عورت
اسلام سے پہلے
عورت
اسلام سے پہلے
اسلام
سے پہلے عورتوں کا حال بہت خراب تھا دنیا میں عورت کی کوئی عزت و وقار نہیں تھا مردوں
کی ںظر میں عورت کی حثیت اس سے ذیادہ کوئی نہیں رہ گئی تھی کہ وہ مرد کی نفسانی خواہشات
کو پورا کرنے کا ایک کھلونا تھیں
عورتیں
دن رات مردوں کی قسم قسم کی خدمتیں کرتی تھیں اور طرح طرح کے کاموں سے یہاں تک کہ دوسروں
کی محنت مزدوری کرکے جو کچھ وہ کماتی تھیں وہ مردوں کو دے دیا کرتی تھیں مگر ظالم مرد
پھر بھی ان عورتوں کی قدر نہیں کرتے تھے بلکہ جانوروں کی طرح ان کو مارتے پیٹتے تھے
ذرا ذرا سی بات پر عورت کے ناک کان اور دیگر اعضاء کاٹ دیتے تھے حتی کہ وہ ان کو قتل
بھی کردیتے تھے
عرب
کے لوگ لڑکیوں کو ذندہ دفن کردیا کرتے تھے اور باپ کے مرنے کے بعد اس کے لڑکے جس طرح
باپ کی جائیداد اور سامان کے مالک ہو جایا کرتے تھے اور ان عورتوں کو ذبردستی لونڈیاں
بنا کر رکھ لیتے تھے عورتوں کو ان کے ماں باپ ، بہن بھائِی یا شوہر کی میراث سے کوئی
حصہ نہیں ملتا تھا اور نہ ہی عورتیں کسی چیز کی مالک ہوا کرتی تھیں
عرب
کے بعض قبیلوں میں یہ ظالمانہ رسم تھی کہ بیوہ ہو جانے کے بعد عورتوں کو گھر سے نکال
دیا جاتا تھا اور ایک چھوٹے جھونپڑے جو کہ تنگ وتاریک ہوتا تھا اُس میں قید کردیا جاتا
تھا ، وہ اس جھونپڑے سے باہر نہیں نکل سکتی تھیں نہ غسل کرتی تھیں اور نہ ہی کپڑے بدل
سکتی تھیں کھانا پانی اور ضرورت کی دوسری اشیاء اپنی اسی جھونپڑے میں پورا کرتی تھیں
ان میں سے تو بہت سی عورتیں گھٹ گھٹ کر مرجاتی تھیں اور جو زندہ بچ جاتی تھیں تو وہ
ایک سال کے بعد اپنے آنچل میں اونٹ کی مینگنیاں ڈال دی جاتی تھیں اور اُن کو مجبور
کیا جاتا تھا کہ وہ کسی جانور کے ساتھ اپنے بدن کو رگڑیں پھر سارے شہر کا چکر اسی گندے
لباس میں لگائیں اور ادھر اُدھر اونٹ کی مینگیناں پھینکتی چلی جائیں یہ اس بات کا اعلان
تھا کہ ان عورتوں کی عدت ختم ہوگئی ہے
ہندوستان
میں تو بیوہ عورتوں کے ساتھ ایسے ایسے ظالمانہ سلوک کئیے جاتے تھے جن کو سوچ سوچ کر
کلیجہ منہ کو آتا ہے
ہندو
دھرم میں ہر ایک عورت پر یہ فرض تھا کہ وہ ذندگی بھر قسم قسم کی خدمتیں کرکے پتی پوچا
{شوہر کی پوچا} کرتی رہے اور شوہر کی موت کے بعد اس کی چتا کی آگ میں ذندہ لیٹ کر ستی
ہوجائے یعنی شوہر کی لاش کے ساتھ زندہ عورت بھی جل جائے
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP