پیشاب
کی رنگت
تحریر
وتحقیق: محمدعاشق اعوان
پیشاب
کی رنگت بھی انسانی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ بیان کرتی ہے، اور طبی زبان میں اسے
یوروکروم کا نام بھی دیا گیا ہے، عموما قدرتی طور پر پیشاب کی رنگت میں ذرد رنگ موجود
ہوتا ہے یعنی جب جسم میں پانی کی مقدار مناسب ہو تو یہ رنگت ہلکی پیلی ہوجاتی ہے اور
لگ بھگ شفاف ہونے کے قریب ہوتی ہے.اگر جسم میں پانی کی کمی ہوتو یہ رنگت کچھ گولڈن
یا ہلکی بھوری ہوسکتی ہے، کئی بار پیشاب کی رنگت غذا یا ادویات کا نتیجہ بھی ہوتی ہے
جو غذائی نالی میں جاکر پیشاب کی رنگت کو تبدیل کردیتی ہے کئی بار پیشاب کی رنگت کسی
بیماری کی علامت بھی ہوسکتی ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اب
یہ آپ کی غذا، ادویات اور پانی کی مقدار پر ہے کہ پیشاب کی رنگت کیسی ہوسکتی ہے تاہم
بیشتر رنگ کو تشویشناک نہیں سمجھا جاتامگر کئی بار یہ فکرمندی کی علامت بھی ہوتی ہے.اگر
پیشاب کی رنگت بالکل شفاف ہوتو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ روزانہ درکار پانی کی مقدار
سے ذیادہ پی رہے ہوتے ہیں.ویسے تو ہائیڈریشن صحت کے لیئے اچھی ہوتی ہے مگر بہت ذیادہ
پانی پینا نمکیات کا توازن بگاڑ کر الیکٹرولائٹس کو متاثر کرسکتاہے، کبھی کبھار پیشاب
کی رنگت شفاف ہونے پر فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم ہمیشہ یہ رنگت نظر آئے تو
ضروری ہے کہ پانی کی مقدار میں کچھ کمی لے آئیں کیونکہ نمکیات کے اخراج سے جسم میں
کیمیائی عدم توازن ہوسکتا ہے پیشاب کی اس رنگت میں ہلکے پیلے رنگ سے گہرے گولڈن یا
عنبر جیسے رنگ نظر آتے ہیں یہ قدرتی ہوتا ہے جوکہ پانی پینے سے اس سیال میں ہلچل کے
نتیجے میں ہوتا ہے جسم میں خون کے خلیات پہنچانے میں مدد دینے والی ہیموگلوبن بھی پیشاب
کی رنگت پر اثرانداز ہوتا ہے جبکہ بی وٹامنزکا بہت ذیادہ استعمال بھی اس رنگت کو نیون
پیلا کرسکتا ہے، پیشاب کی رنگت سرخ یا گلابی بھی ہوسکتی ہے جو کچھ غذاؤں جیسے کہ چقندر،
بلیوبیریز یا دیگر کو کھانے کا نتیجہ ہوسکتا ہے مگر کئی بار اس کی وجہ مختلف ہوسکتی
ہے کچھ امراض میں بھی ایسا ہوتا ہے کہ جیسے کہ مثانے کا پھول جانا، مثانے اور گردے
میں پتھری یا رسولیوں کا ہونا وغیرہ غیرہ،
اگر پیشاب کی رنگت نارنجی یا اورنج ہوگئی ہے تو یہ جسم میں پانی کی یا ڈی ہائیڈریشن
کی علامت ہے.
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP