جاںاں جاناں, احمد فراز - یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں - Haripur Today

Breaking

Thursday, 8 April 2021

جاںاں جاناں, احمد فراز - یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں

 

یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں

یہ میری غزلیں ، یہ میری نظمیں

تمام تیری حکایتیں ہیں

یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں

یہ شعر تیری شکاتیں ہیں

میں سب تیری نذر کررہا ہوں

یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں

 

جو زندگی کے نئے سفر میں

تجھے کسی وقت یاد آئیں

تو ایک اک حرف جی اٹھے گا

پہن کے انفاس کی قبائیں

اداس تنہائیوں کے لمحوں

میں ناچ اٹھیں گی یہ اپسرائیں

 

مجھے تیرے درد کے علاوہ بھی

اور دکھ تھے یہ مانتا ہوں

ہزاروں غم تھے جو زندگی کی!

تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں

مجھے خبر تھی کہ تیرے آنچل میں

درد کی ریت چھانتا ہوں

مگر ہر اک بار تجھ کو چھوکر

یہ ریت رنگ حنا بنی ہے

یہ زخم گلزار بن گئے ہیں

یہ آہ سوزاں گھٹا بنی ہے

یہ درد موج صبا ہوا ہے

یہ آگ دل کی صدا بنی ہے

اور اب یہ ساری متاع ہستی

یہ پھول یہ زخم سب تیرے ہیں

یہ دکھ کے نوحے یہ سکھ کے نغمے

جو کل میرے تھے وہ اب تیرے ہیں

جو تیری قربت ، تیری جدائی

میں کٹ گئے روز وشب تیرے ہیں

 

وہ تیرا ساعر تیرا مغنی

وہ جس کی باتیں عجیب سی تھیں

وہ جس کے انداز خسروانہ تھے

اور ادائیں غریب سی تھیں

وہ جس کے جینے کی خواہشیں بھی

خود اس کے اپنے نصیب سی تھیں

 

نہ پوچھ اس کا کہ وہ دیوانہ

بہت دنوں کا اجڑچکا ہے

وہ کوہکن تو نہیں تھا لیکن

کڑی چٹانوں سے لڑچکا ہے

وہ تھک چکا تھا اور اس کا تیشہ

اسی کے سینے میں گڑچکا ہے

 

شاعر : احمد فراز

کتاب کا نام: جاںاں جاناں

شاعری مجموعہ

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages