ووٹروں نے امیدواروں کو چکرا کر رکھ دیا ، ہر جلسے کی رونق بن گئے
پورے ملک کی طرح ہری پور میں بھی سیاسی دنگل کی تیاریاں عروج پر ہیں اسی طرح ایبٹ آباد اور ہری پور میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹروں نے بھی سیاستدانوں کی روش اختیار کرلی ، سیاستدان اقتدار کے حصول کے لیئے پارٹیاں بدلنے کی روائیت ڈالی تھی تو موجودہ الیکشن میں ووٹروں نے سیاستدانوں کو تگنی کا ناچ نچانے کی روش اپنا لی جس کی وجہ سے امیدوار اور سیاسی تجزیہ نگاروں کو اپنی حتمی رائے قائم کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی ،متحدہ مجلس عمل اور آذاد امیدواروں کی دھواں دار عوامی رابطہ مہم میں اکثریتی ووٹرز تو پہلے روز ایک امیدوار کی کارنر میٹنگ میں حمائیتی بنتے ہیں اور دوسرے روز کسی دوسرے امیدوار کے ساتھ سیلفی بناتے ہوئے حمائیت کررہے ہوتے ہیں
اسی طرح امیدواروں کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں اور اگلے روز دوسرے امیدوار کے جلسہ اور سٹیج پر وہی لوگ دکھائی دینے کی بدولت امیدوار اور سیاسی زعماء کشمکش میں مبتلا ہیں اس حوالے سے متعدد سیاسی سیاسی گروپوں وجنبوں سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ سیاستدان بھی کبھی ایک پارٹی اور کبھی دوسری پارٹی میں جاسکتے ہیں تو عام ووٹرکیوں نہیں جاسکتے اور بعض کا کہنا ہے کہ اقتدار میں عوام سے جھوٹے وعدے اور طفل تسلیاں دینے والوں کے ساتھ ہر ووٹرز کو بھی سیاستدانوں کی تقلید کرنی چاہیئے تاکہ انہیں اپنی غلطیوں اور دوغلے پن کا احساس ہوسکے
پورے ملک کی طرح ہری پور میں بھی سیاسی دنگل کی تیاریاں عروج پر ہیں اسی طرح ایبٹ آباد اور ہری پور میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹروں نے بھی سیاستدانوں کی روش اختیار کرلی ، سیاستدان اقتدار کے حصول کے لیئے پارٹیاں بدلنے کی روائیت ڈالی تھی تو موجودہ الیکشن میں ووٹروں نے سیاستدانوں کو تگنی کا ناچ نچانے کی روش اپنا لی جس کی وجہ سے امیدوار اور سیاسی تجزیہ نگاروں کو اپنی حتمی رائے قائم کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی ،متحدہ مجلس عمل اور آذاد امیدواروں کی دھواں دار عوامی رابطہ مہم میں اکثریتی ووٹرز تو پہلے روز ایک امیدوار کی کارنر میٹنگ میں حمائیتی بنتے ہیں اور دوسرے روز کسی دوسرے امیدوار کے ساتھ سیلفی بناتے ہوئے حمائیت کررہے ہوتے ہیں
اسی طرح امیدواروں کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں اور اگلے روز دوسرے امیدوار کے جلسہ اور سٹیج پر وہی لوگ دکھائی دینے کی بدولت امیدوار اور سیاسی زعماء کشمکش میں مبتلا ہیں اس حوالے سے متعدد سیاسی سیاسی گروپوں وجنبوں سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ سیاستدان بھی کبھی ایک پارٹی اور کبھی دوسری پارٹی میں جاسکتے ہیں تو عام ووٹرکیوں نہیں جاسکتے اور بعض کا کہنا ہے کہ اقتدار میں عوام سے جھوٹے وعدے اور طفل تسلیاں دینے والوں کے ساتھ ہر ووٹرز کو بھی سیاستدانوں کی تقلید کرنی چاہیئے تاکہ انہیں اپنی غلطیوں اور دوغلے پن کا احساس ہوسکے
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP