اور
باؤ جی ہاتھ کرگیا!! تحریر: ریاض خان ہزاروی
انیس
سو ننانوے میں جب نوازشریف کی دوسری حکومت ختم کردی گئی تو اس وقت ان کی اہلیہ سنئیر
رہنما نوابزادہ نصراللہ کے پاس گئیں اور اُن سے نواز شریف کی زندگی بچانے اور ملک میں
جمہوریت واپس لانے کی درخواست کی، اس منت سماجت پر نوابزادہ نصراللہ کا دل پسیج گیا
اور یوں اس نے بمشکل دوسرے سیاست دانوں کو مدد پر آمادہ کیا، سیاسی جماعتیں نوازشریف
کو بچانے کے لئے تگ ودو کرنے لگیں، مگر عین اس وقت نوازشریف نے رات کے اندھیرے میں
معاہدہ لکھا اور باہر چلا گیا، جس کے متعلق پارٹی رہنماراجہ ظفر الحق کو بھی نہیں بتایا
گیا، حالانکہ اس وقت مسلم لیگ کے رہنما راجہ ظفرالحق اُس سے منسلکہ کمرے میں موجود
تھے اس موقع پر نوابزادہ نصراللہ نے کہا تھا ”پہلی دفعہ کسی بزنس مین پر اعتبار کیا
آج پتہ چلا کہ بزنس مین اور سیاسی آدمی میں کیا فرق ہوتا ہے؟ نوازشریف بزنس مین تھا
اس لئے نقصان ہوتا دیکھ کر معاہدہ لکھ کر فرار ہوگیا.
عمران
خان! تمہیں نوازشریف کی بیماری کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی، وہ سوٹڈ بوٹڈ ہو
کر نکلا، دوڑتا ہوا جہاز میں جا بیٹھاہمیں تو ایک سے ذیادہ سوٹ کیس لے جانے کی اجازت
نہیں ہوتی مگر وہ تو جہاز میں اپنے ساتھ بائیس سوٹ کیسز لے گیا تاہم، آج آپ کو پتہ
چل گیا ہوگا کہ بزنس مین اور سیاسی آدمی میں کیا فرق ہوتا ہے
good point
ReplyDeleteBhoot Shukria janab, saith may agar apna name behi likh detye too kia hie baat thie
Delete