اہم ایشو بن چکا ہے۔
ہو سکتا ہے یہ حقائق آپ کو خواتین کے حق رائے دہی کی لڑائی کی اہمیت کو کم کرنے کی طرف لے جائیں۔ ہو سکتا ہے آپ یہ سوچیں کہ جب خواتین کے یکساں سیاسی حقوق کی عدم موجودگی میں ہی ہم نے ان کو نظریات سے لیس کرنے اور منظم کرنے میں عظیم کامیابیاں حاصل کر لیں ہیں تو حق رائے دہی کی لڑائی کی کیا ضرورت ہے؟ لہٰذا خواتین کے لئے حقِ رائے دہی فوری طور پر ضروری نہیں۔ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ دھوکہ کھا رہے ہیں۔ محنت کش خواتین کی تنظیمی اور سیاسی طور پر بیداری میں پچھلے پندرہ سالوں میں شاندار اضافہ ہوا ہے۔ لیکن یہ صرف اور صرف اسی صورت میں ممکن ہوا ہے کے محنت کش خواتین نے خود سیاسی حقوق سے محروم ہونے باوجود اپنے طبقے کی سیاسی اور پارلیمانی جدوجہد میں جاندار دلچسپی لی ہے۔ ابھی تک محنت کش خواتین کی سیاسی حمایت کو مردوں کے متاد کار نے برقرار رکھا ہے ، جس (مردوں کے حق رائے دہی) میں محنت کش خواتین اگرچہ بالواسطہ لیکن حصہ ضرور لیتی ہیں۔محنت کش مرد و خواتین کی بھاری اکثریت پہلے ہی الیکشن مہم کو ایک مشترکہ مقصد سمجھتی ہے۔ تمام سوشل ڈیموکریٹک انتخابی میٹنگز میں خواتین ایک خاطر خواہ تعداد میں موجود ہوتی ہیں اور بعض اوقات تو اکثریت میں ہوتی ہیں۔ وہ اس حوالے سے ہمیشہ دلچسپی دکھاتی ہیں اور جوش و جذبہ سے حصہ بھی لیتی ہیں۔تمام اضلاع میں جہاں مضبوط سوشل ڈیموکریٹک تنظیمی ڈھانچہ موجود ہے، وہاں عورتیں مہم میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔ اور یہ خواتین ہی تھیں جنہوں نے لیف لیٹس کی تقسیم اور سوشل ڈیموکریٹک پریس کے قاریوں کی تعداد بڑھانے میں گراں قدر حصہ ڈالا، جو کہ مہم کا سب سے اہم ہتھیار ہے
ہو سکتا ہے یہ حقائق آپ کو خواتین کے حق رائے دہی کی لڑائی کی اہمیت کو کم کرنے کی طرف لے جائیں۔ ہو سکتا ہے آپ یہ سوچیں کہ جب خواتین کے یکساں سیاسی حقوق کی عدم موجودگی میں ہی ہم نے ان کو نظریات سے لیس کرنے اور منظم کرنے میں عظیم کامیابیاں حاصل کر لیں ہیں تو حق رائے دہی کی لڑائی کی کیا ضرورت ہے؟ لہٰذا خواتین کے لئے حقِ رائے دہی فوری طور پر ضروری نہیں۔ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ دھوکہ کھا رہے ہیں۔ محنت کش خواتین کی تنظیمی اور سیاسی طور پر بیداری میں پچھلے پندرہ سالوں میں شاندار اضافہ ہوا ہے۔ لیکن یہ صرف اور صرف اسی صورت میں ممکن ہوا ہے کے محنت کش خواتین نے خود سیاسی حقوق سے محروم ہونے باوجود اپنے طبقے کی سیاسی اور پارلیمانی جدوجہد میں جاندار دلچسپی لی ہے۔ ابھی تک محنت کش خواتین کی سیاسی حمایت کو مردوں کے متاد کار نے برقرار رکھا ہے ، جس (مردوں کے حق رائے دہی) میں محنت کش خواتین اگرچہ بالواسطہ لیکن حصہ ضرور لیتی ہیں۔محنت کش مرد و خواتین کی بھاری اکثریت پہلے ہی الیکشن مہم کو ایک مشترکہ مقصد سمجھتی ہے۔ تمام سوشل ڈیموکریٹک انتخابی میٹنگز میں خواتین ایک خاطر خواہ تعداد میں موجود ہوتی ہیں اور بعض اوقات تو اکثریت میں ہوتی ہیں۔ وہ اس حوالے سے ہمیشہ دلچسپی دکھاتی ہیں اور جوش و جذبہ سے حصہ بھی لیتی ہیں۔تمام اضلاع میں جہاں مضبوط سوشل ڈیموکریٹک تنظیمی ڈھانچہ موجود ہے، وہاں عورتیں مہم میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔ اور یہ خواتین ہی تھیں جنہوں نے لیف لیٹس کی تقسیم اور سوشل ڈیموکریٹک پریس کے قاریوں کی تعداد بڑھانے میں گراں قدر حصہ ڈالا، جو کہ مہم کا سب سے اہم ہتھیار ہے
Rosa Luxemburg:
Women's right and class struggle
May 12, 1912:
Speaking on the occasion of second social Democratic women's rally
Why are not
women working organizations in Germany? Why do we get to hear very little about
a woman working hard? For these questions, in 1898, Ama Aherir, who is known to
be the founder of the women's movement of women working in Germany, presented
her article "Women working in class struggle." It is hardly a
14-year-old period that we see massive spread in working women's movement. More
than 1.5 million women are organized in the form of unions and the working
class of the working class is the part of most fighter layers. Thousands of
organized politically organized women have gathered demonstrations against
social democracy. Women's social Democratic episode is more than a million
readers of "The Glory White", in such situations, women's right has
become an important issue on the social democracy platform.
These facts may
lead you to reduce the importance of fighting women's rights. Maybe you think
that when we have achieved great achievements in the absence of women's equal
political rights, to equip them with the ideology, what is the need for the right
to vote? So right opinion for women is not urgent. If you think so, you are
cheating. In women's organizational and political awareness, the widespread
increase in the past fifteen years has increased. But this is only possible and
only if women working hard-working women have become interested in political
and parliamentary struggles despite their own political rights. The women's
workforce has still maintained the political support of the working women,
which (women's right) workers, should be indirectly part, but the majority of
women and women are already in the election campaign. Thinks of a common goal.
In all Social Democratic Electoral Meetings, women are present in a number of
times and are often in majority. They always show interest in this regard and
also take part in passion. All districts
Where there is a strong social Democratic organizational structure, the
women participate in the campaign there. And this was the women who contributed
to the increase in the number of leaflets distributed and the number of social
media press releases, which is the most important weapon of the campaign.
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP