باباجی نے غازی ممتازقادری کی رہائی کے لئے جدوجہد سے مقبولیت حاصل کی - Haripur Today

Breaking

Saturday 21 November 2020

باباجی نے غازی ممتازقادری کی رہائی کے لئے جدوجہد سے مقبولیت حاصل کی

 

 

باباجی نے غازی ممتازقادری کی رہائی کے لئے جدوجہد سے مقبولیت حاصل کی

بابا جی مولانا خادم رضوی کافی دنوں سے بخار اور سانس کی تکلیف میں مبتلا تھے حتی کہ پندرہ نومبر کو فرانسیسی گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج اور دھرنے کے دوران بھی ان کو 102درجے کا بخار تھا لیکن انہوں نے اپنی جان صحت اور بیماری کا خیال کئے بنا کفار کے ایوانوں میں لرزہ برپا کرنے اور عاشقان مصطفی کے لہو کو گرما تے ہوئے کمال ثابت قدمی سے سخت ترین موسمی حالات میں بھی آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ ساتھ بیماری کا مردانہ وار مقابلہ کیا، اور بالآخر حکومت کو گھٹنے ٹیک کر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے مطالبات ماننے پر مجبورکیا، گزشتہ روز طبیعت بگڑنے پر انہیں جناح ہسپتال لاہور لایا گیا، جہاں غروب آفتاب سے قبل ہی ان کی روح پرواز کر گئی، 22جون 1966؁ء کو ضلع اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب میں حاجی لال خان اعوان کے گھر آنکھ کھولنے والے خادم حسین رضوی نے ضلع جہلم اور دینہ کے مدارس سے حفظ اور تجوید وقرآت کی تعلیم حاصل کی جبکہ جامعہ نظامیہ لاہور سے درس نظامی کی سند پا کر جامعہ نظامیہ میں ہی صرف ونحو اور حدیث شریف کا درس دیتے رہے، آپ جامعہ نظامیہ بھاٹی گیٹ لاہور کے مہتم بھی تھے جبکہ پیرمکی مسجد لاہور میں کئی دہائیوں تک امامت وخطابت کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔

 

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages