کیا پاکستان ایتھوپیا یا صومالیہ بن جائے گا؟؟؟
بشکریہ پروفیسر فہمیدہ مرزا صاحبہ
کچھ سال قبل بھارتی مصنف سی این آنند کاناول پاکستان کے خلاف اس زہر افشانی کا منہ بولتا ثبوت ہے موصوف کا ناول درحقیقت پاکستان پر آبی جارحیت کا آغاز ہے جو بھارت نے گزشتہ کئی سالوں سے کررکھا ہے اس ناول میں مصنف نے بتایا کہ پاکستان کو زوال پذیر بنانے کے لیئے اور اس پر کاری ضرب لگانے کے لیئے نہ صرف تربیلا ڈیم کو کاری ضرب لگانا ہوگی بلکہ پاکستان کو اس کے آبی وسائل سے محروم کرنا ہوگا ان غیرقانونی سرگرمیوں کا آغاز تو 1958سے ہی ہوگیا تھا جب بھارت نے وولر بیراج تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا . وولر بیراج کو دریائے جہلم پر تعمیر کیا گیا تھا چونکہ یہ بیراج پانی کے بہاؤ کو کم کرسکتاتھااس پر پاکستان نے بھارت سے بہت احتجاج کیا لیکن بھارت نے پاکستان کی آواز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے اس سلسلہ کومزید آگے بڑھایا
سندھ طاس کے معاہدے کے تحت بھارتی کشمیر میں کسی دریا پر پانی کا ذخیرہ نہیں کرسکتے تھے لہذا بھارت نے اکھنور کے قریب نہریں بنا کر چناب کے پانی کا رخ موڑنا شروع کردیا ماہرین کے اندازے کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی رو سے پاکستان کو ملنے والے تین دریاؤں پربھارت ساٹھ سے ذیادہ چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کررہا ہے ان میں سے پحھتر فیصد پر بھارت اپنا کام مکمل کرچکا ہے افسوس تو اس بات کا ہے کہ بھارت خفیہ یا علی اعلان یہ ڈیم تعمیر کررہا ہے اور ہم اس پر عالمی بنک میں احتجاج کی بجائے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ہمارے لیئے یہ بات بھی مقام عبرت ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ دست وگریباں ہیں اقتدار کی ہوس اور لالچ نے ہمیں یکسر بیگانہ کردیا ہے کہ مستقبل قریب میں پانی کا خوفناک بحران ہونے والا ہے
حال ہی میں عالمی بنک میں پاکستان کی طرف سے اٹھایا جانے والا معاملہ گنگا کشن ڈیم پر بھارت کا وہ منصوبہ ہے جس کے تحت پاکستان کے سرسبز وشاداب وادی نیلم پانی نہ ملنے کی وجہ سے خشک ہوجائے گی پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی رو سے بھارتی دریائے جہلم کے معاون دریا پر ڈیم تعمیر نہیں کرسکتے پاکستانی ماہرین کے نزدیک کشن گنگا ڈیم کے بننے سے دریائے جہلم میں ستائیس فیصد پانی کم ہوجائے گا اور ہمارا ڈیم مطلوبہ بجلی پیدا نہیں کرسکے گا
جب پاکستان بنا تو ہر شہری کو 5600کیوبک میٹر پانی ملتا تھا اس وقت تو نہ زراعت کے لیئے پانی کی کمی تھی اور نہ ہی استعمال میں لائے جانے والا پانی کم تھا تازہ ترین جائزوں کے مطابق اب ہر پاکستانی کو 1200کیوبک میٹر پانی ملتا ہے اگر ہم نے پانی بچانے کے لیئے انتظامات نہ کیئے تو آگے چل کر ہم پانی کے قطرے قطرے کو محتاج ہوجائیں گے
پانی کی کمی کی مختلف وجوہات ہیں
نمبر ایک بھارتی ہمارے دریاؤں کا پانی کم کرنے میں لگے ہوئے ہیں
نمبر دو یہ وجہ ہے کہ ریت ،مٹی گارے نے ہمارے ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم کردی ہے
ہمیں بھارتی آبی جارحیت سے بچنے کے لیئے دریاؤں پر جابجا ڈیم تعمیر کرنا ہونگے ان عناصر کا قلع قمع کرنا ہوگا جو ذاتی مفادات کی خاطر ڈیموں کی مخالفت کرتے ہیں ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ دنیا بھر میں میٹھے پانی کی قلت ہورہی ہے دنیا کے تمام ممالک اپنے دریاؤں کا چالیس فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح بارہ فیصد ہے بھارتیوں نے اپنے ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت دوسو تیس دن تک حاصل کرلی ہے لیکن ہمارے پاس یہ صلاحیت صرف تیس دن تک ہے
اگر ہم فوری طور پر اپنے سیاسی اختلاف سے باہر نکل کر چھوٹے بڑے ڈیمز بنانے کا نہیں سوچتے تو ہمیں ایتھوپیا یا صومالیہ بننے کے لیئے تیار رہنا چاہیئے اس صورتحال کی سنگینی کو سمجھنے کے لیئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا یہ بیان ہی کافی ہے کہ دشمن کا ایٹمی اسلحہ ہماری نگاہ میں ہے تاہم میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر اس نے ہمارا پانی بند کردیا تو یہ خطرہ ایٹمی اسلحے سے کہیں ذیادہ خطرناک ثابت ہوگا
صورتحال کا تقاضہ تو یہی ہے کہ ہم آپس کے سیاسی، فروعی اور ہر قسم کے اختلافات مٹا کر نہ صرف اپنا تشخص عالم اقوام میں پیدا کریں بلکہ پانی کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے نہ صرف عالمی بنک میں موثر آواز اٹھاتے رہیں بلکہ اس کے حل کے لیئے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھائیں اور ذیادہ سے ذیادہ ڈیم تعمیر کریں
کچھ سال قبل بھارتی مصنف سی این آنند کاناول پاکستان کے خلاف اس زہر افشانی کا منہ بولتا ثبوت ہے موصوف کا ناول درحقیقت پاکستان پر آبی جارحیت کا آغاز ہے جو بھارت نے گزشتہ کئی سالوں سے کررکھا ہے اس ناول میں مصنف نے بتایا کہ پاکستان کو زوال پذیر بنانے کے لیئے اور اس پر کاری ضرب لگانے کے لیئے نہ صرف تربیلا ڈیم کو کاری ضرب لگانا ہوگی بلکہ پاکستان کو اس کے آبی وسائل سے محروم کرنا ہوگا ان غیرقانونی سرگرمیوں کا آغاز تو 1958سے ہی ہوگیا تھا جب بھارت نے وولر بیراج تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا . وولر بیراج کو دریائے جہلم پر تعمیر کیا گیا تھا چونکہ یہ بیراج پانی کے بہاؤ کو کم کرسکتاتھااس پر پاکستان نے بھارت سے بہت احتجاج کیا لیکن بھارت نے پاکستان کی آواز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے اس سلسلہ کومزید آگے بڑھایا
سندھ طاس کے معاہدے کے تحت بھارتی کشمیر میں کسی دریا پر پانی کا ذخیرہ نہیں کرسکتے تھے لہذا بھارت نے اکھنور کے قریب نہریں بنا کر چناب کے پانی کا رخ موڑنا شروع کردیا ماہرین کے اندازے کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی رو سے پاکستان کو ملنے والے تین دریاؤں پربھارت ساٹھ سے ذیادہ چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کررہا ہے ان میں سے پحھتر فیصد پر بھارت اپنا کام مکمل کرچکا ہے افسوس تو اس بات کا ہے کہ بھارت خفیہ یا علی اعلان یہ ڈیم تعمیر کررہا ہے اور ہم اس پر عالمی بنک میں احتجاج کی بجائے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ہمارے لیئے یہ بات بھی مقام عبرت ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ دست وگریباں ہیں اقتدار کی ہوس اور لالچ نے ہمیں یکسر بیگانہ کردیا ہے کہ مستقبل قریب میں پانی کا خوفناک بحران ہونے والا ہے
حال ہی میں عالمی بنک میں پاکستان کی طرف سے اٹھایا جانے والا معاملہ گنگا کشن ڈیم پر بھارت کا وہ منصوبہ ہے جس کے تحت پاکستان کے سرسبز وشاداب وادی نیلم پانی نہ ملنے کی وجہ سے خشک ہوجائے گی پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی رو سے بھارتی دریائے جہلم کے معاون دریا پر ڈیم تعمیر نہیں کرسکتے پاکستانی ماہرین کے نزدیک کشن گنگا ڈیم کے بننے سے دریائے جہلم میں ستائیس فیصد پانی کم ہوجائے گا اور ہمارا ڈیم مطلوبہ بجلی پیدا نہیں کرسکے گا
جب پاکستان بنا تو ہر شہری کو 5600کیوبک میٹر پانی ملتا تھا اس وقت تو نہ زراعت کے لیئے پانی کی کمی تھی اور نہ ہی استعمال میں لائے جانے والا پانی کم تھا تازہ ترین جائزوں کے مطابق اب ہر پاکستانی کو 1200کیوبک میٹر پانی ملتا ہے اگر ہم نے پانی بچانے کے لیئے انتظامات نہ کیئے تو آگے چل کر ہم پانی کے قطرے قطرے کو محتاج ہوجائیں گے
پانی کی کمی کی مختلف وجوہات ہیں
نمبر ایک بھارتی ہمارے دریاؤں کا پانی کم کرنے میں لگے ہوئے ہیں
نمبر دو یہ وجہ ہے کہ ریت ،مٹی گارے نے ہمارے ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم کردی ہے
ہمیں بھارتی آبی جارحیت سے بچنے کے لیئے دریاؤں پر جابجا ڈیم تعمیر کرنا ہونگے ان عناصر کا قلع قمع کرنا ہوگا جو ذاتی مفادات کی خاطر ڈیموں کی مخالفت کرتے ہیں ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ دنیا بھر میں میٹھے پانی کی قلت ہورہی ہے دنیا کے تمام ممالک اپنے دریاؤں کا چالیس فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح بارہ فیصد ہے بھارتیوں نے اپنے ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت دوسو تیس دن تک حاصل کرلی ہے لیکن ہمارے پاس یہ صلاحیت صرف تیس دن تک ہے
اگر ہم فوری طور پر اپنے سیاسی اختلاف سے باہر نکل کر چھوٹے بڑے ڈیمز بنانے کا نہیں سوچتے تو ہمیں ایتھوپیا یا صومالیہ بننے کے لیئے تیار رہنا چاہیئے اس صورتحال کی سنگینی کو سمجھنے کے لیئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا یہ بیان ہی کافی ہے کہ دشمن کا ایٹمی اسلحہ ہماری نگاہ میں ہے تاہم میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر اس نے ہمارا پانی بند کردیا تو یہ خطرہ ایٹمی اسلحے سے کہیں ذیادہ خطرناک ثابت ہوگا
صورتحال کا تقاضہ تو یہی ہے کہ ہم آپس کے سیاسی، فروعی اور ہر قسم کے اختلافات مٹا کر نہ صرف اپنا تشخص عالم اقوام میں پیدا کریں بلکہ پانی کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے نہ صرف عالمی بنک میں موثر آواز اٹھاتے رہیں بلکہ اس کے حل کے لیئے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھائیں اور ذیادہ سے ذیادہ ڈیم تعمیر کریں
Will Pakistan become
Ethiopia or Somalia?
Professor Fahmida Mirza
Sahib
A few years back, Indian
writer CN Anand Kanwal speaks of poisoning against Pakistan. The novel's novel
is in fact the beginning of the invasion of Pakistan that India has done for
the last several years, in the novel, the author said that Pakistan's fall Not
only will the Tarilla Dam be forced to make the task of generating and to
exploit it, but it will have to lose its water resources. These illegal
activities started from 1958 when India built the construction of a volatile
barrage. What was the decision? Voler Barrage was built on the River Jhelum
since it reduced the flow of barrage water to Pakistan, but Pakistan protested
much against India, but India did not bring Pakistan's voice forward
According to Indus experts,
Sindh could not store water on any river under the Indus Task Treaty, so India
started turning rivers of Chenab by making rivers near Aknawar. According to
experts, according to experts, Sindh meets the Pakistan Task Treaty On the
three rivers, building up to sixty small small dams, over 60 percent of them
has completed their work. Sadly, India is building secret or Ali announces this
dam and we protest it in the World Bank. Instead of sitting silent, it is also
a place for us that we are handling together. The power of lust and greed has
quite strange that we have to be terrible water crisis in the near future
Recently, the issue raised
by Pakistan in the World Bank has been the plan of India on Ganga Kishan Dam,
under which Pakistan's strongest valley Valley will dry due to lack of water,
the Pakistani government says that Sindh Task Agreement By the way of being a
cushion gang near the Indian specialists, the river will reduce 27 percent
water in Jhelum, and our dam will not produce the required electricity.
When Pakistan became a
citizen, every citizen used to get 5600 cubic meters of water, then there was
no shortage of water for agriculture nor used water was less. According to the
latest reviews, now every Pakistani gets 1200 cubic meters of water. If we do
not make arrangements for saving water, we will be able to drop the drops of
water drops forward.
There are different reasons
for water shortage
A number of Indians are
engaged in reducing the water of our rivers
Number two is the reason why the sand, clay has reduced the capacity to store water in our dams.
We have to build jabja dam
on the rivers to avoid Indian water aggression, and we will have to overcome
the fortifications of those elements who oppose the dams for personal interest.
We should also know that the drought of the world is facing shortage. All
countries have the ability to store forty percent of their rivers of water
while it is about 12 percent in Pakistan. Indians have got their capacity to store
water in their dams for about two and two days, but we have this capacity only
for thirty days.
If we do not immediately
think of making small-scale claims and making small claims, we should be
prepared to become Ethiopia or Somalia, to understand the seriousness of this
situation, Dr. Abdul Qadir Khan's statement is sufficient to explain that
Atomic weapons are in our view, but I understand that if it closes our water,
this danger will prove to be more dangerous than nuclear weapons.
The demand for the situation
is to eradicate your political, promotion, and all kinds of differences, not
only by identifying your identity in the universe but understanding the problem
of water problem, not only keeping the voice in the global bank, but also
Increase the water storage capacity for the solution and build the maximum dam
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP