سوچوں پر حملہ آور میڈیاکی کہانی محمدعاشق اعوان - Haripur Today

Breaking

Monday, 21 September 2020

سوچوں پر حملہ آور میڈیاکی کہانی محمدعاشق اعوان

 



 

سوچوں پر حملہ آور میڈیاکی کہانی                       محمدعاشق اعوان

آج سے تقریبا پون صدی پہلے جب ٹی وی ایجاد ہوا تو یہ تفریح کا ایک ذریعہ ہی نہیں تھا بلکہ اپنے خیالات دوسروں تک منتقل کرنے کا ذریعہ بھی تھا، اور معاشرے میں موجود برائیوں کو دور کرنے کے لئے اس پر پروگرام بھی نشر کئے جاتے تھے،دوسروں تک اپنے خیالات منتقل کرنے کا عمل ریڈیو کی ایجاد سے شروع ہو چکا تھا، اس کو مزید تقویت ٹی وی کی ایجاد نے دی، اب اس جدید ٹیکنالوجی (کمپیوٹر، انٹرنیٹ، سمارٹ فونز)کی ایجادات نے اس کو مزید پھیلایاجس کی وجہ سے دنیا ایک عالمی گاؤں کی حثیت اختیار کرچکی ہے

ٹیکنالوجی کی ایجادات نے ممالک کے درمیان جنگ کے طریقہ کار کوبدل کر رکھ دیا ہے، شروع سے لے کر اب تلک جنگ میں مخالف قوم کو شکست دینے کے لئے افواہوں کا سہارا لیا جاتا تھا تاکہ مخالف قوم کو ذہنی طور پر شکست دی جاسکے، اس سے ان کے حوصلے پست ہوجاتے تھے،دشمن کو اعصابی طور پر کمزور کرنے اور اپنے نظریات کی ترویج کے لئے شروع سے ہی کوئی نہ کوئی طریقہ اخیتار کیا جاتا تھا، اب جدید ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے یہ کام میڈیا سے لیا جارہا ہے، میڈیا وار کے ذریعے خیالات کو ڈراموں اور فلموں کے ذریعے بہترین اور پرُکشش شکل دے کر دوسروں کو منتقل کیا جا رہا ہے ڈراموں کے ذریعے اپنی تاریخ اور مخالف قوم کی تاریخ دکھائی جارہی ہے، اور اس میں کرداروں کو مسخ کرکے دکھایا جاتا ہے اور تاریخ سے نابلد لوگوں کو باآسانی بے وقوف بنایا جاتا ہے.میڈیا وار کے ذریعے مخالف حکمرانوں کی ذاتی زندگی کے واقعات میں رنگ بھر کر اُن کی کردار کشی کی جاتی ہے فلموں اور ڈراموں کے ذریعے عوام کو دشمن کے خلاف کھڑا کرنے اور دشمن ممالک کو انسانیت کا دشمن ثابت کرنے کا کام بہت عرصے سے عروج پر ہے.امریکہ سمیت یورپ کے اکثر ممالک، روس، انڈیا اور اب عرب ممالک بھی اس سائبر اور میڈیا وار میں تیزی لائے ہیں؛حالیہ وقت میں بہت سے یورپی ممالک نے اپنے میڈیا اور فلم انڈسٹری کو اسلام مخالف سرگرمیوں میں استعمال کیا ہے.اور اسلامی فوبیا کو اپنی پہلی ترجیع بنایا ہوا ہے.مسلمانوں کی کردار کشی اور پیارے   نبی کے خلاف کارٹون مقابلے کروائے گئے اور ڈرامہ سیریز بنائی گئیں، جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑگیااور مسلمانوں کے اس احتجاج کو دہشت گردی کہا گیا.اظہار رائے کی آذادی کے خلاف گردانا گیا،اسی طرح انڈیا میڈیااور فلم انڈسٹری نے بھی اسلام اور پاکستان کو نشانے پر رکھا ہوا ہے

انڈیا نے گزشتہ سال پانی پت کے نام پر فلم ریلیز کی ہے، پانی پت کی لڑائی ایک تاریخی لڑائی تھی جو افغان بادشاہ احمد شاہ ابدالی نے مرہٹوں کے خلاف لڑی تھی اور اس جنگ میں مرہٹوں کو شکست ہوئی تھی. اس متنازع فلم کو انڈیا نے بابری مسجد کی شہادت کے دن ریلیز کیا اس میں احمدشاہ ابدالی کے کردارکو مسخ کرکے پیش کیا گیا ہے افغانستان کے قائم مقائم وزیر خارجہ ادریس زمان نے انڈین سفارتکار کے سامنے اس معاملے کو اُٹھایا تھامیڈیا کے ذریعے اسلام دشمنی کے بعد، مسلمانوں نے بھی اس کے ازالے کی کوشش کی ہے اور عمرؓبن خطاب پر عمر سیریز بنائی لیکن علماء کرام نے اس کو دیکھنا حرام قرار دے دیا،اب موجودہ وقت میں ترکی سیریز ارطغرل کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے دوسری طرف عرب ممالک میں ترک عثمانیہ سلطنت کے حوالے سے ڈرامہ بنایا گیا ہے جس کا نام ممالک النار یعنی آگ کی بادشاہت ہے.اور اس ڈرامے کو ارطغرل کے مقابلے میں پیش کیا گیا ہے اس ڈرامے کو مصری رائٹر نے لکھا ہے، برطانوی ڈائریکٹر نے ڈائریکٹ کیا ہے، تیونس میں اس ڈرامہ کی شوٹنگ ہوئی ہے، متحدہ عرب امارات نے اس ڈرامہ کو پروڈیوس کیا ہے اس میں سلطنت عثمانیہ کے مصر پر قبضے اور سلیم اول کے ہاتھوں مملوک سلطنت کے خاتمے کی منظر کشی کی گئی ہے

موجودہ دور میں دنیا کے بیشتر ممالک اسی طرح عوامی تاثر کو تبدیل کرنے اور اپنے نظریات کی منتقلی کے لئے میڈیا اور فلم انڈسٹری کا سہارا لیتے ہیں، تاریخ کو توڑمروڑ کر اور جھوٹ کو سچ کے ساتھ ملاکر کہانیاں بنا کر ممالک اپنے مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں، فلموں اور ڈراموں کے ذریعے سوچوں پر یلغارکا یہ سلسلہ اس وقت مکمل عروج پر ہے، دنیا میں میڈیا جنگ کے ایک مہرے کے طور پر اپنا لوہا منوانے میں کامیاب رہا ہے دنیا کے تمام ممالک اس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں

 Media story attacking thoughts Muhammad Ashiq Awan
When TV was invented almost fifty-five centuries ago today, it was not only a means of entertainment but also a means of conveying one's ideas to others, and programs were also broadcast on it to remove the evils in society. The process of transmitting one's ideas to others had started with the invention of radio, it was further strengthened by the invention of TV, now the invention of this modern technology (computer, internet, smart phones) has spread it further. Since then, the world has become a global village
The invention of technology has changed the way war is fought between nations. From the beginning, rumors were used to defeat the opposing nation in the Tilak war so that the opposing nation could be defeated mentally. From the very beginning, one or the other method was used to weaken the enemy mentally and to promote their ideology. Now, with the help of modern technology, this work is being taken from the media. Ideas are being transmitted to others through dramas and movies in the best and most attractive form. Dramas are showing their history and the history of the opposing nation, and in it the characters are being distorted and ignorant of history. People are easily fooled. Through the media war, the personal lives of the opposing rulers are distorted and their character is distorted through films and dramas to turn the people against the enemy and the hostile countries to the enemy of humanity. Proof work has been on the rise for a long time. Most European countries, including the United States, Russia, India and now Arab countries. This has intensified the cyber and media war. In recent times, many European countries have used their media and film industry in anti-Islamic activities. And Islamophobia has been made their number one priority. Cartoon contests were staged against the Prophet and drama series were made, which hurt the hearts of Muslims, endangered the peace of the whole world and this protest of Muslims was termed as terrorism. Freedom of expression was considered against India as well. The media and the film industry are also targeting Islam and Pakistan
India released a film called Panipat last year. The Battle of Panipat was a historic battle fought by the Afghan King Ahmad Shah Abdali against the Marhats and the Marhats were defeated in this battle. The controversial film, released by India on the day of Babri Masjid's martyrdom, distorts the character of Ahmad Shah Abdali. Afghanistan's acting foreign minister Idrees Zaman raised the issue with an Indian diplomat after anti-Islamism through the media. Muslims have also tried to remedy this and made Umar series on Umar ibn Khattab but the scholars declared it haraam to watch it. Now at present the magic of Turkish series Ertugrul is speaking loudly. On the other hand in Arab countries The play is based on the Turkish Ottoman Empire, called the Kingdom of Fire, and is compared to Ertugrul. The play is written by an Egyptian writer and directed by a British director, Tunisia. I have shot this drama, the UAE has produced this drama, it depicts the occupation of Egypt by the Ottoman Empire and the overthrow of the Mamluk Empire by Salem I.
In the present era, most of the countries of the world have resorted to media and film industry to change the public perception and transfer their ideas. By distorting history and mixing lies with truth, countries would achieve their goals. Yes, this series of attacks on thoughts through movies and dramas is at its peak at the moment, the media in the world has managed to assert its iron as a pawn of war, all the countries of the world are using it as a weapon.

 


4 comments:

Thank you for contacting us, we will response ASAP

Pages