کورونا وائرس پچاس ہزار سے ذائد افراد بیرون ملک پاکستانیوں کی نوکریاں کھا گیا - Haripur Today

Breaking

Friday, 18 September 2020

کورونا وائرس پچاس ہزار سے ذائد افراد بیرون ملک پاکستانیوں کی نوکریاں کھا گیا

 

کورونا وائرس پچاس ہزار سے ذائد افراد بیرون ملک پاکستانیوں کی نوکریاں کھا گیا

کرونا وائرس 41ہزار سے ذائد بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی نوکریاں کھا گیا، وزارت اووسیز نے بتایا کہ بیرون ملک سے آنے والے 67024افراد نے آن لائن پورٹل پر خود کو رجسٹرڈ کروایا ان میں سے 41618افراد کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے جبکہ25406افراد چھٹیوں پر آئے ہوئے ہیں، وزارت اوورسیز کی طرف سے لوگوں کو یہ یقین دلایا گیا ہے کہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں کو ملازمت پر بحال کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں.یہ تعداد صرف اُن اوورسیز پاکستانیوں کی ہے جنہوں نے حکومت کی طرف سے قائم کئے گئے پورٹل پر خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے.

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی نوکریاں بھی خطرے میں ہیں،جو افراد وبائی صورتحال سے پہلے چھٹیوں پر گئے ہوئے تھے ان افراد کے واپس آنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہورہا ہے.متعدد لوگوں کے ویزے کینسل کردئیے گئے ہیں جن کا واپسی کا امکان ختم ہوچکا ہے.

اعجاز نامی ایک ورکر جو کہ عجمان میں کام کرتا تھا وہ کرونا کی وباء سے پہلے چھٹی پر گیا تھا مگر جب بڑی مشکل کے بعد وہ واپس آیا تو دبئی ائیرپورٹ پر اُسے روک لیا گیا اور بتایا گیا کہ آپ کا ویزہ کینسل ہوگیا ہے، اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ ہم دس دوست ایک کمپنی میں کام کرتے تھے  کچھ کو پاکستان میں روک لیا گیا اور بعض کو متحدہ عرب امارات ائیرپورٹس پر آکر پتہ چلا کہ اُن کے ویزہ کنسل ہوگئے ہیں. اس کے ساتھ ساتھ ایسے افراد جن کے آذاد ویزے تھے اور وہ پاکستان میں چھٹی پر گئے ہوئے تھے ان کو بھی متحدہ عرب امارات آنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اُن کو ICAیا GADFRAسے اپرول بھی نہیں مل رہی ہے  اس موقع پر تارکین وطن کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ جلد سے جلد ہماری ان مشکلات کا حل تلاش کرنے میں خصوصی دلچسپی لے.کیونکہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانی کثیر تعداد میں ذرمبادلہ پاکستان کو بھیجتے ہیں

 

 

he corona virus has eaten away at the jobs of more than 50,000 Pakistanis abroad
More than 41,000 Pakistanis living abroad have lost their jobs to the coronavirus, the Ministry of Oasis said. People have been assured by the Ministry of Overseas that steps are being taken to rehabilitate Pakistanis living abroad. This number is only for those Overseas Pakistanis who have set up portals set up by the government. Has registered itself on.
It is to be noted that the jobs of Pakistanis living in UAE and other Gulf countries are also in danger. People who were on vacation before the epidemic situation are also facing difficulties in returning. Those who have gone are unlikely to return.
A worker named Ijaz who was working in Ajman had gone on leave before the outbreak of Corona but when he returned after great difficulty he was stopped at Dubai airport and told that his visa has been canceled, Ijaz "We had ten friends working in a company. Some were detained in Pakistan and some came to the UAE airports to find out that their visas had been canceled," he added. At the same time, people with visa-free visas and who were on holiday in Pakistan are also having difficulty coming to the UAE and are not getting approval from ICA or GADFRA. Watan said that the government should take special interest in finding a solution to our problems as soon as possible as a large number of Pakistanis living abroad send foreign exchange to Pakistan.

 

التهم فيروس كورونا أكثر من 50 ألف وظيفة باكستانية في الخارج
وقالت وزارة الواحة إن فيروس كورونا التهم أكثر من 41 ألف باكستاني يعيشون في الخارج ، مضيفة أن 67024 وافدا مسجلا على البوابة الإلكترونية ، 41618 منهم طردوا ، فيما خرج 25406 إجازة. أكدت وزارة الخارجية للناس أنه يتم اتخاذ خطوات لإعادة تأهيل الباكستانيين المقيمين في الخارج ، وهذا الرقم مخصص فقط للباكستانيين في الخارج الذين أقاموا بوابات أنشأتها الحكومة. سجل نفسه في.
وتجدر الإشارة إلى أن وظائف الباكستانيين المقيمين في الإمارات ودول الخليج الأخرى معرضة للخطر أيضًا ، كما يواجه الأشخاص الذين ذهبوا في إجازة قبل تفشي الوباء صعوبات في العودة. أولئك الذين ذهبوا من غير المرجح أن يعودوا.
عامل اسمه إعجاز كان يعمل في عجمان كان قد ذهب في إجازة قبل تفشي كورونا ولكن عندما عاد بعد صعوبة كبيرة تم إيقافه في مطار دبي وأبلغ أن تأشيرته قد ألغيت. وأضاف "كان لدينا عشرة أصدقاء يعملون في شركة. بعضهم اعتقل في باكستان وبعضهم قدم إلى مطارات الإمارات لمعرفة أن تأشيراتهم قد ألغيت". في الوقت نفسه ، يواجه الأشخاص الذين يحملون تأشيرات بدون تأشيرة والذين كانوا في عطلة في باكستان أيضًا صعوبة في القدوم إلى الإمارات العربية المتحدة ولا يحصلون على موافقة من ICA أو GADFRA. قال وطن إنه يجب على الحكومة أن تهتم بشكل خاص بإيجاد حل لمشاكلنا في أسرع وقت ممكن حيث يقوم عدد كبير من الباكستانيين الذين يعيشون في الخارج بإرسال النقد الأجنبي إلى باكستان.

No comments:

Post a Comment

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages