کراچی کے ہزارہ وال بزرگ ہزارہ کی پہچان؎ - Haripur Today

Breaking

Tuesday 30 May 2023

کراچی کے ہزارہ وال بزرگ ہزارہ کی پہچان؎

 

 

 

 


 

 

کراچی کے ہزارہ وال بزرگ ہزارہ کی پہچان؎

تحریر: نعیم اشرف

سندھ مسلم لاء کالج کراچی کے سابق پرنسپل اور کراچی یونیورسٹی لاء فکیلٹی کے سابق ڈین پروفیسر عمر فاروق خان سنئیر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان سابق صدر کراچی بار ایسوسی ایشن جن کا آبائی تعلق ہزارہ ڈویژن کے ضلع مانسہرہ سے ہے. کراچی مین ہزارہ وال  برادری کیلئے انکی گراں قدر خدمات ہیں. وکالت کی دنیا میں انکے ہزاروں شاگرد ہیں. پاکستان کی ہر ڈسٹرکٹ بار میں ان کے شاگرد موجود ہیں. جبکہ کراچی میں وکالت کے پیشہ سے تعلق رکھنے والے ہزارہ ڈویژن، خیبرپختونخواہ اور کشمیر کے وکلاء کا ان سے گہرا تعلق ہے. پروفیسر عمر فاروق خان نے اپنا سیاسی کیریئر سابق ائیر چیف مارشل اصغر خان کے ساتھ شروع کیا اور کئی سیاسی تحریکوں میں بھی بھرپور حصہ لیا.کراچی میں تعلیم کے شعبے میں ہزارہ وال قوم کی خدمت انہوں نے انجمن اتحاد ہزارہ کے پلیٹ فارم سے کی اور سینکڑوں ہزارہ وال نوجوانوں کو وکالت کی تعلیم دی۔

 آج کراچی بار اور سندھ ہائی کورٹ بار مین انکے کے شاگرد اپنی وکالت کی بلندیوں پر ہیں. پروفیسر عمر فاروق خان کی بحثیت استاد، اور بحثیت وکیل خدمات ہمیشہ سے یادگار اور  قابل قدر رہی ہیں۔ جہان سید ارشاد حسین بخاری بابائے ہزارہ  اور بابائے ٹرانسپورٹ کا خطاب رکھتے ہیں وہاں پروفیسر عمر فاروق خان سواتی، اور ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر محمد صدیق اعوان کو بھی بابائے وکالت اور بابائے تعلیم کے القابات سے پکارا جاتا ہے. سید شاکر حسین شاہ  اور سید شبیر حسین کاظمی بھی ہزارہ وال قوم کا ایسا کردار ہیں جو ہمیشہ قابل تعریف رہے ہیں۔ سید شاکر حسین شاہ نے سندھ پولیس میں جیلر کی خدمات سرانجام دییں اور انتہائی فرض شناس آفیسر کے طور پر کراچی سنٹرل جیل اور سکھر جیل کے علاوہ سندھی کی کئی جیلوں میں سپرنٹنڈنٹ کے فرائض نبھانے اورہمشہ حق و سچ کا ساتھ دیا اور ایک مثالی جیلر کے طور پر جانے اور مانے جاتے ہیں۔ اسی طرح سید شبیر حسین کاظمی ہزارہ وال برادری کی ایک سماجی پہچان ہیں اور ہزارہ رابطہ کونسل کے چیئرمیں ہیں انکی تحریکی اور سماجی خدمات بے مثال ہیں. ان بزرگوں کو ہزارہ وال قوم کی شان سمجھا جاتا ہے.آج بھی کراچی میں جب ان بزرگوں کی کسی تقریب یا جلسہ میں شرکت ہوتی ہے تو پورا پنڈال انکے استقبال کیلئے کھڑا ہوتا ہے۔ یہ ہزارہ وال بزرگ ہمارا وہ قیمتی اثاثہ ہیں جنہوں نے 1975 سے لیکر آج تک پاکستانی قوم اور بالخصوص ہزارہ وال قوم کی خلوص دل سے خدمت کی ہے.جسکی وجہ سے آج یہ ہمارے سروں کا تاج ہیں اور کراچی میں ہزارہ وال کی سیاسی، علمی اور سماجی شناخت ہیں.

کمپوز: ملک محمدعاشق اعوان

 

 


No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages