باباجی نے غازی ممتازقادری کی رہائی کے لئے جدوجہد سے مقبولیت حاصل کی
بابا جی مولانا خادم رضوی کافی دنوں سے بخار اور سانس کی تکلیف میں مبتلا تھے حتی کہ پندرہ نومبر کو فرانسیسی گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج اور دھرنے کے دوران بھی ان کو 102درجے کا بخار تھا لیکن انہوں نے اپنی جان صحت اور بیماری کا خیال کئے بنا کفار کے ایوانوں میں لرزہ برپا کرنے اور عاشقان مصطفی ﷺکے لہو کو گرما تے ہوئے کمال ثابت قدمی سے سخت ترین موسمی حالات میں بھی آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ ساتھ بیماری کا مردانہ وار مقابلہ کیا، اور بالآخر حکومت کو گھٹنے ٹیک کر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے مطالبات ماننے پر مجبورکیا، گزشتہ روز طبیعت بگڑنے پر انہیں جناح ہسپتال لاہور لایا گیا، جہاں غروب آفتاب سے قبل ہی ان کی روح پرواز کر گئی، 22جون 1966ء کو ضلع اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب میں حاجی لال خان اعوان کے گھر آنکھ کھولنے والے خادم حسین رضوی نے ضلع جہلم اور دینہ کے مدارس سے حفظ اور تجوید وقرآت کی تعلیم حاصل کی جبکہ جامعہ نظامیہ لاہور سے درس نظامی کی سند پا کر جامعہ نظامیہ میں ہی صرف ونحو اور حدیث شریف کا درس دیتے رہے، آپ جامعہ نظامیہ بھاٹی گیٹ لاہور کے مہتم بھی تھے جبکہ پیرمکی مسجد لاہور میں کئی دہائیوں تک امامت وخطابت کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP