ہم نے ایٹمی پروگرام کی حفاظت کیسے کی؟
ایران پر حالیہ اور سابقہ حملے اسے جوہری طاقت بننے سے روکنے کیلئے کیے جا رہے ہیں ٹرامپ نے بھی کہہ دیا کہ ڈیل کریں ورنہ سب کچھ ختم ہو جائیگا ۔
ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کیلئے اب تک ان کے درجنوں سائنس دانوں کو اغوا اور قتل کر دیا گیا ہے۔
2010 میں ملائیشیا کے راستے شمالی کوریا گئے 4 ایرانی سائنس دانوں کا جہاز واپسی میں لاپتہ کیا گیا جن کا آج تک سراغ نہیں ملا ۔
2010 سے 2025 کے درمیان 8 ایرانی ایٹمی سائنس دانوں کو قتل کر دیا گیا جن میں ارد شیر حسین پوری،مسعودی علی محمدی ،مصطفی احمدی روشن اور محسن فخری زادہ جیسے اہم سائنس دان شامل ہیں ۔
موساد نے ایرانی جوہری پروگرام کی نگرانی کیلئے جاسوسی کا ایسا جال بچھا رکھا ہے کہ ایرانی فوج کے اندر جنرل لیول کے لوگ ان کیلئے کام کرتے پائے اور پکڑے گیے،یہاں تک کہ موساد کے جاسوسوں کو پکڑنے کیلئے بنائی گئی خفیہ ایجنسی کا سربراہ خود موساد کا جاسوس نکلا ۔
پاکستان کو بھی ایٹم بم پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیا گیا،ہم بھی بیٹھے بیٹھے ایٹمی طاقت نہیں بنے،ایک آگ کا دریا تھا جسے ہمارے گمنام ہیروز نے پار کیا ۔
یہ ہمارے گمنام ہیروز کا کمال تھا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنا دیا اپنے کسی ایک سائنس دان کو اغوا یا قتل ہونے نہیں دیا ورنہ دنیا کی چار طاقتور خفیہ ایجنسیاں سی آئی اے ،موساد ،را اور کے جی بی ہمارے ایٹمی پروگرام کے خلاف تھیں ۔
آئی ایس آئی کے گمنام ہیروز نے نہ صرف کہوٹہ پلانٹ کے خلاف لانچ کیے گئے بے شمار خفیہ آپریشنز کو ناکام بنایا بلکہ ایک ایک جاسوس کو دبوچنے کے ساتھ کچھ کے ساتھ وہ کھیل کھیلا کہ دو تین سال بعد اپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد انکی ایجنسیوں کو پتہ چلا کہ ہمارا بھیجا گیا جاسوس تو آئی ایس آئی کی طرف سے کھیل رہا تھا،ہمیں تو چوت یا بنایا گیا ۔
1979 میں آئی ایس آئی نے آپریشن رائزنگ سن کے نام سے کہوٹہ میں ایک شاندار آپریشن کیا جس کے نتیجے میں ایک غیر ملکی خفیہ ایجنسی کا جاسوس انجئنئر رفیق صافی گرفتار ہوا جو کہوٹہ میں کام کرتا تھا اور اس کا پورا نیٹ ورک پکڑا گیا ۔
اسی کی دہائی میں ایک غیر ملکی سفیر اور اس کے ساتھیوں کو کہوٹہ سے پانچ کلو میٹر دور نامعلوم افراد نے گھیر کر پھینٹی لگائی تفتیش کرنے پر معلوم ہوا کہ اس ملک کا سفارتی عملہ ایٹمی پروگرام کی جاسوسی کر رہا تھا بعد میں پورے سفارتی عملے کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک بدر کر دیا گیا۔
اسی کی دہائی میں کہوٹہ پلانٹ پر جہازوں سے حملہ کرنے کیلئے انڈیا کے ایک شہر میں اذرائیلی اور بھارتی فضائیہ تیاری کے آخری مراحل میں تھی جب ہمارے گمنام ہیروز نے انکی مکمل معلومات بروقت اپنے ملک تک پہنچائی جس پر پاکستان نے اس وقت دنیا پر واضح کر دیا کہ ہمارے اوپر حملہ ہوا تو ہم انڈیا کے بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر کو نشانہ بنائیں گے جہاں انڈیا جوہری طاقت بننے کیلئے کام کر رہا ہے ۔
ہمارے گمنام ہیروز کی بروقت انفارمیشن نے دشمن کو اس کے ارادوں سے باز رکھا ۔
اس سفر کی لازوال داستانیں ہیں ،بے مثال قربانیاں ہیں،جراتوں اور شجاعتوں کی ان گنت کہانیاں ہیں جو اب تک منظر عام پر نہیں آئیں شاید ان گمنام ہیروز کے ساتھ وہ کہانیاں بھی گمشدہ اوراق میں کہیں دفن رہیں گی یا پھر شاید کبھی منظر عام پر آ جائیں ۔
ایٹمی طاقت بننا آسان کام نہیں ،بہت قربانیاں دینی پڑتی ہیں ۔
بقلم خود : فردوس جمال !!!
No comments:
Post a Comment
Thank you for contacting us, we will response ASAP