جنسی درندوں کا علاج؟ - Haripur Today

Breaking

Monday, 24 January 2022

جنسی درندوں کا علاج؟

 


جنسی درندوں کا علاج؟

تحریر: الیاس محمد حسین

آئے روز ایک سے بڑھ کر ایک شرمناک واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی جنسی بے راہروی کی طرف واضح اشارہ ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا معاشرے کے منہ پر کالک ملنے والے مسلمان کہلوانے کے لائق ہیں؟ نہیں نہیں، یہ درندے تو انسان کہلوانے کے بھی حق دار نہیں ، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ رہ سکیں۔ پھر یہ کون ہیں؟

بندہ سوچے کیا تیری کیا میری عزتیں تو سانجھی ہوتی ہیں، تصور کی آنکھ سے دیکھین تو ایسے ہی ہوا ہوگا کہ یہ درندے یہ جنسی جنونی جب کسی کو ورغلا کر اغوا کرتے ہیں یا پھر بھولی بھالی بچیوں یا پھر بچوں کو ورغلا کر اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں تو مظلوم نہ جانے کتنے ترلے کرتے ہوں گے، انہوں نے کتنی منتیں کی ہوں گی لیکن روتے، تڑپتے، بلبلاتے جسموں کی اتنی تذلیل کی انسانیت بھی شرمندہ ہوگئی۔ کیا بیتی ہوگی ان بچوں پر جن کی جنت کو ان کی آنکھوں کے سامنے تارتار کردیا جائے؟ جب بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کی ماں کا ریپ کیا گیا زمین پھٹی نہ آسمان گرا، یقیناََ ایسے دلخراش واقعات اپنے پیچھے کئی سوال چھوڑ جاتے ہیں؟ لیکن کیا ان ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جاسکے گا؟ کیا اس متاثرہ خاتون کو انصاف مل سکے گا؟ جن بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کی ماں کونوچا گیا ، کیا یہ واقعہ ان کے دماغ سے نکالا جا سکے گا؟ کیا پولیس آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کرسکتی ہے؟ کیونکہ اس ملک میں معصوم بچے بچیوں کے ساتھ ریپ کے واقعات میں مسلسل اضافہ انتہائی خوفناک اور شرمناک ہیں۔ اگر ان درندوں کو پکڑ کر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع کرکے سنگسار کردیا جائے تو شاید متاثرین کو انصاف مل جائے۔ درندگی کا شکار ہونے والوں نے اگر ریاست، قانون کی بے بسی کی چیخیں سنی ہیں تو ملزمان کی آہ وپکار بھی سنیں گے۔ آئندہ پھر 10 سال تک ایسا واقع بھی پیش نہیں آئے گا۔ کیونکہ جب جنرل ضیاء الحق نے 1980 میں اسی طرح ریپ کے ملزمان کو سرعام پھانسی دی تھی اور ان کی نعشیں کئی روز تک لٹکتی رہی تھیں توشیند ہے کہ 10 سال تک ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔

سوشل میڈیا پر آئے روز ایسی گردش کرتی پوسٹیں لمحہ فکریہ ہیں۔ اب معصوم بچوں کے ساتھ شرمناک سلوک اور پھر ان کو قتل کردینا انتہائی درندگی اور سفاکی ہے۔ ایسے مجرم کسی رعائیت کے حقدار نہیں ہیں۔ پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے، اب یہی کہا جاسکتا ہے کہ ان بھیڑیوں ان درندوں کو عبرت ناک سزادی جائے تاکہ حوا کی بیٹیاں اور معصوم بچے ان درندوں سے محفوظ رہ سکیں یاپھر وزیر اعظم عمران خان کی تجویز پر عمل کیا جائے کہ جنسی درندوں کو مردانہ صفات سے محروم کردیا جائے یہی ان کا علاج ہے۔

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages